جنید آزر شاعر، ادیب، محقق، نقاد اور براڈ کاسٹر کی حیثیت سے انفرادی شناخت رکھتے ہیں۔ وہ شعری کارواں کے اس تازہ دم دستے میں شامل ہیں جو بیک وقت شاعری اور تنقید وتحقیق کے شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا رہے ہیں۔ نظم ونثر اور تحقیق کی چھ کتب شائع ہو چکی ہیں۔ اسلام آباد کی شعری روایت اور تاریخ کے حوالے سے ان کی تصنیف کو خاصی پذیرائی حاصل ہو چکی پے۔ غزل گوئی میں اپنا الگ رنگ رکھتے ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں منعقد مشاعروں میں شرکت کر چکے ہیں۔ اسلام آباد میں ” اشارہ انٹرنیشنل ” کے نام سے ادبی تنظیم کے زیر اہتمام سالانہ عالمی مشاعروں کا اہتمام کرتے ہیں اور ادبی تقرہبات کے انعقاد میں کافی متحرک ہیں ۔
ان کے دو شعری مجموعے “کاغذ کی راکھ” اور “اشارہ” شائع ہو چکے ہیں۔ ان کی دیگر کتب میں “اسلام آباد: ادبی روایت کے پچاس سال” نثار رزمی کے فن اور شخصیت پر “دل تو درویش ہے” ، ” انتخاب کلام حسرت موہانی” اور خاقان خاور کے فن اور شخصیت پر “خاقان خاور شامل ہیں۔
****
5 اگست ۔۔۔ اہلِ کشمیر کے لیے
صدائے حق پہ پابندی بہت دن تک نہیں ہوگی
ہماری یہ زباں بندی بہت دن تک نہیں ہو گی
کسی دن چھٹ ہی جائیں گے ستم کے یہ سیہ بادل
غنیما! یہ نظربندی بہت دن تک نہیں ہو گی
بہت جلدی ہندوتوا کی نحوست بھاگ جائے
سیاست کی گلی گندی بہت دن تک نہیں ہوگی
کسی دن کاروبارِ ہست ہم پر کھل ہی جائے گا
دکانِ عدل پر مندی بہت دن تک نہیں ہو گی
بہت دن سرجھکایا ہم نے تیرے جھوٹے وعدوں پر
مگر یہ خوئے فرزندی بہت دن تک نہیں ہو گی
ترا جہلِ دروں سب پر عیاں ہو جائے گا آخر
یہ تکرارِ خرد مندی بہت دن تک نہیں ہو گی
کھلے گی آخرش اقوامِ عالم پر یہ سچائی
تری جھوٹی گروہ بندی بہت دن تک نہیں ہو گی