• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال فاروق عادل کے سفر نامے

پروفیسر لر ایوی میں صدائے کشمیر

استنبول یونیورسٹی کی ڈیڑھ سو سالہ تقریبات کو کشمیر سے منسوب کردیا گیا

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
July 6, 2020
in فاروق عادل کے سفر نامے, محشر خیال
2
پروفیسر لر ایوی میں صدائے کشمیر
146
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

     آوازہ: فاروق عادل

استنبول یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر محموت آق کشمیر کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں

چلیں آئیں، چلتے ہیں، ڈاکٹر خلیل طوقار نے کہا۔محسن رمضان اس وقت زاہدہ خاتون شیروانیہ کے پیچیدہ شعروں کے ترجمے میں مصروف تھے ۔ و ہ تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد معصوم صورت بنا کر میری طرف دیکھتے اور کسی شعر پر انگلی رکھ کر کہتے، استاد! بس، ایک نظر اس پر ڈال لیں۔ اس ہونہار نوجوان نے اتنی گہری شاعرہ کا اپنی زبان میں ایسا پتا مار کر ترجمہ کیا ہے کہ دل سے دعا نکلتی ہے۔ دوسری طرف ڈاکٹر جلال سوئیدان تھے جو اپنے کمپیوٹر میں سر دیے حضرت امیر خسرو کے کلام سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ ڈاکٹر صاحب نے اپنی فیکلٹی کے مختلف شعبوں کی مجھے سیر کرائی تھی لیکن دل ابھی بھرا نہیں تھا۔ وہ اپنے دفتر میں داخل ہوئے تو میں واپس پلٹ گیا اور عثمانی عہد کی اس عظیم الشان یادگار کے مختلف حصوں میں اس عاشق زارکی طرح بھٹک گیا جو کوچہ یار یہاں وہاں اپنے دل کے ٹکڑے بکھیر کر سوچتا ہے کہ کبھی تو اس مقام سے بھی محبوب کا گزر ہو گا ا۔ اس آوارہ خرامی میں ایک شاگرد یاد آگیا۔

ADVERTISEMENT
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

یہ بھی پڑھئے:
سمت، سماوار اور استنبول

میزبان رسالت مآب کے قدموں میں آگہی کا ایک پل

چارشی کے گلی کوچوں میں رقص اسود

سلطان احمت کے پھول

استاد محترم پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود نے ایک بار جامعہ کراچی میں طلب فرما کر حکم دیا کہ یہ کلاس تمھارے حوالے۔ انھیں تم نے ٹیلی ویڑن کی خبر اور اس کے لوازمات سکھانے ہیں۔ یہ دو ہزار تیرہ چودہ کی بات ہو گی، مسئلہ یہ تھا کہ انڈسٹری کی ضرورت اور یونیورسٹی کے طریقہ تعلیم کے درمیان کوئی نکتہ اتصال پیدا نہیں ہو پا رہا تھا۔ استاد گرامی نے اعتماد کیا اور اللہ نے لاج رکھ لی۔ اس کلاس میں علی نام کا ایک طالب علم تھا، بھاری بھرکم اور پولیو کی وجہ سے چلنے سے معذور۔ علی نہایت محنتی اور ذہین بچہ تھا۔ معذوری کے با وجود کسی پر بوجھ بننا اسے گوارا نہ تھا۔ موبائل فون کی سمیں اور بیلنس فروخت کر کے اس نے تین پہیوں والا ایک موٹر سائیکل تیار کرا رکھا تھا۔ یونیورسٹی بھی وہ اسی پر آتا۔ شعبے کے صدر دروازے تک تو وہ پہنچ جاتا لیکن اوپر چڑھ کر کلاس روم میں پہنچنا مسئلہ بن جاتا۔ اسی سبب سے آنے سے پہلے وہ اپنے ہم جماعتوں کو فون کر کے تیار کرتا جو پہلے اسے وہیل چیئر پر بٹھاتے اور کرسی کو ا ٹھا کر اوپر پہنچاتے۔یہ واقعہ ہر روز دہرایا جاتا اور میں سوچا کرتا کہ کیا کبھی ایسے مسائل کا حل بھی نکل پائے گا؟ فیکلٹی ادبیات میں مرکزی شاہراہِ کی طرف سے داخل ہوں یا عقب میں سلیمانیہ جامعی(سلیمان عالی شان کی جامع مسجد) کی طرف جانے والے راستے کی طرف سے، فیکلٹی کی طویل راہ داری آپ کا خیر مقدم کرتی ہے۔ ہے تو یہ ایک عام سی گزر گاہ لیکن اس سے گزرتے ہوئے انسان تاریخ کے جانے کتنے ہی ادوار سے گزر جاتا ہے۔ یہ مسافر بھی تاریخ کی خوشبو سے لطف اندوز ہوتا آگے بڑھتا جاتا تھا کہ یکایک سیڑھیوں کے آ جانے سے خیال کی ڈور ٹوٹ گئی، سیڑھیاں اترنے کے لیے بائیں جانب ریلنگ تھی اور دائیں جانب خود کار سلوپ جس کی گھنڈی گھما کر وہیل چیئر والا کوئی طالب علم بغیر کسی سہارے کے جہاں چاہے پہنچ سکتا ہے۔ اپنے شاگرد کی مجبوری اور اس کے ساتھیوں کی محبت یاد آ گئی۔ یہی کچھ سوچتا ہوامیں ڈاکٹر صاحب کے کمرے میں داخل ہوا جہاں محسن رمضان کو زاہدہ خاتون سے نبرد آزما پایا، زاہدہ خاتون کی بھاری بھرکم شاعری، امیر خسرو کی غزل اور ڈاکٹر صاحب کی متبسم سنجیدگی، ایسے ماحول میں کوئی ڈوب نہ جائے تو کیا کرے لیکن ڈاکٹر صاحب تو چاہتے تھے کہ یہاں سے اٹھیں اور پروفیسر لر ایوی( Profesörler Evi )یعنی پروفیسروں کے گھر چلیں اور لذت کام و دہن سے شاد کام ہوں۔

کشمیر کانفرنس کے میزبان ڈاکٹر خلیل طوقار شرکا کا خیر مقدم کررہے ہیں

پروفیسر لر ایوی بھی کمال کی جگہ ہے۔ ایک زمانے میں افسانوی شہرت رکھنے وا لے جرنیل اور وزیر دفاع غازی انور کمال پاشا کا دفتر تھی۔ اب اسے لاہور کا پاک ٹی ہاؤس سمجھ لیجئے جہاں اہل علم اپنے علم کے موتی لٹاتے ہیں۔ عثمانی تاجداروں کے زمانے کی اس عمارت کی سج دھج میں آج بھی کوئی فرق نہیں آیا۔ ویسے یہ ترک بھی کمال کے لوگ ہیں، باشاہوں کے محلات کو حکمرانوں کی عشرت گاہیں نہیں بنایا، علم کے مراکز میں بدل دیا ہے۔ پروفیسر لر ایوی عین اسی جگہ واقع ہے جہاں 1453ءمیں سلطان محمد فاتح نے قیام کیا اور ایک بڑے خیمے میں ملک بھر علما کو جمع کر کے ہدایت کی یہاں ایک عظیم تعلیمی ادارہ قائم کیا جائے۔ اس زمانے میں اسے فاتح مدرسہ لری کا نام دیا گیا۔اب سے ٹھیک ڈیڑھ سو برس قانون سازی کر کے اس مدرسے کو جدید یونیورسٹی میں تبدیل کر کے اس کا نام دارالفنونی عثمانی کر دیا گیا۔ ان دنوں اسی دارالفنون کی ڈیڑھ سو سالہ تقریبات جاری ہیں۔ان تقریبات کی منصوبہ بندی کے دوران ہی جامعہ کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محموت آق نے ڈاکٹر خلیل طوقار کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے فیصلہ کیاکہ پاکستان کے ساتھ محبت اور حریت و آزادی کے اصولی مؤقف کی حمایت کا یہ تقاضا ہے کہ ان تقریبات کو کشمیر سے منسوب کر دیا جائے۔ یہی سبب تھا کہ اس موقع پرKashmir: Regional asd International Dimentions کے موضوع پر دو روز ہ آن لائین بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی گئی۔ 29اور 30 جون کو ہونے والی اس کانفرنس میں ترکی، پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے اہل علم اور سیاسی قیادت کے علاوہ تیس ملکوں میں موجود کشمیری قائدین اور اہل علم نے شرکت کی جن میں وزیر اطلاعات شبلی فراز، آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان، امریکا سے ڈاکٹر غلام نبی میر اور ڈاکٹرغلام نبی فائی، ممتاز صحافی جاوید صدیق ، کشمیر ٹوڈے سری نگر کے مدیر راجہ محمد سجاد خان اور جنوبی افریقہ میں کشمیر ایکشن گروپ کے سلمان خان کے علاوہ اس کالم نگار نے بھی شرکت کی۔ میرے مقالے کا موضوع تھا،Desensitisation of Terror Through Media in Indian Occopied Kashmir۔ تشدد کے فروغ کے ضمن میں ذرائع ابلاغ کے مندرجات کے موضوع پرخطے میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا کام ہے جسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ کانفرنس میں صدر ایردوآن کی نمائندگی پارلیمنٹ میں پاک ترک دوستی گروپ کے سربراہ علی شاہین نے کی۔ کانفرنس کا اعلامیہ اس دو روزہ بین الاقوامی سرگرمی کا نکتہ عروج تھا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ کشمیر پر اپنے خصوصی نمائندے کا تقرر کر کے استصواب رائے کے انتظامات شروع کردے۔ وادی گلوان میں چین سے کشیدگی کے علاوہ بنگلہ دیش، بھوٹان اور نیپال جیسے ملکوں میں ابھرنے والی نئی سوچ کے بعد استنبول کانفرنس ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔ بدلے ہوئے حالات میں ہمارے ترک دوستوں نے تو اپنا کردار ادا کر دیا ہے، اب ضروری ہے کہ ہم بھی داخلی اختلافات سے اوپر اٹھ کر اپنی ذمہ داری ادا کریں ورنہ یہ موقع ہاتھ سے نکل گیا تو نہ صرف یہ کہ ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا بلکہ بھارت اپنی مشکلات کارخ پاکستان کی طرف موڑ دے گا جس کا آغاز کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی صورت میں ہو چکا ہے۔

Tags: ادباستنبول یونیورسٹیپروفیسر لر ایویجامعہ کراچیخلیل طوقارسفر نامہسفر نامہ ترکیکشمیر کانفرنس
Previous Post

آتش بازی

Next Post

سیاست میں اضطراب، پلس مائنس کا کھیل ختم کریں، سراج الحق

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
سیاست میں اضطراب، پلس مائنس کا کھیل ختم کریں، سراج الحق

سیاست میں اضطراب، پلس مائنس کا کھیل ختم کریں، سراج الحق

Comments 2

  1. Pingback: لعاب مبارک، خاک مکہ اور آیا صوفیہ| فاروق عادل - آوازہ
  2. Pingback: آئیے! کشمیر آزاد کراتے ہیں | شکیل خان - آوازہ

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

محشر خیال

سیکولر ایج
محشر خیال

سیکیولر ایج اور پاکستان

خیبر پختونخوا
محشر خیال

خیبر پختونخوا بجٹ میں کوئی میگا پروجیکٹ کیوں نہیں؟

عامر لیاقت حسین
فاروق عادل کے خاکے

عامر لیاقت ایسے کیوں تھے؟

لوڈ شیڈنگ
محشر خیال

لوڈ شیڈنگ سے فوری نجات کی ایک قابل عمل تجویز

تبادلہ خیال

نشہ
تبادلہ خیال

بلوچستان میں نشے کی تباہ کاری

کشمیر
تبادلہ خیال

کشمیر میں بھارت کے انسانیت کشی اور ڈرامہ کرفیو

پنشنرز
تبادلہ خیال

پنشنرز کی دہائیوں طویل خدمات کا صلہ کیا ملا؟

عمران خان
تبادلہ خیال

حکیم سعید ، ڈاکٹر اسرار اور عمران خان

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.