بھارت نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے ایک سال مکمل ہونے پر کشمیری عوام کے شدید رد عمل سے بچنے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں دو روز کے لیے مکمل کرفیو نافذ کردیا ہے۔
آج منگل کو مقبوضہ کشمیر میں اس فیصلے پر عمل درآمد کیا گیا میڈیا ذرائع کے مطابق بھارتی سرکار نے یہ فیصلہ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتطامیہ کی سفارش پر کیا ہے فیصلے کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے تمام اضلاع میں دو روز تک مکمل کرفیو نافذ رہے گا جاری کیے جانے والے حکم نامے میں کہا گیا ہے: ‘یہ پابندیاں فوری طور پر عائد کی جا رہی ہیں کرفیو کے دوران شہریوں کو سرکاری پاس کے بغیر نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہو گی یہ پاس صرف مخصوص افراد کو جاری کیا جاتا ہے جن میں پولیس یا طبی عملے کے افراد شامل ہیں۔
واضح رہے کہ یہ خطہ پہلے ہی کرونا (کورونا) وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے بندشوں کا شکار ہے جہاں معاشی اور عوامی سرگرمیاں پہلے ہی بہت کم ہو چکی ہیں۔حکم نامے کے مطابق وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن میں بھی آٹھ اگست تک توسیع کی جا سکتی ہے حکام کی جانب سے یکم اگست سے بندشوں میں سختی لائی جا رہی ہے شام کے بعد سری نگر کے مختلف علاقوں میں گشت کرتی پولیس کی گاڑیوں میں میگافونز کے ذریعے کیے جانے والے اعلان میں شہریوں کو اگلے دو دن تک گھروں میں رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔ شہر کی بڑی سڑکوں پر خار دار تاریں اور سٹیل کی رکاوٹیں لگا دی گئیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق حکام نے شہریوں کو جمعرات تک گھر سے باہر نہ نکلنے کی تاکید کی ہے یہ کرفیو گذشتہ سال پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی نیم خودمختار حیثیت ختم کرتے وقت نافذ کیے جانے والے کرفیو جیسا ہی ہے۔ جب خطے میں مواصلات مکمل طور پر بند کر کے ہزاروں فوجیوں کو اس علاقے میں تعینات کر دیا گیا تھاکرفیو کا نفاذ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب کشمیری پانچ اگست کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کر چکے ہیں۔