Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
سال گزشتہ آدھ گھنٹہ قوم کو دھوپ لگانے کا کہا گیا تھا اس 1/2 گھنٹہ دھوپ لگانے کے نتیجے میں کشمیر کی آزادی یقینی تھی اس سال امریکن پلٹ مشیر معید یوسف نے کشمیر کی آزادی کے لئے صرف 1 منٹ دھوپ دکھانا منظور کیا آئیے دھوپ لگا کر کشمیر آزاد کراتے ہیں ۔ یہ گزشتہ سال کا بلاگ ہے لیکن کیا کریں ہمارے یہاں حرکت تیز تر ہے اور سفر آھستہ۔
وزیروں کا،مشیروں کا مصاحبین کا،خوشامدیوں کا ایک جمعہ بازار ہے،جو لگا ہوا ہے،ایسا، ایسا بےعقل دانشور اس اصطبل میں کھڑا ہے کہ حیرت ہوتی ہےلیکن اللہ پاک اور اس کی برگزیدہ مخلوق اگر اپنے گدھے کو حلوہ کھلانا چاہے تو ہم کون ہوتے ہیں روکنے والے۔ رہا حلوے جیسا پاکستان تو اس کو تو جو چاہے کھائے۔ یہ بلاگ لکھتے ہوئے کہ ایک تقریر کا غلغلہ مچ گیا۔اس میں صاحب تقریر نے اپنے سابقہ چپڑاسی اور موجودہ سہولت کار جیسی باتیں ارشاد فرمائیں۔صحبت کا بڑا اثر ہوتا ہے اور ہینڈسم تو ویسے بھی ایسی صحبت کے عادی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
پروفیسر لر ایوی میں صدائے کشمیر
اقوام متحدہ کشمیر میں استصواب رائے کے لیےاقدامات کرے: استنبول یونیورسٹی میں عالمی کشمیر کانفرنس
کشمیر کی آزادی کے لیے جو انقلابی فیصلے کیے گئے ہیں ان میں سب سے اہم یہ ہے کہ ایک گھنٹے کا آدھا حصہ یعنی آدھا گھنٹہ ساری قوم کو باہر نکل کر کھڑے رہنا ہےاور دوسرا یہ کہ سب کو مل کر بھونپو المعروف سائرن بجانا ہے۔آسان الفاظ میں یہ کہ بائیس کروڑ کا یہ ہجوم آدھا گھنٹہ اپنے آپ کو دھوپ لگائے گا اور بھونپو بجائے گا۔
ایسا آسان اور سستا نسخہ کہ جس سے آزادی کشمیر بھی لازم ٹھرے گی اور نہ کوئی مارا ماری ہوگی،نہ توپ و ٹینک ٹکرائیں گے نہ فوجیں گتھم گتھا ہوں گی۔ یہ وظیفہ آزادی کوئی ایسا صاحب نظر ہی بتا سکتا ہے کہ جو کئی وظیفے ادا کرچکا ہو۔اگر کہ
اگر یہ فرمایا جائے سارے بائیس کروڑ ایک پورا دن اپنے آپ کو دھوپ لگالیں اور بھونپو بجالیں تو ساری امت مسلمہ کے مسائل حل ہو جائیں گے۔یہ فلسطین، شام، لیبیا، عراق، کشمیر سب کا کام ایک دن دھوپ دکھانے اور بھونپو بجانے سے ہوجائے گا۔ہماری تو بلے بلے ہوجائے گی ۔
ویسے تو انھیں مسلم امہ وغیرہ کے فلسفے پراب ایسا کوئی خاص یقین نہیں ہے لیکن اپنے کشمیریوں کو ہم نے ستر سال سے جس لائن پر لگایا ہوااور ہم نے انھیں آزادی کی آس دلائی ہوئی ہے اس پر تو بھائی کوئی فیصلہ کرلو اور انکو جتا بھی دو،بتا بھی دو، آگاہ بھی کردو کہ یار ہم سے تو یہ پانچ صوبے نہی سنبھالے جاتے تھے ہم نے انکو بڑے جتن کے بعد چارکیا ان میں بسنے والے کالانعام کو کھڈے لائن لگایا ،ہمیں اپنی پسوڑی پڑی ہوئی ہے، کہاں ہمارےچکر میں مار کھا رہے ہو ، جانیں دے رہے ہو خود کوئی انتظام کرسکتے ہو تو کرلو ورنہ ہم تو 1/2 گھنٹہ دھوپ لگارہے ہیں اور بھونپو بجا رہے ہیں۔کچھ دن قبل سید علی گیلانی صاحب کے لئے لکھا تھا کہ “جاگتے رہنا ساڈے تے نہ رہنا”
سال گزشتہ آدھ گھنٹہ قوم کو دھوپ لگانے کا کہا گیا تھا اس 1/2 گھنٹہ دھوپ لگانے کے نتیجے میں کشمیر کی آزادی یقینی تھی اس سال امریکن پلٹ مشیر معید یوسف نے کشمیر کی آزادی کے لئے صرف 1 منٹ دھوپ دکھانا منظور کیا آئیے دھوپ لگا کر کشمیر آزاد کراتے ہیں ۔ یہ گزشتہ سال کا بلاگ ہے لیکن کیا کریں ہمارے یہاں حرکت تیز تر ہے اور سفر آھستہ۔
وزیروں کا،مشیروں کا مصاحبین کا،خوشامدیوں کا ایک جمعہ بازار ہے،جو لگا ہوا ہے،ایسا، ایسا بےعقل دانشور اس اصطبل میں کھڑا ہے کہ حیرت ہوتی ہےلیکن اللہ پاک اور اس کی برگزیدہ مخلوق اگر اپنے گدھے کو حلوہ کھلانا چاہے تو ہم کون ہوتے ہیں روکنے والے۔ رہا حلوے جیسا پاکستان تو اس کو تو جو چاہے کھائے۔ یہ بلاگ لکھتے ہوئے کہ ایک تقریر کا غلغلہ مچ گیا۔اس میں صاحب تقریر نے اپنے سابقہ چپڑاسی اور موجودہ سہولت کار جیسی باتیں ارشاد فرمائیں۔صحبت کا بڑا اثر ہوتا ہے اور ہینڈسم تو ویسے بھی ایسی صحبت کے عادی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
پروفیسر لر ایوی میں صدائے کشمیر
اقوام متحدہ کشمیر میں استصواب رائے کے لیےاقدامات کرے: استنبول یونیورسٹی میں عالمی کشمیر کانفرنس
کشمیر کی آزادی کے لیے جو انقلابی فیصلے کیے گئے ہیں ان میں سب سے اہم یہ ہے کہ ایک گھنٹے کا آدھا حصہ یعنی آدھا گھنٹہ ساری قوم کو باہر نکل کر کھڑے رہنا ہےاور دوسرا یہ کہ سب کو مل کر بھونپو المعروف سائرن بجانا ہے۔آسان الفاظ میں یہ کہ بائیس کروڑ کا یہ ہجوم آدھا گھنٹہ اپنے آپ کو دھوپ لگائے گا اور بھونپو بجائے گا۔
ایسا آسان اور سستا نسخہ کہ جس سے آزادی کشمیر بھی لازم ٹھرے گی اور نہ کوئی مارا ماری ہوگی،نہ توپ و ٹینک ٹکرائیں گے نہ فوجیں گتھم گتھا ہوں گی۔ یہ وظیفہ آزادی کوئی ایسا صاحب نظر ہی بتا سکتا ہے کہ جو کئی وظیفے ادا کرچکا ہو۔اگر کہ
اگر یہ فرمایا جائے سارے بائیس کروڑ ایک پورا دن اپنے آپ کو دھوپ لگالیں اور بھونپو بجالیں تو ساری امت مسلمہ کے مسائل حل ہو جائیں گے۔یہ فلسطین، شام، لیبیا، عراق، کشمیر سب کا کام ایک دن دھوپ دکھانے اور بھونپو بجانے سے ہوجائے گا۔ہماری تو بلے بلے ہوجائے گی ۔
ویسے تو انھیں مسلم امہ وغیرہ کے فلسفے پراب ایسا کوئی خاص یقین نہیں ہے لیکن اپنے کشمیریوں کو ہم نے ستر سال سے جس لائن پر لگایا ہوااور ہم نے انھیں آزادی کی آس دلائی ہوئی ہے اس پر تو بھائی کوئی فیصلہ کرلو اور انکو جتا بھی دو،بتا بھی دو، آگاہ بھی کردو کہ یار ہم سے تو یہ پانچ صوبے نہی سنبھالے جاتے تھے ہم نے انکو بڑے جتن کے بعد چارکیا ان میں بسنے والے کالانعام کو کھڈے لائن لگایا ،ہمیں اپنی پسوڑی پڑی ہوئی ہے، کہاں ہمارےچکر میں مار کھا رہے ہو ، جانیں دے رہے ہو خود کوئی انتظام کرسکتے ہو تو کرلو ورنہ ہم تو 1/2 گھنٹہ دھوپ لگارہے ہیں اور بھونپو بجا رہے ہیں۔کچھ دن قبل سید علی گیلانی صاحب کے لئے لکھا تھا کہ “جاگتے رہنا ساڈے تے نہ رہنا”