معاشی اور کاروباری حالات بدل گئے ہیں۔ کرونا نے ترقی یافتہ اور غریب ممالک، سب کو بری طرح متاثر کیا ہے۔اخبارات، ٹیلی ویژن پروگرامز اور انٹرنیٹ پر اعداد وشمار روز ہی بتائے جاتے ہیں کہ کس طرح معاشی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔
ماہرین نت نئے طریقوں سے شخصی، اداراجاتی اور ملکی معیشت کو سنبھالنے کی تجاویز دے رہے ہیں۔ مگر معاشی بدحالی ہر سطح پر واضح نظر آرہی ہے۔
امیر ملکوں میں حکومتیں عوام اور چھوٹے کاروباری اداروں کو مالی معاونت فراہم کر رہی ہیں مگر پاکستان اور اس جیسے دوسرے ممالک میں حکومتوں کے پاس مالی وسائل کم ہیں۔ نتیجتاً بہت کچھ حکومتی سطح پر ہونے کے باوجود کافی سہارا نہیں ہوسکے گا۔
یہ بھی پڑھئے:
کوروناوائرس کے دوران ملازمت کاحصول| ارشد عاکف
کورونا وائرس اور مینیجرز کے لیے چیلنجز | ارشد عاکف
کرونا نے آجر اور آجیر کو یکساں طور پر متاثر کیا ہے اور دونوں کو مل کر ہی بہتر معاشی حالات کی جنگ لڑنی ہوگی۔قانونی حقوق یا ملازمت کے معاہدوں کے بر عکس آجر اور آجیر کو ایک دوسرے سے تعاون کرنا پڑے گا اور ملازم کو بھی ادارے کی زندگی کیلئے حصہ ڈالنا ہو گا، بصورت دیگر دونوں ہی مستقبل قریب میں معاشی نقصان اٹھائیں گے۔
روایتی اعتبار سے زیادہ تر ہمیں ملازمین کے حقوق پر زیادہ لٹریچر ملتا ہے لیکن کیا یہ وقت مناسب نہیں کہ ہم آجر یا ادارے کی بقاء کی بات کریں اور ملازم کے مستقبل کو محفوظ کرنے کیلئے آجر یا ادرے کو مضبوط کریں جو کہ ملازمین کو محفوظ معاشی مستقبل دے سکے۔
ہوسکتا ہے میری اس رائے سے کسی کو لگے کہ یہ تو سرمایہ دارانہ نظام کے استحکام کی تجویز ہے۔ ملازمین کی بجائے کاروباری ادارے کے تحفظ کی بات ہو رہی ہے۔
مگر سوچئے!
جب کاروباری ادارے بند ہو جائیں گے یا اتنے کمزور کہ وہ ملازمین کی تعداد کو آدھا کردیں تو کیا اس سے ملازمین کو معاشی مشکلات نہیں ہونگی؟
کیا اس طرح غربت اور معاشی بدحالی میں اضافہ نہیں ہوگا؟
گویا ہمیں ملازم اور کاروباری ادارے کو ایک نئی شراکت داری میں لانا ہوگا تا کہ کرونا کے اثرات سے نمٹا جاسکے ۔ اب ملازم کو ذاتی/شخصی مقاصد کے ساتھ ادارے کے مقاصد یعنی اس کی بقا کی جنگ کی ذمہ داری بھی لینا ہوگی۔ یہی سب کا محفوظ معاشی مستقبل ہوگا۔
اس تناظر میں اہم سوال یہ ہے کہ ملازم کیا خصوصی اقدام اٹھائے کہ اس کی ملازمت بالخصوص اور ادارہ بالعموم اس معاشی بدحالی میں کامیاب رہے۔
جواب کیلئے ہمیں چند نکات جیک کیلی کے مضمون سے مل رہے ہیں جو حال ہی میں فوربز میں شائع ہوا ہے۔
جیک کہتے ہیں کہ اس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ آپ کی ملازمت بہت محفوظ ہے۔ کرونا نے معاشی بدحالی سے جاب مارکیٹ تباہ کر دی ہے۔مستقبل کا آج ہی سے سوچئیے اور وقت سے پہلے تبدیلی کے لئیے اپنے آپ کو تیار کریں تاکہ ملازمت قائم رہے۔
1۔ناگزیر بنیں
اپنی ملازمت پر اس طرح کام کریں کہ آپ اس جگہ کیلئے ناگزیر ہوجائیں۔ کارکردگی بڑھا دیں جو ادارے کو براہ راست مالی فائدہ دے۔ کام کے مسائل کو ذاتی مسائل سمجھ کر حل کریں۔ اگر ادارے کو ملازم فارغ بھی کرنے ہوں تو وہ آپ کو ناگزیر سمجھے کہ یہاں رہیں۔
2۔محفوظ مستقبل
آپ نے کارکردگی بڑھا دی اور بدقسمتی سے پھر بھی ملازمت سے جواب مل گیا کہ ادراے کو خسارہ ہے۔ اس صورت حال میں آپ کے پاس دوسری جگہ درخواست دیتے ہوئے بہت مضبوط حوالہ ہوگا۔ آپ کے متعلق یقیناً ادارہ یا آجر پوچھنے پر اچھی رائے کا اظہار کرے گا۔ اس طرح آپ اپنے مستقبل کو محفوظ کرتے ہیں۔
3۔کنٹریکٹ جاب
جب مارکیٹ میں زبوں حالی ہو اور معاشی غیر یقینی ہو تو مستقل نوعیت کی ملازمت غیر محفوظ ہو جاتی ہے۔ ادارے مستقل ملازمت کو اپنے آپ پر بوجھ سمجھتے ہیں۔ مستقل آسامیاں یا تو بھرتی نہیں ہوتیں یا پھر ختم کر دی جاتی ہیں۔ایسے حالات میں کنٹریکٹ ملازمت کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ آپ ایسے مواقع ضائع نہ کریں بلکہ فوراً حاصل کریں۔ ہو سکتا ہے یہ کنڑیکٹ ملازمت آگے چل کر مستقل ہو جائے جب حالات ٹھیک ہوں۔ اگر ملازمت کی مدت نہ بھی بڑھے تو آپ کو ایک اور اچھا حوالہ مل جائے گا اور اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے مواقع بھی۔
4۔اپنے آپ کو پھر سے زندہ کریں
مطلب اپنی صلاحیتوں کو اور نکھاریں، کچھ نیا سیکھیں، نئے حالات کیلئے، نئے میدان اورشعبوں کیلئے تیار کریں۔ زندگی جامد نہیں ہوتی تبدیلی ناگزیر ہے۔ روائیتی ملازمتیں ختم ہورہی ہیں، ممکن ہے آپ کی ملازمت نہ رہے مگر کیا آپ دیگر شعبوں کا جا ئزہ لے رہے ہیں؟ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر پیشہ بدلنا پڑے تو کیا آپ تیار ہیں۔ موجودہ صلاحیتوں کو نئی ملازمت اور پیشے کیلئے تیار کریں۔
5۔ ہو سکتا ہے شہر بدلنا پڑے
ملازمت یا روزگار آپ اور آپ کی فیملی کیلئے ضروری ہے کوئی خاص شہر نہیں۔مشکل معاشی حالات میں بقا کیلئے ضرورت کے پیش نظر شہر بدلا جا سکتا ہے۔ روائیتی سوچ بدل ڈالیں کہ اس شہر سے تو بہت یادیں وابستہ ہیں۔
6۔ گھر سے کام کرنا
اب تک کافی تحقیق سامنے آئی ہے کہ اداروں کو گھر سے ذمہ داری سے کام کرنے والوں کی ضرورت ہے۔ خصوصاً ایسے کام جو کمپیوٹر پر ہوسکتے ہیں جیسے ڈیٹا انٹری، کانٹینٹ رائٹنگ، ڈیزائن یا پھر ریسرچ سے متعلق کام۔ کچھ کمپنیاں تو سیلز فورس کو ٹارگٹ دے کر کہہ رہی ہیں کہ کام اہم ہے آفس میں رپورٹ کرنا نہیں۔
آپ خود بھی گھر سے کام کی آفر دے سکتے ہیں تاکہ ادارے کے اخراجات کم ہوں اور آپ کو ناگزیر پائے۔
7۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ملازمت اب کام میں بدل رہی ہے۔ آجر یا ادارہ چاہتا ہے کہ کوئی کام لے اور مکمل کرکے اپنا معاوضہ لے۔ گو یا اب ۹سے ۵ بجے کی ملازمت کی شکل بدل رہی ہے۔ آپ کو ملازمت کے ساتھ ایک کاروباری شخص بھی بننا ہوگا۔ اگر کاروبارسیکھ سکیں تو کامیابی یقینی ہے۔
کرونا نے جہاں پریشانی دی ہے وہاں ایک موقع بھی دیا ہے کہ آپ اپنے آپ کو پہچان سکیں، نئے میدان اور چیلنجز کیلئے تیار ہو سکیں۔ ہو سکتا ہےاس سفر میں جب کرونا ختم ہو توقدرت آپ کو ایک نئی معاشی زندگی دیدے۔
****
ارشد عاکف پچھلے تئیس سال سے کارپوریٹ اور ڈیویلپمنٹ کے شعبے سے وابستہ ہیں اور ہیومن ریسورس منیجمنٹ، لیڈرشپ، ایچ آر آوٰٹ سورسنگ، نو جوانون کی ترقی ، ملازمت اور شخصی مہارتوں کے شعبوں میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔آپ آئی ایس او260 کے دو بین الاقوامی ورکنگ گروپس کے ممبر ہیں جو ریکروٹمنٹ، تنوع اور شمولیت کے حوالے سے کام کررہے ہیں ۔آپ پروفیشنل ٹرینر ہیں اور بیشتر قومی اور بین الاقوامی فورمز اور سیمنارز میں مختلف موضوعات پر بات کے لیٗے مدعو کیے جاتے ہیں۔
آپ اے ایس کے ڈویلوپمنٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بھی ہیں۔ اے ایس کے اپنی خدمات میں آیٗی ایس او سے تصدیق شدہ ا ادارہ ہے جو کہ ہیومن ریسورس اور منیجمنٹ کنسلٹینسی، ٹریننگ اینڈ دویلوپمنٹ، پروجیکٹ منیجمنٹ، فایٗنینشل منیجمنٹ، ریسرچ ، شخصیتی تشخیص اور ٹیسٹنگ سروسزاور ہیومن ڈویلوپمنٹ کے شعبوں میں کام کررہا ہے۔
(www.askdevelopment.org)