نوکری کی تلاش امیدوار کے لیے کبھی بھی آسان کام نہیں رہا مگر کرونا وائرس میں ےہ کام مزیدمشکل اور محنت طلب ہو گیا ہے۔ کاروبار ی سرگرمیاں جو نوکریوں پر اثر انداز ہوتی ہیں ان کو سمجھنے کے لیے امیدواروں کی کاروبار کے حالات اور مالی صورت حال سے آگاہی ضروری ہے۔
اقوام متحدہ کی ویب سائٹ https://news.un.org/en/story/2020/04/1062792 پر انٹرنیشنل لیبر ارگنائزیشن کی روزگار پر ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 1.6 ارب لوگ جو کہ غیر رسمی معیشت میں کام کر رہے ہیں اور جو دنیا کی نصف افرادی قوت ہے اس کو اپنا معاش کاروباری اوقات کی مسلسل کمی اور بندش کی وجہ سے تباہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے‘۔جبکہ 430ملین سے زائد کاروباری سخت متاثرشدہ سےکٹرز میںشمار ہوتے ہیں جیسا کہ ریٹیل اور مینیوفیکچرنگ سےکٹرز وغیرہ۔
پاکستان میں، روزنامہ ڈان میں شائع شدہ اکنامک سروے رپورٹ کے مطابق، ’معتدل یا جزوی بندش سے روزگار کا خسارہ 12.3 ملین(ملازم افرادی قوت کا قریباً 20 فیصد) ، اجرت کا خسارہ 209.6 ار ب ہو گا۔اگر مکمل بندش عمل میں لائی جائے، تو متوقع ہے کہ 18.53 ملین لوگ یا 30 فیصد افرادی قوت اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھے گی اور روزگار کا خسارہ 315ارب ہو جائےگا۔
یہ وہ صورت حال ہے جس کے دوران ہم ملازمت پر گفتگو کررہے ہیں کہ نوکری کس طرح حاصل کی جائے؟ ظاہر ہے یہ وہ جاب مارکیٹ نہیں جو امیدواروں کے لیے دوستانہ یا موزوں ہو۔
اس کا کیا مطلب ہے؟
اس کا مطلب ہے کہ زیادہ جدوجہد، جاب مارکیٹ کے بارے بہتر معلومات، زیادہ تحمل او ر جاب انٹرویو سے گزرنے کے لیے متوقع ادارے سے مطلق زیادہ معلومات کی تلاش۔
ایک پرانی کہاوت ہے، ’ ملازمت زیادہ تعلیم یافتہ امیدوار کو نہیں بلکہ زیادہ تیار امیدوار کو دی جاتی ہیں۔آجر بھی کرونا کے معاشی اثرات سے دباﺅ کا شکار نظر آتے ہیں اور وہ ایسے امیدواروں کی تلاش میں ہیں جو کام میں مؤثر ، ہدف کے حصول کے پابند اور پیداوار پر مبنی اور اس معاشی بحران کے حل میں عمومیت سے ہٹ کر سوچنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
دوسرے الفاظ میں کہیں تو اب روایتی صبح نو سے شام پانچ والے ملازم کی ضرورت نہیں رہی۔ اب نوکری ہوشیار لوگوں کے لیے موجود ہے جو کمپنی کی قدر وقیمت اور پیداوار میں حصہ ڈال سکیں۔ مثبت سوچ اور ہر طرح کے دباﺅ میں بھی نتیجہ حاصل کرنے والے لوگوں کی ہی ضرورت ہے۔
یاد رہے کبھی بھی دیکھی گئی سب آسامیوں کے لیے کوشش اور درخواست نہیں دینی چاہیے، خاص طور پر ایک ہی ادارے میں کیونکہ اس سے وقت اور توانائی کا ضیاع بھی ہوگااور کوئی نتیجہ نہ آنے کی صورت میں آپ کو مایوسی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
اےک ضروری کرنے کا کام اس کورونا میں یہ ہے کہ صرف وہ آسامی منتخب کریں جہاں آپ اپنا کام بخوبی سر انجام دے سکیں اور ادارے کی قدر میںاضافہ کرسکیں۔ پہلے آسامی کی ضروریات، کام کی تفصیلات، کاروبار کی نوعیت اور مارکیٹ کو سمجھیں۔ اپنی CV کو آسامی کی ضروریات کے مطابق بنائیں اور کارکردگی سے متعلق سوالات کے مناسب جوابات دینے کے لیے خود کو تیار کریں۔ انٹرویو میں کامیابی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ آپ آسامی اور اس کی ضروریات اور نتائج پیدا کرنے کو کس حد تک سمجھتے ہیں۔
میرا ذاتی تجربہ ہے کہ بیشترامیدوار صرف اپنے، اپنی تعلیم، اپنے تجربے اور موضوع پر بات کرتے ہیں۔جبکہ ایمپلائرز زیادہ دلچسپی اس بات میں لیتے ہیں کہ آپ کس طرح اس آسامی کے اہل ہیں اور نتائج پیدا کرسکتے ہیں۔ ایمپلائرز کی فکرمندی آپ کی کا م کرنے کی مہارت اور ٹیم میں کام کرنے کے رویہ پر ہوتی ہے۔
عام طور پرامیدواروں کو آسامی سے متعلق سوالات کے جواب دینے میں ناکامی کا سامنا ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ ادارہ جہاں درخواست دی ہے اس کے بارے مےں کوئی معلومات نہیں رکھتے۔ ایسی صورت حال میں انٹرویو لینے والے کو امیدوار کے آ سامی کے لیے موزوں ہونے کو سمجھنے میں مشکل ہوتی ہے اور نتیجہ مسترد ہونے کی صورت میں آتاہے۔
اس لیے امیدوار کے لیے اس بات کو سمجھنا بہت ضروری ہے کہ امیدوار کے بھرتی کے عمل میں سب سے اہم بات آسامی کے لیے موزوں ہونا ہے اور ہہ تبھی ممکن ہوگا جب امیدوار آ سامی اور متعلقہ ادارے کے بارے مےں جانتا ہوگا۔ عالمی وباءکرونا کے دوران آسامی کے مطابق تیاری یقینی طور پر کامیابی کی طرف لے کے جائے گی۔
ایک اور مسئلہ جس کا سامنا عالمی وباءکروناکے دوران امیدواروں کو ہورہا ہے وہ یہ ہے کہ وہ دور سے خود کو مختلف آن لائن میڈیاز پر کیسے پیش کریں۔ بعض اوقات ، امیدوار الجھن کا شکار ہو جاتے ہےں اور سوالات کے صحیح جواب دینے میں اور انٹرویور کے اشارے کو سمجھنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔
HBR کی حالیہ اشاعت میں ایمی گالو نے ’کیسے ریموٹلی جاب حاصل کی جائے؟ کے موضوع پر بہت اچھی تحریر لکھی ہے ۔ اس تحریر میں وہ امیدواروں کو آن لائن ٹیکنالوجیز کی تیاری کی نصیحت کرتی ہیں تاکہ امیدوار بغیر غلطی اور تاخیر کے خود کو بہتر طریقے سے پیش کرسکیں۔
آن لائن انڑویو میں کامیابی کے لیے وہ مندرجہ ذیل باتوں پر زور دیتی ہیں؛
1۔ انٹرویو کی تیاری کے دوران، انٹرویو کے ذریعے جیسا کہ ’زوم‘ وغیرہ پر مکمل عبور رکھیں اور ایک پروفیشنل کی طرح نظر آئیں۔
2۔ وقت سے پہلے انٹرویو کی پریکٹس کی ہوئی ہو تاکہ آپ اعتماد اور سمجھداری سے جلدی جواب دے پائیں۔
3۔ کمپنی کی ویب سائٹ پرمینجمنٹ کے بحران کا مطالعہ کریں اور اس عالمی وبا کے دوران بہتر کارکردگی کی لیے اپنی رائے دینے کے لیے تیار رہیں۔
4۔ مثبت اور پرسکون رہیںکیونکہ ہوسکتا آن لائن آپ کو فوری رد عمل نہ ملے۔
5۔ دوران انٹرویو سکرےن پر جوش و خروش دکھائیں اور ہو سکے تو انٹرویو سے پہلے اپنے کسی دوست کے ساتھ وڈیو پر پریکٹس کرلیں۔
6۔ موقع دیے جانے پر، مناسب سوالات کریں جو آپ کے جذبے، جاب کی ضروریات پر آپ کی گرفت اور کمپنی سے متعلق معلومات کی عکاسی کرتے ہوں۔
یاد رکھیں جیسے بھی حالات ہوں آپ مسلسل جدو جہد کی راہ پر ہیں تومنزل صرف کامیابی ہی ہو سکتی ہے۔