• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home اہم خبریں تصویر وطن

ای وی ایم، پی ٹی آئی کو بیس لاکھ اضافی ووٹوں کی گارنٹی کیسے ملی؟

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کاحق دینے کے بارے میں قانون کی منظوری ایک لحاظ سے خوش آئند ہے لیکن کچھ عملی سوالات بھی کھڑے ہو گئے ہیں

اعظم علی by اعظم علی
November 22, 2021
in تصویر وطن
0
ای وی ایم، پی ٹی آئی کو بیس لاکھ اضافی ووٹوں کی گارنٹی کیسے ملی؟
53
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کاحق دینے کے بارے میں قانون کی منظوری ایک لحاظ سے خوش آئند ہے لیکن کچھ عملی سوالات بھی کھڑے کردئیے ہیں۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بآسانی دو مختلف گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، ایک تو وہ جو یاتو دھری شہریت کے حامل ہیں ورنہ ان کے پاس کسی دوسرے ملک کا مستقل رہائشی ویزہ ہے جس کی بنیاد پر انہیں اس ملک کی شھریت مل سکتی ہے (اگر چاہیں تو) عموماً ان کی زیادہ تر اولاد و جائیداد بھی ملک سے باہر ہوتی ہے۔ ایسے افراد درحقیقت پاکستان سے رسمی و جذباتی تعلق تو رکھتے ہیں ان کا ملک سے رشتہ صرف اور صرف چند سالوں چھٹیوں کے دوران سماجی یا تفریحی دورے کی حدتک رہ گیا ہے۔یاکبھی موقع مل جائے تو وزارت و حکومت کے لئے بھی آہی جاتے ہیں اور ہاں مرنے کے بعد دفن ہونے کے لئے بھی۔ان کا عمومی ٹھکانہ کینیڈا، امریکہ و یورپ کے ٹھنڈے و خوبصورت ممالک ہوتے ہیں جہاں ہماری اشرفیہ بھی اقتدار کے جدائی کی عدت گذارنے کے لئے جاتی و رہتی ہے۔

ہمارے موجودہ وزیراعظم کی اولاد کے پاس دوھری شھریت ہوتو ہو لیکن انہوں نے کبھی خود کو پاکستانیت سے “آلودہ” نہیں کیا غالباً ان کی پاکستان میں دلچسپی بھی نہیں ہے۔ یہی حال سابق وزیراعظم کا ہے جن کے دونوں بیٹے فخریہ طور پر خود کو برطانوی شھری کہہ کر خود کو پاکستانی قوانین سے بالاتر کہتے (ہائے یہی تو اشرافیہ کے مزے ہیں کہ ابّاجی کے دور اقتدار میں وزیراعظم کی اولاد کے طور پر پاکستان رہتے ہوئے بھی قانون سے بالاتر تھے) ایک سابق وزیر خزانہ و ہنوز سینیٹربھی بمعہ اہل و عیال و دولت بیرون ملک مقیم ہیں اور بیچینی سے اقتدار کی عدت کے خاتمے کے منتظر بھی۔

بدقسمتی سے جو بیرون ملک پاکستانی اپنا خون پسینہ بہا کر ملک کی رگوں میں دوڑنے والا زر مبادلہ کا لہو بھیجتے ہیں جن کے احسانوں کے زیر بار ہو کر ہم بیرون ملک پاکستانیوں کو سر آنکھوں پر بٹھانے کی بات سُنتے ہیں یہ ان میں سے نہیں کہ بنیادی طور پر بمعہ اہل وعیال ہجرت کرچُکے ہوتے ہیں اس لیے انہیں سوائے کسی ہنگامی ضرورت کے ملک میں رقم بھیجنے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔

ویسے بھی یہ دودھ پینے والے مجنوں ہیں خون دینے والے نہیں، برطانیہ و امریکہ کے مقیم یقیناً بیرون ملک کی اہم شخصیات سے رابطے پیدا کر کے پاکستان کےسفارتی تعلقات میں معاون بھی ہوتے ہیں ۔ دوسری طرف جب بھی موقع ملتا ہے خدمات کا بھرپور معاوضہ لینے میں کوئی تامل نہیں کرتے۔ حالیہ بین الاقوامی عدالت کی کلبوشن جادو کے مقدمے میں ہمارے اورسیز پاکستانی وکیل نے بیس کروڑ روپے فیس لی تھی جب کہ اور سیز بھارتی وکیل نے اسی کیس کا ایک روپیہ وصول کرکے بھی مقدمہ جیتا۔

لیکن یہی ہماری اشرافیہ کے محبوب ہوتے ہیں اور بیرون ملک پاکستانیوں کے مفاد کا ذکر انہی کے مفادات کے ارد گرد گھومتاہے۔ کیونکہ ہمارے سیاستدان اور انکی اولادیں اقتدار کے بعد ملک سے باہر ان ہی ممالک میں جا کررہتی ہیں۔ اور آئندہ اقتدار کے لئے بھی انہی حکومتوں سے آشیرواد کی ضرورت ہوتی ہے۔

درحقیقت نواز شریف نے مریم نواز کو اپنا جانشین تو نامزد کر ہی دیا ہے لیکن بطور متبادل کےنواز شریف کے دونوں بیٹوں حسن و حسین نواز (حالانکہ انہوں نے اب تک سیاست میں دلچسپی ظاہر نہیں کی ہے) کے لئے بھی راستے کھُلے ہی ہیں ۔ویسے بھی گورنر پنجاب چوھدری سرور، اعظم سواتی اور فیصل واڈا جیسے چور دروازوں سے شھریت ترک کرنے کا اعلان کرکے حکومت و انتخابی عمل میں شریک ہونے کاراستہ اب تک بند نہیں ہے۔

بلاول بھٹو بھی اپنی زندگی کا بیشتر حصہ برطانیہ میں گذار چکے ہیں، کیا پتہ وہاں بھی کوئی “سرپرائیز” مل جائے، ویسے بھی آصف علی زرادری کے کئی فرنٹ مین بیرون ملک ہی مقیم ہیں جنہیں اسمبلی یا سینٹ کی نشستوں سے نواز نے کی خواہش ہو۔

آج ہم بعض مخصوص خاندانوں یا ٹیکنوکریٹس کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ صرف حکومت کرنے کے لئے پاکستان آتے ہیں،یہ دل و دماغ کے لحاظ سے انگریز، یورپین اور امریکی بلکہ ان ممالک کے وفادار بھی ہوں گے جو پاکستان میں پیدا ہونے کی وجہ سے یا پاکستانی النسل ہونے کی وجہ سے بطور اورسیز پاکستانی شھری ہم پر قانونی طور پر بطور وائسرائے مسلط کیے جاسکتے ہیں (آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے تو مستقلا اورسیز پاکستانی وائسرائے بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے)۔

دلچسپ بات یہ ہے معین قریشی ، شوکت عزیز سے لیکر رضا باقر تک جتنے بھی “وائسرائے” یا ٹیکنو کریٹ سمندر پار پاکستانیوں کے روپ میں آئے ہیں ان میں سے تمام کا تعلق انہی سرزمین آقا برطانیہ و امریکہ ہی سے تھا۔ حالانکہ مشرق وسطی میں بھی قابل سے کبھی “وائسرائے” امپورٹ کرنے کی ضرورت نہیں پیش آئی ۔ اس سے حمارے حکمرانوں کی ترجیحات کا واضع اظہار ہوتا ہے دوسرے وہ غالباً آقاؤں کی سرزمین و حمائت یافتہ نہیں ہوتے۔

ہمارے موجودہ وزیراعظم کے آس پاس تو دنیا بھر کے مشکوک ترین لوگ موجود ہیں۔ وزیراعظم کی نیت پر شبہ نہ کرنے باوجود عاشقین بھی ان کی کچن کیبنیٹ کے بارے میں اچھّا تاثر نہیں رکھتے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ کی کچن کیبنیٹ میں زلفی بخاری سے لیکر انیل مسرت تک ہر قسم کے مشکوک پاکستان نژاد غیرملکی یا مقیم موجود ہیں یقیناً ان کے لئے راستے کھولنے میں دلچسپی رکھتی ہے، فیصل واڈ کو سینٹ میں منتخب کرانا بھی اس بات کا ثبوت ہے (انہیں منتخب کرنے ایوان اقتدار میں رکھنے کے لئے سسٹم کو دھوکہ دینے کی ہر ممکن کوشش کی گئی )۔

صرف اورصرف غیر ملکی شھریوں کے انتخابی عمل شرکت پر آئینی پابندی نے اس ملک کے نظام کو غیروں کے ہاتھوں اغوا ہونے سے روکا ہوا ہے لیکن نام نہاد بریف کیس بردار پاکستانیوں جن کے پاس پاکستانی پاسپورٹ کے علاوہ نوکری سے لیکر اولاد جائیداد بھی پاکستان میں نہیں ہے ان کے پاکستان کے سسٹم میں مداخلت کرنے پر بھی مناسب قدغن لگانے کی ضرورت ہے۔

ADVERTISEMENT

دوسرا گروپ وہ ہے جو روزگار کی مجبوریوں کی وجہ سے عارضی طور پر (چاہے وہ عارضی وقت سالہا سال تک محیط ہو) بیرون ملک میں مقیم ہیں لیکن ان کا سب کچھ پاکستان میں ہے بیرون ملک میں ان کا قیام کاروبار ملازمت یا اسٹوڈینٹ ویزے پر ہے۔ان کی شہریت ہی نہیں بلکہ مستقل رہائش بھی صرف اور صرف پاکستانی ہے ۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

اس قسم کے زیادہ تر پاکستانی مشرق وسطی میں پائے جاتے ہیں۔یہ اپنے خون پسینہ سے کمایا ہو ایک ایک پیسہ پاکستان بھیجتے ہیں کہ ان کے اۂل خانہ اپنی روزمرّہ کی ضروریات کے لئے ان پر انحصار کرتے ہیں ۔

چونکہ مشرق وسطی کے ممالک میں شھریت ملنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے اس لئے ان کے پاس سوائے پاکستان کے کوئی اور ملک ہوتا بھی نہیں ہے۔یہی ہمارے اصل محسن ہیں لیکن خاموش ہیرو، جنہیں کوئی جانتا بھی نہیں۔

یہ فقیر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں بشمول دہری شھریت کے ووٹ کے حق کا حامی تو ہے کہ ہر شھری چاہے کہیں بھی ہو اسے ووٹ کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا،لیکن یہ اتنا سادہ معاملہ نہیں ہے۔

بہتر یہ ہے کہ ہر شھری متعلقہ سفارتخانے یا اس سلسلے میں متعین کردہ جگہوں پر جاکر اپنا ووٹ کاسٹ کرے یقیناً اس میں مشکلات ہوں گی لیکن ووٹر کا بھی فرض ہے کہ اگر واقعتاً ووٹ ڈالنے میں دلچسپی رکھتا ہے تو متعلقہ جگہ پہنچ کر ووٹ ڈالے۔ لیکن یہ حکومت بغیر کسی مناسب تیاری کے فوری طور پر ٹیکنالوجی کے استعمال کی بات کررہی ہے جو کہ تشویشناک امر ہے۔

اہم ترین بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کاحق دینے کے بارے میں اس مفروضے کے بناء پر پُر جوش ہے کہ وہ سمجھتے ہیں 9 ملین بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں سے بیشتر ان کا ووٹر ہے۔

یہ ان ایک شدید غلط فہمی ہے۔ 9 ملین بیرون ملک مقیمین میں سے 3 ملین کے آس پاس پاکستانی یورپ و امریکہ بشمول آسڑیلیا میں مقیم ہیں جہاں واقعتاً PTI کی غیرمعمولی پذیرائی ہے، کہ یہ وہ لوگ ہیں جو درحقیقت اپنے اہل وعیال سمیت باھر ہیں اور انہیں پاکستان کے حالات سے زیادہ واقفیت نہیں ہے۔بلکہ اگر ان کی دوسری نسل کو تو پاکستان سے دلچسپی بھی نہیں ہوتئ ۔

لیکن مشرق وسطی میں مقیم 5 ملین مزدور اور متوسط درجے کا طبقہ جو ہر ماہ گھر ہیسے بھیجنے کی وجہ ملک کے مقامی حالات سے زیادہ متاثر اور آگاہ بھی ہے ان کی بڑی تعداد ان کے خلاف ووٹ دے گی۔ انٹرنیٹ کے ذریعے انتخابات کی صورت میں اگر دھاندلی نہ بھی ہو تو بہتر تعلیم یافتہ افراد (کی وجہ) سے یورپ امریکہ میں ووٹ ڈالنے کا بہتر تناسب ہوگا۔اور پی ٹی آئی تقریباً 20 لاکھ اضافی ووٹ لے پائے گی۔ دوسری طرف مشرق وسطی مزدور و لیبر طبقے کی زیادہ آبادی کی وجہ سے وہاں انٹرنیٹ ووٹنگ بھی کم ہوگی۔

اس کے نتیجے میں اگر کوئی بڑے پیمانے پر ٹیکنالوجی کے ذریعے دھاندلی نہ ہوئی تو بھی PTI کا اضافی ووٹ 25 لاکھ سے زیادہ نظر نہیں آرہا جوکہ پورے پاکستان میں تقسیم ہو کر شاید ہی کسی نشست پر اثرانداز ہو سکے گا۔

بظاہر ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حکومت آنے والے انتخابات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کے لالچ میں جلدبازی میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کا خطرہ مول لینے کی کوشش کررہی ہے جو ملک و قوم کے لیے مناسب نہیں ہے۔

آخر میں ایک تجویز دینا چاہوں گا چاہے ایکٹ آف پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ کی آئین کی تشریح کے اختیارات کے استعمال کے ذریعے ۔ ملک کو پیراشوٹ سیاستدانوں سے جان چھڑانے لیے اب وقت آگیا ہے کہ نہ صرف دھری شہریت کے حاملین اور:-
1. وہ پاکستانی بشمول ان کے زیر کفالت افراد یا بالغ اہل خانہ اگر ان کا ابتدائی یا دیگر سرمایہ اُمیدوار سے حاصل کردہ ہو (جہانگیر ترین کیس)۔کے مشترکہ اثاثہ جات کا 51 فیصد یا زیادہ ملک سے باہر ہو چاہے نقد و جائیداد کی صورت میں۔
2. وہ پاکستانی جنہوں نے انتخابی کاغذات داخل کرنے سے قبل تین سالوں میں کم از کم 540 دن پاکستان میں نہ گذارے ہوں ۔

نہ صرف انتخابی عمل میں حصہ لینے کے لئے نااہل تصور کیے جائیں گے، بلکہ یہی شرائط غیر مبتخب شدہ مشیران (صوبائی و قومی) پر بھی لاگو ہونی چاہیے۔

بلکہ اگر پارلیمنٹ کا ممبر بعد ازانتخاب بھی کسی تین سال کی مدت میں مطلوبہ تعداد میں دن پاکستان میں نہ گذارے تو اس کی نشست خالی کرکے دوبارہ انتخاب کرایا۔جس نے اس ملک میں حکومت و سیاست کرنی ہے وہ اپنی دولت کا بڑا حصہ یہاں رکھے بلکہ یہاں قیام بھی کریں۔

اگر ہم اس سلسلے میں کوئی مثبت عمل کر سکیں تو بہت سے بیرون ملک مقیم نام نہاد پاکستانی پیرا شوٹروں سیاستدانوں اور حکمرانوں سے جان چھوٹ جائے گی۔

مجھے یقین ہے کہ تینوں بڑی جماعتیں اس پر متفق نہیں ہوں گی کہ تینوں کے پاس اپنے اپنے حصے کے پیراشوٹر موجود ہیں جو اس ملک میں حکومت کے لئے ہی آتے پیں۔یہ ایک مشکل کام ضرور ہے لیکن ملک کی سیاست کے گدلے پانی کو صاف کرنے کے لئے ضروری ہے۔

Tags: ای وی ایمبلاول بھٹو زرداریسمندر پار پاکستانیعمران خانمریم نوازنواز شریف
Previous Post

بائیس نومبر:آج عظیم عالم دین مولانا سید سلیمان ندوی کا یوم ولادت و وفات ہے

Next Post

سی پیک اور اسلام آباد و بردر کی ایک شام

اعظم علی

اعظم علی

Next Post
سی پیک

سی پیک اور اسلام آباد و بردر کی ایک شام

محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیان
محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیاں

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions