• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home اہم خبریں تصویر وطن

ثاقب نثار آڈیو کلپ، بدلے ہوئے موسم کی نشاندہی یا کسی بڑے عارضے کی نشانی؟

خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں، اس موقع پر اگر حقائق کو تسلیم کر کے قومی مفاد میں آگے بڑھنے سے گریز کیا گیا تو کچھ نہیں بچے گا

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
November 25, 2021
in تصویر وطن
0
ثاقب نثار
198
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

جسٹس رانا شمیم کے انکشاف اور ثاقب نثار کی ایک طرح کی اعترافی گفتگو نے جو طوفان اٹھا دیا ہے۔ اس سے ساری توجہ سیاست کی طرف مبذول ہوگئی ہے یا ملک کے بڑے سیاسی مقدمات کے ممکنہ نتائج کی طرف۔

یہ مہاجر پرندوں کی آمد کی طرح سیاسی موسم میں تبدیلی کی خبر دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک ایسے معاملے کی طرف بھی متوجہ کرتی ہے۔ یہ معاملہ ابھی تک توجہ سے محروم ہے اور یہ مسئلہ ہے، انتشار ریاست، سخت الفاظ میں اسے ادارہ جاتی انہدام کی ابتدا سے بھی تعبیر کیا جا سکتا ہے۔

خرابی کی ابتدا

قیام پاکستان کے بعد ہمارے ہاں غلام محمد اور اسکندر مرزا جیسے مہربانوں کی کرم نوازی سے محلاتی سازشوں کا دور شروع ہوا۔ اس کی پہلی ضرب جمہوری عمل پر پڑی ہی تھی۔ اس حادثے کے بعد عدلیہ بھی اس کی زد میں آ گئی۔ یہ عدلیہ کی سخت جانی تھی کہ  اس نے کسی نہ کسی طرح پون صدی گزار دی۔ اس کے باوجود کہ اسے اندر سے گھن لگ چکا تھا۔  انصاف فراہم کر کے ذریعے معاشرے میں استحکام قائم رکھنے والے اس ادارے کی ساکھ اور پیشہ دارانہ دیانت کو پہلا نقصان چیف جسٹس محمد منیر نے پہنچایا۔ اس نقصان کی ابتدا مولوی تمیز الدین کیس میں نظریہ ضرورت ایجاد سے ہوئی۔

یہ بھی پڑھئے

جسٹس رانا شمیم کے انکشافات کے پس پشت اصل حقائق

ای وی ایم، پی ٹی آئی کو بیس لاکھ اضافی ووٹوں کی گارنٹی کیسے ملی؟

https://www.bbc.com/urdu/pakistan-59180715

جسٹس منیر کی اس شاطرانہ ذہانت نے ملک میں جمہوریت کی بیخ کنی اور آمریت کا راستہ ہی ہموار نہیں ہوا بلکہ  انصاف مہیا کرنے والے اس ادارے سے پاکستانی عوام کا اعتماد ہی متزلزل کیا۔

جسٹس منیر جیسے لوگ جب قانون کو بازیچہ اطفال بناتے ہیں تو اس کے نتیجے میں عوام کے لیے کوئی وجہ نہیں رہتی کہ وہ ان پر اور اس طرح کے اداروں سے کوئی امید وابستہ کریں۔ اس کے باوجود پاکستانی عوام اگر اس کے باوجود عدلیہ کا احترام کرتے رہے اور  اس سے توقعات وابستہ کرتے رہے تو اس کا سبب یہی ہوسکتا ہے کہ اس ادارے کو جسٹس اے آر کارنیلیئس اور جسٹس ایم آر کیانی جیسے جج میسر آتے رہے۔  ان ججوں  نے مشکل ترین حالات میں بھی انصاف کے ایوانوں میں حق و صداقت کی شمع روشن رکھی۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

جسٹس کارنیلئس اور جسٹس کیانی جیسے عظیم لوگ

گرتی ہوئی ساکھ رکھنے والے کسی ادارے کو اگر جسٹس کارنیلئس اور جسٹس کیانی جیسے عظیم لوگ میسر آ جائیں تو یہ صرف اس کی خوش قسمتی نہیں بلکہ اس ادارے کے لیے ایک قیمتی موقع بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنے بد نما ماضی کی اصلاح کے لیے اس سے فایدہ اٹھائے لیکن بدقسمتی سے ایسا ہو نہ سکا۔

اس ادارے کو ایسے ‘نابغے’ تو میسر آتے رہے جنھوں نے یحییٰ خان جیسے غاصبوں کا دور گزرنے کے بعد ان کے ماورائے آئینی کردار کو غیر آئینی قرار دیا لیکن آمروں کی موجودگی میں کسی منصف کو اس کی توفیق نہ ہوسکی۔ اس پر مستزاد ذوالفقار علی بھٹو کیس جس نے رہا سہا بھرم بھی ختم کر دیا۔

بھٹو کیس کا معاملہ

بھٹو کیس نے پاکستانی عدلیہ کی نیک نامی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ اس کے بعد بھی بریک لگ جاتی تو ممکن ہے، ادارہ سنبھل جاتا لیکن اس کے بعد بھی ادارہ جسٹس قیوم جیسے واقعات کی صورت میں آفٹر شاکس کا شکار ہوتا رہا۔

سیاسی مخالفین کو انجام تک پہنچانے کے لیے اکثر ناپسندیدہ طرز عمل اختیار کیا گیا۔ یہ عمل ہر پیمانے پر غلط تھا۔  اصلاح ممکن تھی لیکن جنرل مشرف کے زمانے میں جسٹس ارشاد حسن خان جیسے لوگوں نے ایک بار پھر خرابی کو انتہا پر پہنچا دیا۔

ADVERTISEMENT

جسٹس ارشاد حسن خان

جسٹس ارشاد حسن خان نے اس ادارے کو جہاں پہنچا دیا تھا، اس کے بعد سنبھل جانا کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ خوش قسمتی سے  اسی زمانے میں وکلا تحریک نے اس ادارے کو ایک اور موقع فراہم کر دیا۔ اسے بھی بدقسمتی ہی کہا جائے گا کہ یہ تحریک کسی بہتری کا ذریعہ بننے کے بجائے مزید خرابی کا باعث بن گئی۔ اس خرابی پر ثاقب نثار کا طرز عمل سونے پر سہاگہ ثابت ہوا۔ انھوں نے اپنے منصب کا خیال نہ رکھتے ہوئے  ادارے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ نقصان کا یہ سفر بلندی سے گرنے والے اس پتھر کی طرح جاری ہے جسے راستے میں روکنا بالعموم ممکن نہیں ہوتا۔

مرض کی نئی علامت

اس پس منظر میں جسٹس رانا شمیم کا انکشاف اور ثاقب نثار کی وہ گفتگو جس میں وہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے لیے سزاؤں کی بات کر رہے ہیں، اس ہلاکت خیز مرض کی علامت کے طور پر سامنے آیا ہے جس کے علاج پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہماری نظر میں یہ واقعات خطرے کی گھنٹی کا درجہ رکھتے ہیں۔

یہ بحث فطری ہے کہ ان انکشافات کے بعد شریف خاندان کو ان کے مقدمات میں کوئی فائدہ ملے گا یا نہیں لیکن اس بحث سے بڑی بحث یہ ہے کہ ان انکشافات اور ثاقب نثار کی اعترافی گفتگوؤں کے بعد یہ حقیقت پایہ ثبوت کو پہنچ گئی ہے کہ اس قومی ادارے کو جو نقصانات پہنچائے گئے، اب اس کی گواہی خود اس ادارے کے کل پرزے دینے لگے ہیں۔ کسی خاص صورت حال میں یہ جب یہ نوبت آ جاتی ہے، اسے خطرے کی گھنٹی سمجھنا چاہیے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اب پیمانہ لبالب بھر چکا، اس کے بعد خرابی ہی خرابی ہے۔

تنویر نقوی کا حادثہ

اس سے قبل جنرل تنویر نقوی نے جنرل مشرف آشیرواد سے ملک کے سول انتظامی ڈھانچے کو تباہ کیا۔ عدلیہ میں تباہی بہت پہلے شروع ہو چکی تھی۔ کچھ دن پہلے ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر میں تنازع پیدا کر کے اس عمل کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا۔ اس سلسلے میں موجودہ خاموشی اور ٹھہراؤ اگرچہ پسندیدہ ہے لیکن خرابی بہرحال موجود ہے جس کی اصلاح پر توجہ نہ دی گئی تو یہ بڑھتی جائے گی۔

اصلاح کا راستہ

اس وقت حالات پھر ایک انتہا پر پہنچ چکے ہیں۔ ان حالات میں اصلاح کی واحد صورت ماضی کی خطاؤں اور کوتاہیوں کی نشان دہی کر کے خلوص نیت کے ساتھ ان کی اصلاح کے لیے  آگے بڑھنے میں ہے۔ موجودہ پوائنٹ اسکورنگ وچ ہنٹگ والا مائنڈ سیٹ تباہی کو مزید قریب کر دے گا۔

Tags: آئی ایس آئیثاقب نثاررانا شمیمعدلیہمریم نوازنواز شریف
Previous Post

چوبیس نومبر: آج خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر کا یومِ ولادت ہے

Next Post

حسین نقی کے نام ایک شاگرد کا خط

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
Hussain Naqi and Nauman Yawar

حسین نقی کے نام ایک شاگرد کا خط

محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیان
محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیاں

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions