امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ان کی بہن فوزیہ صدیقی اور سینیٹر مشتاق احمد خان کی ملاقات غیر معمولی ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک امریکی وکیل کے ساتھ یہ دونوں شخصیات امریکا پہنچی ہیں۔
امریکا سے فوزیہ صدیقی اور امریکی وکیل کا کوئی بیان تو سامنے نہیں آیا البتہ سینیٹر مشتاق احمد خان کے دو بیان سامنے آئے ہیں ۔ پہلا بیان جذباتی نوعیت کا تھا جس میں انھوں نے بتایا کہ وہ شدید دکھ کی کیفیت میں ہیں جیسے ہی سنبھلیں گے، وہ قوم کو جگانے کی کوشش کریں گے۔ دوسرے بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی کنجی اسلام آباد میں ہے اور وہ اس مقصد کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھئے:
پرویز خٹک نے عمران خان کا ساتھ کس منصوبے کے تحت چھوڑا؟
عمران خان مودی سے زیادہ خطرناک کیسے؟
عمران نے انصاف کے نعرے لگائے پھر 9 مئی کر دیا
یہاں کئی سوال اہم ہیں۔ اگر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی کنجی اسلام آباد میں ہے تو سینیٹر صاحب امریکا کیوں تشریف لے گئے۔ ان کے ساتھ ایک امریکی قانون دان بھی ہیں، ان کی پاکستان آمد اور سینیٹر مشتاق اور فوزیہ صدیقی صدیقی کے ساتھ امریکا جانے کا مقصد کیا تھا؟
کیا سفر امریکا کے دوران میں ان وکیل صاحب کے توسط سے کوئی قانونی کارروائی ہوئی، اگر ہوئی تو اس کی تفصیل کیا ہے؟ کیا وجہ ہے کہ اب تک ان قانونی سرگرمیوں کی کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی؟
کیا وکیل صاحب ، سینیٹر صاحب اور فوزیہ صدیقی صاحبہ کی امریکا میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے سلسلے میں کوئی گفت و شنید ہوئی؟ اگر ایسا ہوا ہے تو وہ حکام کون ہیں اور ریاستی نظام میں ان کی حیثیت کیا ہے؟ ان لوگوں سے بات چیت کی تفصیلات کیا ہیں؟
لوگوں کے ذہنوں میں پایا جانے والا یہ سوال بھی توجہ طلب ہے کہ امریکا کا دورہ کرنے والا یہ وفد اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی کنجی اسلام آباد میں ہے تو کیا حقیقت کچھ رابطوں کے نتیجے میں سامنے آئی ہے؟ اگر ایسا ہی ہے تو یہ کس سطح کے رابطے ہیں۔ امریکی حکام کا اس سلسلے میں تفصیلی موقف کیا ہے؟
جس طرح امریکا جانے والے وفد کی سرگرمیوں کے بارے میں پاکستانی عوام کے ذہنوں میں سوالات ہیں، اسی طرح حکومت پاکستان کے بارے میں بھی سوالات ہیں۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا ڈاکٹر عافیہ کے سلسلے میں امریکا جانے والے وفد کو حکومت کی طرف سے کوئی معاونت دستیاب تھی؟ اس دورے کو یقینی بنانے کے لیے سینیٹر طلحہ محمود کی معاونت کی باتیں سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آئی ہیں۔ اس معاونت کی نوعیت کیا تھی؟ دفتر خارجہ اور امریکا میں پاکستانی سفارت خانے کا اس سلسلے میں کردار کیا ہے؟
امریکا جانے والے تین رکنی وفد کی امریکا میں سرگرمیوں میں سفارت خانے کی معاونت کتنی ہے؟
کیا اس وفد کاسفر امریکا ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے سلسلے میں تھا یا اس سفر کا مقصد صرف ملاقات تھا؟ یہ سوال اس خبر کے بعد اہمیت اختیار کر گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر صاحبہ کی رہائی کی کنجی اسلام آباد میں ہے۔
پاکستانی قوم ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے سلسلے میں بہت پرجوش اور بے چین ہیں، اس لیے ان کا یہ حق ہے کہ انھیں درست معلومات فراہم کی جائیں۔ اس پس منظر میں ناگزیر ہو گیا ہے کہ سینیٹر مشتاق احمد خان ، جماعت اسلامی اور وزارت خارجہ پاکستان اس سلسلے میں دو ٹوک اور تفصیلی بیان جاری کریں نیز یہ بھی بتایا جائے کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے سلسلے میں حکومت کا مؤقف اور کوششیں کیا ہیں؟۔ یہی وضاحت ڈاکٹر عافیہ اور اس وفد کے دورہ امریکا کے بارے میں چہ مہ گوئیوں کا خاتمہ کر سکتا ہے۔