جیتے جی اگر اپنی ماں بولی پنجابی کے حسن پر نہ لکھا تو پھر کیا لکھا۔ اگرچہ میں بھی ان مظلوم بچوں میں سے تھا، جنہیں بچپن سے ہی یہ وہم دل میں ڈال دیا جاتا ہے، کہ اردو اور انگلش بولنے والے ہی صرف تہذیب یافتہ ہوتے ہیں اور پنجابی بولنے والے پینڈو جب کہ میرے نزدیک پنجاب کا مطلب ہی یہ ہے، کہ پنجابی بولنے والوں کا علاقہ۔ خیر جب ہم ایف سی کالج لاہور گیارہویں جماعت میں ہاسٹل میں رہنے کے لیے گئے تو مختلف علاقوں اور دیہاتوں سے آئے گبرو جوانوں کی پنجابی سن کر اس زبان کے گرویدہ ہو گئے اور پنجابی باقاعدہ سیکھی۔ اب عادت یہ ہے کوئی انگلش میں بھی بات کر رہا ہو، تو جواب ہمارا پنجابی ہی ہوتا ہے۔ شروع شروع میں لاہور کی لڑکیوں نے ہمیں پینڈو پینڈو کہہ کر مجھے اور مجھ جیسوں کو احساس کمتری کا شکار کرنے کی کوشش ضرور کی، پر انہیں منہ کی کھانی پڑی کیونکہ ہم لڑکوں میں اس احساس نامی چیز کی کمی اور oucre سے سفید لٹھا کا سیلا سوٹ اور بوٹس کی لمبے منہ والی جوتی پہننے کی لگن زیادہ تھی۔ اب باتوں کو گھمانے کی بجائے، میں صرف چند جذبات سے بھرے، لطف سے بھرے، مٹھاس سے بھرے اور چاشنی سے بھرے پنجابی کے الفاظ کا انگریزی کے الفاظ سے تقابل پیش کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھئے:
پنجاب کی ترقی کے دشمن، خود پنجابی
پنجابی میں ہم oh my God نہیں کہتے،بلکہ اپنے سینے پر ہاتھ مار کر ہائے او میرے ربا بولتے ہیں۔ پنجابی میں ہم Are you happy now نہیں بولتے بلکہ بولتے ہیں ” پے گئی ہن تھنڈ کلیجے نوں” ۔ پنجابی میں ہمbuzz off نہیں بولتے بلکہ منہ کو تھوڑا سا اوپر کر کے “در فٹے منہ” بولتے ہیں۔ پنجابی میں ہم Get off my back نہیں کہتے،بلکہ اپنے دائیں ہاتھ کو ہوا میں نچا کر کہتے ہیں “جا مگروں وی لے جا”۔ پنجابی میں ہم To each their own نہیں کہتے، بلکہ سکھ کا سانس لیتے ہوئے کہتے ہیں “سانوں کی”۔ ایک دوسرے سے ملتے ہیں پنجابی میں ہم what’s upنہیں کہتے، بلکہ “ہور کوئی نویں تازی سنا ویرا ” کہتے ہیں۔ پنجابی میں ہم Behave yourself نہیں کہتے بلکہ “بندے دا پتر بن جا” کہتے ہیں۔ پنجابی میں ہم That’s more than sufficient نہیں کہتے،بلکہ “جناب ہور کی چاہیدا” کہتے ہیں۔پنجابی میں ہم All the bestنہیں کہتے بلکہ پورے مان کے ساتھ بولتے “او چک دے پھٹے”۔ پنجابی میں ہم Get out نہیں بولتے بلکہ سادگی سے بولتے “دفع ہوجا” ۔ پنجابی میں ہم Leave it be نہیں بولتے مجھے بالکل کہ معاملے کو ختم کرنے کے لیے بقول مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین “مٹی پاؤ جی” کہتے ہیں۔ پنجابی میں ہم Mind your own business نہیں کہتے بلکہ ہم آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتے ہیں “تینوں کی”۔ پنجابی میں ہم Welcome نہیں بولتے بلکہ دونوں بازو اور سینہ کشادہ کر کے “جی آیاں نوں” بولتے ہیں۔ پنجابی میں ہم Social distancing نہیں بولتے بلکہ پیار سے بولتے ہیں “پراں مر”۔ اور بقول پاکستانی فلم سٹار میرا ہم Kill the waves نہیں کہتے بلکہ “موجاں مار” کہتے ہیں۔ ہم چھوٹے بچے کو Baby بےبی نہیں بولتے بلکہ کاکا بولتے ہیں اور لڑکیوں کی تعریف کے لیے Such a Gorgeous lady نہیں بولتے بلکہ “دودھ تے مکھن نال پلی مٹیارے” بولتے ہیں۔
اگر یہ تحریر پڑھ کر آپ کو سمجھ آئی ہے یا نہیں آئی۔ پر اگر آپ کے دل کو لگی تو سمجھ لیں آپ کے اندر بھی ایک چھوٹا سا پینڈو زندہ ہے اس لئے ہم آپ کو Congratulate نہیں کہتے بلکہ تہانوں ودھائی ہو کہتے ہیں۔اور اگر آپ کو مزہ نہیں آیا تو ہم پنجابی لوگ ہیں ہمیں جتنا مزہ یہ کہنے میں آتا ہے کہ “میری جوتی نو وی پرواہ نہیں” اتنا I don’t care کہنے میں نہیں آتا۔
______________
حسن نصیر سندھو یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل کرنے کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے میڈیا اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔ سماجی مسائل کو اچھوتے انداز میں اپنی تحریروں میں بیان کرنا ان کا خاصا ہے۔