• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home اہم خبریں تصویر وطن

عمران خان: ”رہ اقتدار” قدم قدم تجھے یاد گار بنادیا

عمران خان  نے حالات کے تیور دیکھے تو یکایک رات کے اندھیرے میں ایوان اقتدار کو چھوڑ کر پتلی گلی سے بنی گالا کو نکل گئے اور قومی اسمبلی بھی زیور کی پوٹلی کی طرح باندھ کر ساتھ لے گئے

سینیٹر عرفان صدیقی by سینیٹر عرفان صدیقی
April 8, 2022
in تصویر وطن
0
عمران خان
58
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

عمران خان  نے حالات کے تیور دیکھے تو یکایک رات کے اندھیرے میں ایوان اقتدار کو چھوڑ کر پتلی گلی سے بنی گالا کو نکل گئے اور قومی اسمبلی بھی زیور کی پوٹلی کی طرح باندھ کر ساتھ لے گئے

گاؤں کی خوبرو دوشیزہ, رات کے پچھلے پہر، اپنے چاہنے والے نوجوان کے ساتھ پڑوس کے گاؤں چلی گئی۔ ماں آہ و زاری کرتی پنچائت پہنچی، سرپنچ نے پوچھا۔ “تم کیوں اسے واپس لانا چاہتی ہو۔ اس نے پسند کی شادی کر لی۔” بوڑھی ماں نے روتے ہوئے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا۔ “جی یہ بات نہیں۔ وہ بیشک اس سے شادی کرے۔ جْگ جْگ کرے، میں تو بس یہ چاہتی ہوں کہ ایک بار وہ گھر آجائے۔ میں اْسکی مہندی لگاؤں، اْسکی سکھیاں سہیلیاں گیت گائیں، اسے دلہن بناؤں، اْسے زیور پہناؤں، اور ڈولی میں بٹھا کر اْسے دولہے کے ساتھ رخصت کر دوں۔” پنچائت نے فیصلہ اْسکے حق میں دے دیا۔

یہ بھی دیکھئے:

عمران خان  نے حالات کے تیور دیکھے تو یکایک رات کے اندھیرے میں ایوان اقتدار کو چھوڑ کر پتلی گلی سے بنی گالا کو نکل گئے اور قومی اسمبلی بھی زیور کی پوٹلی کی طرح باندھ کر ساتھ لے گئے۔ اپوزیشن روتی بسورتی سپریم کورٹ جا پہنچی۔ التجا کی کہ کسی طرح خان صاحب کو دوبارہ وزیراعظم بنا دو۔ عدالت نے پوچھا۔ “تم تو “گو گو” کے نعرے لگاتے تھے۔ وہ چلا گیا اب کیا چاہتے ہو؟” اپوزیشن نے ہاتھ جوڑ کر کہا۔ “مائی لارڈ ! ہم اْسے مہندی لگا کر، دلہن بنا کر، زیور سے لاد کر، ڈھولک بجاتے ہوئے، گیت گاتے ہوئے، باقاعدہ ڈولی میں بٹھا کر پیا دیس بھیجنا چاہتے ہیں۔” عدالت نے بات مان لی۔ اب ہفتہ ٩ اپریل کو رخصتی کی تقریب طے پائی ہے۔

اپنے نظریے پر پختہ یقین، استقامت روی، جبر کے نامہر باں موسموں سے پنجہ آزمائی اور دارورسن کی آزمائشوں کے حوالے سے فیض احمد فیض نے کہا تھا۔

جو رْکے تو کوہ گراں تھے ہم، جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہ یار ہم نے قدم قدم تجھے یاد گار بنا دیا
عصر حاضر میں جزوی ترمیم کے ساتھ دوسرا مصرع وزیراعظم عمران خان پر صادق آتا ہے، بلاشبہ حکمرانی کی ساعت اول سے دمِ واپسیں تک انہوں نے ”رہ اقتدار”کے قدم قدم کو یاد گار بنا دیا ہے۔ نہ کوئی اْن سا آیا، نہ آئے گا۔ پاکستان کی پچہتر(75)سالہ تاریخ میں کتنے ہی وزرائے اعظم آئے اور گئے۔ کم و بیش ہر ایک کی رخصتی کے ساتھ کوئی نہ کوئی کہانی جڑی ہے۔ لیکن خان صاحب کے طلوع و غروب کی طلسم ہوش ربا، برسوں زندہ رہے گی۔ ان کا آفتاب اقتدار آر۔ ٹی۔ ایس کی ناگہانی موت کی سیاہ رنگ قبا سے ابھرا اور تحریکِ عدم اعتماد کے اندھیروں میں غروب ہونے کو ہے۔ کامل ساڑھے تین برس تک یہ آفتاب، سوا نیزے پے کھڑا پوری آب وتاب سے چمکتا، دمکتا اور دہکتا رہا۔ بادل کے کسی آوارہ ٹکڑے کو بھی اْس کے قریب آنے کی جرات نہ ہوئی۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے چاروں اور سے سرکش ہوائیں اْٹھیں، بادل اْمڈ اْمڈ کر آئے، آندھیوں نے سر اٹھایا، سورج کسمسایا، اپنے بکھرتے اجزاء کو سمیٹنے کی کوشش کی لیکن اْس کی اپنی شعاعیں بغاوت شعار ہواؤں اور گھٹاؤں سے جا ملیں۔سورج بہت تلملایا، بہت پینترے بدلے، لیکن کچھ بس نہ چلا، پیہم سکڑتا اور سنولاتا چلا گیا۔ یہاں تک کہ ایک سیاہ رنگ شہاب ثاقب کی طرح زمیں پر آن گرا اور کرچیاں ہوگیا۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

یہ بھی پڑھئے:

جمہوریت کے راستے کیسے ہموار ہوئے؟

تاریخی فیصلہ: ایکسٹیشن سمیت تمام مسائل حل ہو چکے

ADVERTISEMENT

ڈپلومیٹک کیبل: حساس سفارتی مراسلے کیسے لکھے اور بھیجے جاتے ہیں؟
اب اْن کہانیوں کی الف لیلیٰ کھلے گی جن کا آغاز ایک عالی مرتبت خاتون کے تذکرے سے ہوا۔ معروف انگریزی اخبار ”دی نیوز”کی ایک جامع رپورٹ کے مطابق اس خوش بخت خاتون کے اثاثے، پی۔ٹی۔آئی کے تین سالہ دور میں تئیس (23) کروڑ روپے سے ترانوے(93)کروڑ تک پہنچ گئے۔ اْس نے کالا دھن سفید کرنے والی سکیموں سے بھی فائدہ اٹھایا۔ یہ وہ اثاثے ہیں جو مقدر کی دھنی خاتون نے اپنے گوشواروں میں (اپنی جائیدادوں کی قیمت کا تعین خود کرتے ہوئے)ظاہر کئے۔ ان کی اصل قدرو قیمت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ ”آمدن سے زیادہ اثاثوں”پر آہنی ہاتھ ڈالنے والی ”ریاست مدینہ”کے ”امیرالمومنین”اسی لئے اسمبلی توڑ کر براہ راست انتخابات کی طرف جانا چاہتے تھے کہ اس کرپشن پر پردہ پڑا رہے جو ساڑھے تین برس تک نقاب اوڑھے، کْنج عافیت میں بیٹھی رہی۔یہ بیانیہ بھی زور وشور سے ابھرے گا کہ واقعی خان صاحب کے نامہ اعمال میں کوئی کار خیر ہے یا اْن کا دور ہمہ جہتی زوال و انحطاط کا دور تھا۔معیشت کی زبوں حالی، ڈالر کی اونچی اڑان، روپے کی مسلسل ناقدری، تاریخ کی سب سے خوں آشام مہنگائی، اعصاب کْش بیروزگاری، تیزی کے ساتھ غربت کی لکیر سے نیچے لڑھکتے عوام، پستا ہوا متوسط طبقہ، ہچکولے کھاتی سٹاک ایکسچینج، ملمع کاری کے باوجود سْست رو معاشی نْمو، ماہرین کی فیشن پریڈ کے باوجود جامد محصولات، نااہلیت اور بدانتظامی کے باعث کبھی گندم،کبھی چینی، کبھی ادویات، کبھی کھاد، کبھی ایل۔ این۔ جی سکینڈل، مفلوج ہوجانے والی بیرونی سرمایہ کاری، بروقت اقدامات نہ ہونے کے باعث بجلی کی پیداوار میں کمی،اذیت ناک لوڈ شیڈنگ کی واپسی، غیر جانبدار عالمی اداروں کے مطابق کرپشن میں اضافہ، ٹھپ کر دیئے جانے والے سی۔ پیک منصوبے، باون (52) نابغوں کی جہازی کابینہ، بیتکی درجنوں ٹاسک فورسز، اقربا پروری اور دوست نوازی کا چلن، رفقاء کے سنگیں جرائم سے چشم پوشی، سرکاری اداروں کو اپنی خوئے انتقام کی بھٹی میں جھونکنا، چودہ ارب بیس کروڑ روزانہ کے حساب سے (مسلم لیگ (ن)دور میں یہ شرح پانچ ارب ساٹھ کروڑ روزانہ تھی)قرضے تاریخ کی بلند ترین سطح، باون ہزار ارب روپے تک پہنچا دینا، خارجہ پالیسی کو بازیچہ اطفال بنا دینا، میڈیا کی مْشکیں کسنا، مخالفین کی پگڑیاں اچھالنا، من چاہے الزامات تھوپنا، اْن کے گھروں، قیام گاہوں اور دفتروں پر حملے کرنا، شائستگی کی ساری حدود توڑ کر ہر ”دہن”کو ”دہانہ”بنا دینا، معاشرے میں بدکلامی اور بدزبانی کا تعفن پھیلانا، قوم و ملک کی قسمت سنوارنے کیلئے دماغ سوزی کے بجائے ساری توانائیاں حریفوں پر مقدمات، ریفرنسز، سزاؤں، جیلوں، کھولیوں کے پنکھوں اور فرش پر بچھی دریوں پر مرکوز رکھتے ہوئے عوام کے مسائل کو نظر انداز کر دینا اْن کے ساڑھے تین سالہ فردِعمل کے کارنامے ہیں۔ اس عرصے کے دوران انتہا درجے کی نرگسیت خان صاحب کے دل و دماغ پر آکاش بیل کی طرح چھا گئی۔ وہ خود کو ”ریاست مدینہ”کا خلیفتہ المسلمین خیال کرنے لگے۔
“امربالمعرف”کے تازیانے لہراتے ہوئے اپوزیشن کو ”منکرین”گردانا اور ٹوٹ پڑے۔ اْن کے ” خطبات ”میں، مجھے، میرا، میرے اور عمران خان ”جیسے الفاظ سے چھلکنے لگے۔ پیغمبرانہ جلال و جمال کی ایسی ہی خود پرست رو میں انہوں نے خود کو ایک ”برانڈ”قرار دے دیا۔ تحریک ِعدم اعتماد جیسی آئینی جمہوری مشق اْن کے نزدیک حق وباطل کا معرکہ بن گئی۔ خان صاحب عملاً اپنے دعوے سے دست کش ہو گئے کہ ”مجھے اقتدار کا کوئی لالچ نہیں۔ میرے پاس اللہ کا دیا سب کچھ ہے۔”ناکہ بندی کرنے کے باوجود منہ زور آندھی نہ تھمی۔ تحریک ِعدم اعتماد پھن پھیلاکر پھنکارنے لگی تو وزیراعظم کے اعصاب پر رعشہ طاری ہوگیا۔ پختہ اصولوں کا علمبردار، کسی سے بلیک میل نہ ہونے کا دعویدار، ”ریاست مدینہ کے خلفاء کی طرح اقتدار سے بے نیاز اور ہرگز کسی کے دباؤ میں نہ آنے والا”برانڈ”گرداب میں ہچکولے کھاتی کشتی کو سنبھالا دینے کیلئے، دور افتادہ گاؤں کی یونین کونسل کے چیئرمین کی سطح پر اترآیا۔ اْسے پنجاب اسمبلی میں اپنے 183 ارکان میں سے کوئی ایک بھی عثمان بزدار کا متبادل نظر نہ آیا۔ بیس سال تک دشت نوردی کرتا، اْس کا قافلہ سخت جاں، اصول پسندی اور اعلیٰ اخلاقی اقدار کے پھریرے لہراتا ہوا، چوہدری پرویزالہٰی کی حویلی میں آن اترا۔ اس لئے کہ چوہدری صاحب کے پاس قومی اسمبلی میں پانچ قیمتی ووٹ تھے اور ووٹ، ہر نظریے اور اصول سے ماوری ہوتے ہیں کیونکہ انہی سے اقتدار کی غوطہ زن کشتی کو سنبھالا جا سکتا ہے۔

غیر ملکی سازش کا ڈراما بھی دھرا رہ گیا۔ دس لاکھ کا مجمع بھی نہ لگا۔ ایک لاکھ افراد نے اسمبلی کا گھیراؤ بھی نہ کیا۔ ایفـنائن پارک کے اجتجاجی مجمعے بھی خیالوں میں دھرے رہ گئے۔ بنی گالا کے سبزہ زار میں جھومر ڈالتے مور بھی غائب ہو گئے۔ طوطی ہزار بیاں، شیخ رشید احمد بھی لال حویلی میں طویل اعتکاف بیٹھ گئے۔
ہمیشہ شاداب کھرلیوں میں منہ مارنے والے ایسے ہی ہوتے ہیں۔ خان صاحب، کسی کے چھوڑنے کا غم دل سے نہ لگائیں، فرصت ملے تو یہ ضرور سوچیں کہ جاتے جاتے اْنہوں نے اپنی پوری سیاست کو رسوائی کی بھٹی میں کیوں جھونک دیا؟.
شاید آر ٹی ایس کی تاریکیوں سے طلوع ہونے والے اسی طرح غروب ہوتے ہیں۔

*************

Tags: آر ٹی ایسعمران خانقومی اسمبلیوزیر اعظم
Previous Post

چھٹا پارہ: مظلوم کا حقِ احتجاج * عہد و پیمان * حلال و حرام * تذکرہ انبیا

Next Post

ان ریتھ ڈیویلپمنٹ انٹرپنیورشپ

سینیٹر عرفان صدیقی

سینیٹر عرفان صدیقی

Next Post
ان ارتھ

ان ریتھ ڈیویلپمنٹ انٹرپنیورشپ

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

محشر خیال

خیبر پختونخوا
محشر خیال

خیبر پختونخوا بجٹ میں کوئی میگا پروجیکٹ کیوں نہیں؟

عامر لیاقت حسین
فاروق عادل کے خاکے

عامر لیاقت ایسے کیوں تھے؟

لوڈ شیڈنگ
محشر خیال

لوڈ شیڈنگ سے فوری نجات کی ایک قابل عمل تجویز

پاکستان
محشر خیال

پاکستان کا دارالحکومت پاکستان سے باہر منتقل کرنے کی سازش

تبادلہ خیال

نشہ
تبادلہ خیال

بلوچستان میں نشے کی تباہ کاری

کشمیر
تبادلہ خیال

کشمیر میں بھارت کے انسانیت کشی اور ڈرامہ کرفیو

پنشنرز
تبادلہ خیال

پنشنرز کی دہائیوں طویل خدمات کا صلہ کیا ملا؟

عمران خان
تبادلہ خیال

حکیم سعید ، ڈاکٹر اسرار اور عمران خان

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.