• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال فاروق عادل کے سفر نامے

سی پیک اور اسلام آباد و بردر کی ایک شام

بلوچستان سی پیک سے کیسے فیض یاب ہو گا اور اس میں رکاوٹیں کیا حائل ہیں، آئی آر ڈی کی کانفرنس میں ان تمام پہلوؤں کا سیر حاصل تبادلہ خیال ہوا | فاروق عادل کا آوازہ

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
November 24, 2021
in فاروق عادل کے سفر نامے
0
سی پیک
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

بلوچستان سی پیک سے کیسے فیض یاب ہو گا اور اس میں رکاوٹیں کیا حائل ہیں، آئی آر ڈی کی کانفرنس میں ان تمام پہلوؤں کا سیر حاصل تبادلہ خیال ہوا | فاروق عادل کا آوازہ

………

اسلام آباد میں ان دنوں خنکی بہت ہے، لیکن اُس شام کی گرم جوشی سردی کو شکست دینے میں کام یاب رہی۔ اسلام آباد میں آنے والوں کے لیے فیصل مسجد کے بعد شہر شاید ختم ہو جاتا ہے۔ یہ لوگ لپک جھپک کر مسجد کی عظمت سے کچھ سیراب ہوتے ہیں، کچھ نہیں ہوتے اور واپس پلٹ جاتے ہیں۔ حالاں کہ اسی مسجد سے دو قدم آگے ایک گلشن آباد ہے۔ اس گلشن میں گل و بلبل کے چہچہے ہی مشام جاں کو تازہ نہیں کر دیتے بلکہ فکر و خیال کی روشنی بھی اندھیروں کا دیا بن جاتی ہے۔

یہ اقبال انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈڈائیلاگ (آئی آرڈی) کا گیسٹ ہاؤس ہے۔ یہ ذکر اسی کنج خوش گوار سے ملنے والی روشنی کا ہے۔ آئی آر ڈی کے سربراہ ڈاکٹر حسن الامین نے اس شام خوشی خوشی مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور سوکھی لکڑیوں کے الاؤکے گرد انھیں لا بٹھایا۔ پھر کہا کہ حضرات گرامی، اس شام زحمت دینے کا مقصد محض اقل و شرب نہیں ہے۔  کچھ انتظام روح کی غذا کا بھی ہے۔

یہ بھی پڑھئے:

حسین نقی کے نام ایک شاگرد کا خط

مجلس فکر و دانش کی بلوچستان یونیورسٹی کے طلبہ کے دھرنے میں شرکت

https://www.bbc.com/urdu/pakistan-59180715

اقدس ہاشمی اردو ادبیات کے طالب علم ہیں۔ میر و سودا کے پر پیچ شعر کی گتھیوں کو سلجھاتے سلجھاتے رہے۔ اب کی دلچسپی ایک اور میدان میں بھی پیدا ہو گئی۔ کلاسیکی موسیقی سیکھی اور ان اساتذہ کے کلام کو اُن کے زمانے کی تہذیب کے مطابق پڑھنے کا تجربہ کیا۔ ڈاکٹر صاحب نے اس نوجوان کو متعارف کرایا اور اُس سے کہا کہ اب یہ تمھارا ذوق ہے کہ ملک بھر سے ہی نہیں دنیا بھر سے آنے والے دانش وروں کو کیسے محظوظ کرتے ہو۔

Ad (2024-01-27 16:31:23)
نوجوان نے گلا صاف کیا اور تان لگائی۔ لوح بھی تو، قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب۔ وہ اقبالؒ کی اس عدیم النظیر نعت سے شروع ہوئے اور ان کے کلام سے ہوتے ہوئے فیض و فراز تک پہنچے، درمیان میں انھوں نے مولانا حسرت موہانی اور بابا بلھے شاہ کی کافی کی دردناک تانوں سے خود بھی اشک بہائے اور سننے والوں کو بھی بے تاب کیا۔

اس سفر کے بعد تان ایک بار پھر اقبالؒ پر توڑی۔ اقبالؒ اور آئی آر ڈی کے درمیان فکری رشتہ تو ہے ہی لیکن اُس روز اِس نوجوان سے کلام اقبالؒ سنتے ہوئے اُن کاسفر افغانستان یاد آگیا۔ اس کی تفصیل علامہ سید سلیمان ندوی نے’ سیر افغانستان‘ کے عنوان سے قلم بند کی ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے لکھا ہے کہ یہ اقبالؒ ہی تھے جنھوں نے سفر افغانستان کے موقع پر وہاں کے حکمرانوں کو تعلیم پر توجہ دینے کے علاوہ ایک اور مشورہ بھی دیا۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کے دیگر خطوں میں سمندری گذرگاہوں کی اہمیت غیر معمولی ہے۔ لیکن ہمارے اس خطے کی ترقی زمینی راستوں کی ترقی سے مشروط ہے۔ یہ راستے اس خطے سے ہوتے ہوئے گوادر تک پہنچنے چاہئیں۔

علامہ سید سلیمان ندوی کی یہ تحریر پڑھ کر دل سے ہوک اٹھتی ہے کہ ہماری قیادت نے اگر تھوڑا پڑھ لکھ رکھا ہوتا۔ خاص طور پر علامہ صاحب جیسے بزرگوں کو تو وہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا کریڈٹ خود لینے یا کسی دوسرے کو دینے سے پہلے ذرا سوچتے۔ پھر دنیا کو بتاتے کہ ہمارے بزرگ کتنے وژنری تھے۔ انھوں نے دنیا کی قسمت بدل دینے والے اس منصوبے (سی پیک) کا خواب کم از کم ایک صدی پہلے ہی دیکھ لیا تھا۔

مارگلہ کے دامن میں اترنے والی اُس شام میں اقتصادی راہداری (سی پیک) کے سلسلے میں اقبالؒ کے خواب کی یاد آئی۔ وہیں بردر شہر کی خوشبو دیتی پہاڑیوں کے دامن میں برپا ہونے والی ایک شام کی یاد بھی شدت سے آئی۔ بردر کی یونیورسٹی نے ترکی کے قومی شاعر محمد عاکف ایر سوئے کے فکر و فن کے موضوع پر ایک بین الاقوامی سمپوزیم منعقد کیا۔ سمپوزیم ختم ہوا تو میزبانوں نے مہمانوں کو محظوظ اور اپنی کئی روز کی تھکن اتارنے کے لیے گالا نائٹ کا اہتمام کیا۔ اس شام ترکی کے معروف مغنیوں نے اپنے کلاسیکی آلات پر  عاکف کا کلام پیش کیا۔ اس کے علاوہ دیگر شعرا کے کلام کے علاوہ روایتی ترک موسیقی کا مظاہرہ بھی کیا۔

اسلام آباد کی اس شام ہمارے نوجوان مغنی نے یہ کہا کہ وہ ہارمونیم پر گانے میں آسانی محسوس کرتے ہیں۔  ساتھ ہی کہا کہ لیکن کیا کریں، وہ تاریخ کے علاوہ اس دنیا میں بھی زندہ رہنے کی خواہش بھی رکھتے ہیں تو بردد کی وہ شام زیادہ یاد آئی۔ بردر کی اُس میں نہ صرف آلات موسیقی پر کوئی قدغن نہ تھی بلکہ محفل کے دوران ایک وقت ایسا بھی آیا جب نوجوان اساتذہ ہی نہیں بلکہ چند سینئر اساتذہ نے بھی اٹھ کر رقص کیا، بعض اساتذہ نے مائیک پر پہنچ کر اپنی پسند کے گانے بھی پیش کیے۔ وجد میں آکر محو رقص ہونے والے اساتذہ میں ڈین شعبہ علوم اسلامیہ بھی شامل تھے۔

ترکی کے قومی شاعر محمد عاکف ایر سوئے ہمارے علامہ اقبالؒ کے ہم عصر ہیں اور ان دونوں بزرگوں کے افکار میں حیرت انگیز مماثلت پائی جاتی ہے۔ بردد یونیورسٹی بھی ان ہی سے منسوب ہے اور اس میں عاکف کے افکار کے معاشرے پر اطلاق کے لیے ایک انسٹی ٹیوٹ بھی کام کر رہا ہے۔ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ اس یونیورسٹی کے اساتذہ اس ادارے میں محض ملازمت ہی نہیں کرتے، نظریاتی طور پر بھی عاکف کے پیروکار ہیں۔ انفرادیت ان کی یہ ہے کہ ان کے رویوں میں وہ شدت نہیں پائی جاتی جس کے مظاہر ہمارے ہاں بعض اوقات مسائل پیدا کر دیتے ہیں۔

خیر، یہ تذکرے بھی چلتے رہیں گے اور ہمارا معاشرہ اپنی خوبیوں کے زور پر ان مشکلات پر قابو پا کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو جائے گا۔ اس تذکرے میں اگر اُس تقریب کاذکر نہ ہو جس نے اُس شام ملاقات کی سبیل پیدا کی تو حق ادا نہ ہو گا۔ کوئی دو برس ہوئے ہیں، آئی آر ڈی اور اس کے سربراہ متحرک ہوئے۔ سوچا کہ کیوں نہ اقتصادی راہداری کے معاشی، اقتصادی، سیاسی بلکہ اس کے سماجی اور مذہبی پہلوؤں کا جائزہ زیادہ سنجیدگی کے ساتھ لیا جائے تاکہ صرف ملک و قوم نہیں بلکہ پالیسی سازوں کے سامنے بھی اس عظیم منصوبے کے وہ پہلو اور مسائل آ سکیں جو اقتدار کی راہداریوں اور بڑے منصوبوں پر کام کرتے ہوئے بعض اوقات عملی طور پر سامنے نہیں آ پاتے۔

اس کانفرنس میں یہ پہلو تو فطری طور پر اجاگر ہوا کہ بلوچستان سی پیک جیسے عظیم منصوبے سے فیض یاب کیسے ہو گا۔ اس کے علاوہ وہ کون سے پہلو ہیں جو توجہ سے محروم رہ کر اس کے ثمرات کو محدود کر سکتے ہیں۔ ان پر بھی بات ہوئی۔ اس موضوع پر بلوچستان حکومت کے ادارے اسٹرٹیجک پلاننگ اینڈ ریفارم سیل کے سربراہ رفیع اللہ کاکڑ کی گفتگو خاص اہمیت رکھتی ہے۔ وہ طاقتیں جو اس منصوبے سے خوش نہیں ہیں، ان کی رسائی اُس تک کیسی ہے اور کہاں تک ہے، یہ کانفرنس اس کا سراغ لگانے میں بھی کامیاب رہی ۔

Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: BurdurCPECIRDMehmet Akif ErsoyTurket
Previous Post

ای وی ایم، پی ٹی آئی کو بیس لاکھ اضافی ووٹوں کی گارنٹی کیسے ملی؟

Next Post

تیئس نومبر: آج پاکستان کے نامور فلمی اداکار وحید مراد کی برسی ہے

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
تیئس نومبر: آج پاکستان کے نامور فلمی اداکار وحید مراد کی برسی ہے

تیئس نومبر: آج پاکستان کے نامور فلمی اداکار وحید مراد کی برسی ہے

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions