شیعہ عالم دین اور سابق رکنِ ایوان بالا اور جعفریہ الائنس پاکستان کے بانی اور سربراہ .علامہ عباس کمیلی 8 جون 2019ء کو طویل علالت کے باعٹ کراچی کے مقامی ہسپتال میں 77 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
وہ 15 جون 1942کو کراچی کے علاقے کھارا در میں واقع قائد اعظم کے گھر وزیر مینشن کے سامنے والے گھر میں پیدا ہوئے۔ وہ قائداعظم کے رشتے داروں میں سے ایک تھے۔
انہوں نے علامہ رشید ترابی سے کسبِ فیض کیا اور ایک طویل عرصے تک منبر پر علم بانٹتے رہے آپ ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ پاکستان کو قائد اعظم کے اصولوں پر قائم رہنا چاہئے۔
یہ بھی پڑھئے:
فارمیشن کمانڈر:نومئی کے علاوہ ریاست کے خلاف تین مزید سنگین جرائم.
ڈاکٹرعافیہ: رہائی کے چار مؤثر طریقے، جانئے سینٹر مشتاق احمد خان سے
جنرل باجوہ! اللہ تجھے پولیس کی حفاظت میں رکھے
افسانے میں غزل لکھنے والے ڈاکٹر انور سجاد کایوم ولادت آج ہے
وہ اتحاد بین المسلمین کے لیے جدوجہد کرتے تھے، اس کے ساتھ ساتھ فلسطین فاؤنڈیشن کے بانی سرپرست اراکین بھی رہے۔ 2011ء میں انہوں نے شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ”تحریک لبیک یا حسین موومنٹ“ کا آغاز کیا، اِس ضمن انہوں نے اپنی گرفتاری بھی دی۔ ان کے 42 سال کے بیٹے مولانا علی اکبر کمیلی کو ستمبر 2014ء میں ان کی فیکٹری کے باہر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
عباس کمیلی متحدہ قومی موومنٹ کے ٹکٹ پر مارچ 2003ء سے 2009ء تک ایوان بالا”سینیٹ“ کے رکن بھی رہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف فورم اگینسٹ اِن ٹولرنس اینڈ ٹیررسٹ ہیٹر (فیتھ) کی بنیاد بھی رکھی، جس میں تمام مسالک سمیت مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی شخصیات شامل تھیں۔
8 جون 2019ء کو طویل علالت کے باعٹ کراچی کے مقامی ہسپتال میں 77 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔انہیں آبائی قبرستان چاکیواڑہ حسینی باغ نمبر ایک میں دفن کیا گیا۔