• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home فکر و خیال

نیا نظام کب آئے گا؟

طویل تاریخی جدوجہد کے بعد جمہوریت کا نظام متعارف کرایا گیا جس کا ابتدائی خاکہ یونان میں اور تفصیلی خاکہ اسلام کے دور خلافت میں پیش کیا گیا

ڈاکٹر طاہر مسعود by ڈاکٹر طاہر مسعود
July 19, 2020
in فکر و خیال
0
نیا نظام کب آئے گا؟
72
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

ایک عام آدمی کیسے زندگی گزارتا ہے؟ پیدا ہوتا ہے‘ بڑا ہوتا ہے‘ شادی بیاہ کرتا‘ بچے پیدا کرتا‘ انہیں پوستا پالتا اور پھر ایک زندگی گزارتے گزارتے دنیا سے گزر جاتا ہے۔ مٹی میں دفن ہو کر مٹی ہو جاتا ہے۔ کیا خدا نے اسی آدمی کو زمین پر اپنا نائب اور خلیفہ بنایا تھا؟ کیا اسی کو اپنی وہ صفات بخشی تھیں کہ جن سے وہ دنیا کا نقشہ بدل دے یا نائب اور خلیفہ جنہیں بنایا انہوں نے دنیا کو تبدیل کیا۔ تو پھر یہ آدمی جو عام سا ہے جیسے عام سے جانور ہوتے ہیں‘ یہ عام آدمی ویسا ہی ہے۔

اگر یہ سچ ہے تو پھر احترام آدمیت کا مستحق یہ عام آدمی تو نہیں ہو سکتا۔ احترام و عزت کے مستحق وہ ہیں جو دنیا کو بدلتے ہیں اور عام آدمی کے لیے دنیا کی زندگی کو سہل اور آسودہ بناتے ہیں۔ ساری ایجادات‘ سائنس اور ٹیکنالوجی سے پیدا شدہ ہیں اور سہولتوں اور آسائشوں سے فائدہ عام آدمی ہی کو پہنچتا ہے جب تک دنیا میں بادشاہی کا نظام رہا‘ عام آدمی بے حیثیت تھا‘ اس کا تذکرہ تاریخوں میں نہیں ملتا۔ تاریخ میں تذکرہ بادشاہوں کا ملتا ہے۔ عام آدمی اہرام مصر بناتا رہا‘ تاج محل تعمیر کرتا رہا‘ دیوار چین اٹھاتا رہا۔ لیکن تاریخ میں فراعنۂ مصر اور شاہجہاں بادشاہ اور چینی حکمرانوں کا تذکرہ آتا ہے۔ اس عام آدمی کا کہیں ذکر نہیں آتا جس نے یہ سارے کارنامے انجام دیئے۔ کیوں؟ اس لیے کہ خیال وجود پر مقدم ہے۔ اہرام مصر‘ تاج محل اور دیوار چین کی تعمیر کا خیال جن حکمرانوں کے ذہنوں میں آیا‘ وہ خیال ہی ان عجائبات کو وجود میں لانے کا محرک بنا۔ اصل اہمیت خیال کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے:

احترام آدمیت کیا اور کیسے؟ | ڈاکٹر طاہر مسعود

انسان خون کیوں بہاتا ہے؟ | ڈاکٹر طاہر مسعود

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

خیال نہ ہو تو کوئی ایجاد وجود میں نہ آسکے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وجود سے پہلے وجود کا خیال ہے‘ تصور ہے جو تخیل میں صورت پذیر ہوتا ہے اور تب جا کے وہ خیال حقیقت بنتا ہے۔ اس کائنات کے خلق کرنے سے پہلے اس کا تصور کیا گیااور تصور کی تکمیل کے بعد اس کائنات کی تخلیق صورت پذیر ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ لوگ جو اپنے ذہن کو کام میں لاتے ہیں‘ ان کی قدر و قیمت جسمانی کام کرنے والوں سے زیادہ سمجھی جاتی ہے۔ خدا نے ذہن اور تخیل سے کام کرنے والوں ہی کو اپنا نائب اور خلیفہ بنایا اور اس لیے بنایا کہ وہ ان لوگوں کی خدمت کریں جو جسم سے اپنی روٹی روزگار کماتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں خدا نے عام آدمی کے لیے سائنس دان‘ ماہر تعمیرات یعنی انجینئر‘ ہوش مند حکمران اور صوفی و ولی پیدا کئے تاکہ عام آدمی کی جسمانی اور روحانی ضروریات پوری کرسکیں اور ایسا ہی ہوا لیکن اس نے حکمرانی کا فریضہ انسانوں ہی پر چھوڑ دیا کہ وہ جیسا طرز حکمرانی چاہیں اختیار کریں۔

ADVERTISEMENT

آسمانی صحائف میں بے شک ایسے نبیوں کا تذکرہ ملتا ہے جو بادشاہ اور حکمران بھی تھے۔ لیکن ان کی بادشاہی کی حیثیت ضمنی تھی‘ ان کی اصل حیثیت اصل پہچان نبی کی تھی۔ اس لیے آسمانی صحائف میں ان کے طرز حکمرانی کے بارے میں خاموشی اختیار کی گئی لیکن ان کی نبوت اور رسالت اور ان کے واقعات کو اس طرح بیان کیا گیا کہ انہیں جمع کر کے ’’قصص الانبیائ‘‘ جیسی کتابیں تالیف کی گئیں‘ کوئی کتاب ان نبیوں کی بادشاہت کی بابت الگ سے مرتب نہیں کی گئی تفاصیل دستیاب ہی نہیں۔ جہاں تک معاملہ اسلام کا ہے‘ نبی کریم ؐ کی بھی دو حیثیتیں تھیں۔ رسول بھی تھے اور پہلی اسلامی ریاست کے سربراہ بھی لیکن ریاست کے بانی کی حیثیت میں بھی وہ رسول ہی رہے۔ انہوں نے بادشاہوں سے خط و کتابت کی تو دعوت اسلام کے لیے، جنگیں لڑیں بھی تو غلبہ دین کے لیے۔ انہوں نے بھی طرز حکمرانی کے بارے میں اپنے بعد آنے والوں کو کوئی ہدایت نہیں دی۔ یہاں تک کہ اپنا کوئی جانشین بھی مقرر نہیں کیا۔ کچھ اشارے احادیث میں ملتے ہیں لیکن امت میں اس پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ آپؐ کے بعد جو خلفا آئے انہوں نے جانشینی کے لیے کوئی یکساں طریقہ کار نہیں اپنایا۔ ہر خلیفہ نے جانشینی کے لیے الگ طریقہ مقرر کیا۔ یہاں تک کہ خلافت ملوکیت میں بدل گئی اور صدیوں تک دنیائے اسلام میں ملوکیت ہی کو فروغ ملتا رہا۔ کہیں خلافت آئی بھی تو وہ رسمی خلافت تھی اور ملوکیت کی بدلی ہوئی شکل تھی۔

دنیائے اسلام میں بتدریج جو تبدیلی آنی شروع ہوئی اور جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے وہ مغرب کی دین ہے۔ مغرب نے ایک طویل تاریخی جدوجہد کے بعد جمہوریت کا جدید نظام متعارف کرایا جس کا ابتدائی خاکہ یونان میں اور تفصیلی خاکہ اسلام کے دور خلافت میں پیش کیا گیا۔

جمہوریت کیا ہے؟ عام آدمی کی اہمیت اس کی رائے کی اہمیت اس کے مسائل کی اہمیت اور اس اہمیت کو حقیقت بنانے کے لیے ایک نظام کا خاکہ جس میں انتخابات‘ پارلیمنٹ‘ انتظامیہ‘ عدلیہ اور میڈیا کو مرکزی اہمیت حیثیت حاصل ہے۔ یہ تجربہ ایک مختصر عرصے کے لیے کامیاب رہا لیکن آہستہ آہستہ کملا گیا۔ جدید جمہوری نظام میں بھی عام آدمی کی نجات نہیں۔ اس نظام کو بھی سرمایہ داروں اور کچھ ملکوں میں جاگیرداروں نے ہائی جیک کرلیا۔ اپنے ملک کی صورت حال سب کے سامنے ہے۔ اسے بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔ آج جدید جمہوریت نظام ناکامی سے دوچار ہے۔ اس پر بھی اتنا کچھ لکھا جا چکا ہے کہ ناکامی اور اس کے اسباب گنوانا بیکار ہے لیکن دنیا اس جمہوری نظام کو اس لیے سینے سے لگائے ہے کہ اس کے سامنے دوسرا کوئی آپشن نہیں۔ کوئی دوسرا نظام ایسا ہے ہی نہیں جو اس نظام کی جگہ لے سکے۔

اشتراکیت سے دنیا کو کچھ امید بندھی تھی لیکن یہ تجربہ روس اور چین میں ناکام ہوا اور وہاں بھی سرمایہ داری نے اپنے ڈیرے جما لیے۔ اب دنیا کو ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جس میں جمہوریت کی خوبیاں اور فائدے بھی ہوں اور اس کے نقائص و نقصانات بھی نہ ہو۔ یہ نظام کون وضع کرے گا؟ کہاں سے آئے گا؟ یہ ایسا سوال ہے جس کا جواب دینے کی ذمہ داری ماہرین سیاسیات اور دانش وروں کی ہے جن کی ہمارے ملک میں کوئی کمی نہیں۔ یہ اہل علم اور دانش ور ہمارے ٹی وی چینلوں پر پابندی سے آتے رہتے ہیں‘ اخبارات میں لکھتے رہتے ہیں۔ وہ اس پر غور کریں اور اپنی رائے پیش کریں۔ باہمی مکالمے اور گفتگو ہی سے ہم ایسے متبادل نظام کا خاکہ واضح کرسکتے ہیں۔ جہاں تک میرا تعلق ہے میں اس پر سوچ رہا ہوں۔ اس نظام کے خدوخال واضح ہو سکے تو ضرور پیش کروں گا۔

Tags: اسلاماشتراکیتجمہوریتسیاستسیاسی نظامفلسفہ
Previous Post

ماں بولی پنجابی | حسن نصیر سندھو

Next Post

بنگلہ دیش کو ایشین ٹائیگر بنانے میں کراچی الیکٹرک کا کردار| محمد اشفاق

ڈاکٹر طاہر مسعود

ڈاکٹر طاہر مسعود

پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود تمغہ امتیاز ملک کے ممتاز دانش ور، ادیب اور ابلاغ عامہ کی سائنس کے استاد ہیں۔ وہ کئی دہائیوں تک جامعہ کراچی میں تعلیم و تدریس کا فریضہ ادا کرنے کے بعد ریٹائر ہو چکے ہیں تاہم ریٹائرمنٹ کے بعد قلم اور قرطاس سے ان کا رشتہ مزید مضبوط ہو گیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر مسعود درجن بھر کتابوں کے مصنف ہیں۔ 'آوازہ' کی یہ خؤش نصیبی ہے کہ اسے اپنے روز اول سے ڈاکٹر صاحب کی سرپرستی حاصل ہے۔

Next Post
بنگلہ دیش کو ایشین ٹائیگر بنانے میں کراچی الیکٹرک کا کردار| محمد اشفاق

بنگلہ دیش کو ایشین ٹائیگر بنانے میں کراچی الیکٹرک کا کردار| محمد اشفاق

محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

امجد اسلام امجد
فاروق عادل کے خاکے

امجد اسلام امجد کا ورثہ

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions