استنبول یونیورسٹی کے اردو ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام مسئلہ کشمیر اور خطے کے حالات پر اس کے اثرات کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی آن لائین کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ 29 تا 30 جون کو استنبول یونیورسٹی کے ریکٹرپروفیسر ڈاکٹر محموت اے کے کی صدارت میں ہونے والی کانفرنس میں آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان ، وفاقی ویر اطلاعات شبلی فراز ، ترکی میں پاکستان کے سفیر سجاد قاضی ، محقق کالم نگار فاروق عادل ، کشمیر امریکن کونسل کے چیئرمین غلام نبی فائی اور دنیا کے تیس ممالک سے کشمیری قائدین، محققین اور دانشوروں نے شرکت کی۔
کانفرنس میں متفقہ طور پر قرارداد پاس کی گئی کہ تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں فوری منصفانہ اور پائیدار حل ہونا چاہیے ۔ پاکستان اور بھارت کے مابین معاہدے کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے واضح کیا ہے کہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق ایک آزاد اور غیر جانبدار رائے شماری کے تحت حل کیا جائے گا۔
یہ بھی دیکھئے
مسئلہ کشمیر : علاقائی اور بین الاقوامی وسعتیں, استنبول یونیورسٹی میں عالمی کانفرنس
ہندوتوا: ذہنیت، مقاصد اور حکمت عملی
کانفرنس کے شرکاء نے سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس کی طرف سے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے دیے گئے بیان کا خیر مقدم کیا ۔
شرکاء نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگا ن کی طرف سے کشمیری بھائیوں کے ساتھ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق پر امن حل اور ترکی کی طرف سے غیری قانونی کارروائیوں کے خلاف کشمیریوں کے حق میں اپنی آواز بلند کرنے کے عزم کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے بارے میں کمیشن کی رپورٹ کا بھی خیر مقدم کیاجس میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا احترم اور عالمی قانون کے مطابق اس کی خصوصی حیثیت کا ذکر کیا گیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی مذموم سازشوں کو مسترد کیا، خاص طور پر مقبوضہ کشمیر میں جو ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ان تبدیلیوں کا مقصد ایک ایسے وقت میں جب کہ دنیا کورونا جیسی عالمی وبا سے نبرد آزما ہے اس کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی تشخص کو ختم کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ہے۔
شرکا ء نےمقبوضہ کشمیر میں پریس پر لگائی گئی پابندیوں کی سختی سے مذمت کی اور لوگوں کے حق اجتماع اور آزادی اظہار کی بحالی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے بھارتی فوج کو دیے گئے غیر قانونی قوانین کی منسوخی اور مختلف جیلوں میں قید و نظر بند تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے لیے کشمیر کے لیے خاص مندوب کی تقرری کا مطالبہ کیا تاکہ جموں کشمیر میں رائے شماری کے انعقاد راہیں ہموار کرنے اور ثالثی کا کردار شروع کیا جا ئے۔ انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم سے بھی مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے دیے گئے اعدادو شمار کی تصدیق کے لیے اپنے وفود بھارت بھجیں جو کہ اصل حقائق کا اندازہ لگا سکے
۔