مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے کے اعلیٰ سطحی وفد نے گزشتہ روز عبدالمتین اخونزادہ،عامر خان مندوخیل ایڈووکیٹ اور کلیم اللہ کاکڑ و عجب خان ناصر نے جامعہ بلوچستان میں احتجاجی طلبہ وطالبات کے دھرنے میں شرکت کی اور کہا گیا کہ طلبہ وطالبات کے موقف و مطالبات کو سنجیدگی سے ایڈریس کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آسانی سے سنجیدگی کے ساتھ مفاہمت اور انسانوں کی عزت و آبرو مندی کی آرزو مندی و حفاظت زندگی کے لئے نئے پیراڈایم میں ترقیاتی اپروچ اور منصفانہ سماجی شعور کی بیداری و احیاء کے لئے ماحول و فکری مکالمے کا پہلا قدم اٹھایا جاسکے.
تعلمیی اداروں کے تقدس اور انسانوں کی عزت و تکریم سب کچھ پر مقدم ہونا چاہیے ورنہ تبدیلی اور ممکنات کے مواقع ضائع ہو جاتے ہیں اور ارمانوں و آرزوؤں کا خون کیا جاتا ہیں بلوچستان میں صحافی و ادیب اور دانشور و مصنف، خواتین اور بچیوں و طالبات کے ساتھ مزدروں اور عام آدمی کی زندگی کو درپیش خطرات لاحق ہیں اور اب تعلیمی اداروں میں بچے و بچیاں محفوظ نہیں ہیں تو قوم وملت کی تقدیر بدلنے کے دعوے دار جھوٹے ہوتے ہیں.
مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے کے ذریعے ہم صوبے کے دانشوروں اور مفکرین کے ساتھ سول سوسائٹی اور علماء و دانش مندوں مرد و خواتین اور نوجوانوں و بزرگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ظلم و استہزاء اور انسانوں کی تذلیل و فکری افلاس میں مبتلا کرنے کے خلاف توانائی و دانش مندی سے بھرپور آواز اٹھائیں اور پاور آف نالج کی مجموعی ترقی و خوشحالی کے لئے جدید رجحانات اور تحقیقات کی روشنی میں تحقیق و جستجو اور تخلیق و تدبیر کی نئی جہتیں تلاش کرنے اور نئی نسلوں کے لئے محفوظ و مامون زندگی و سماجیات اور سوچ وفکر کی قوتیں تشکیل و تعبیر نو کے لئے آواز بلند کریں اور نوجوانوں و طلبہ وطالبات کی راہنمائی و ضابطہ اخلاق کی تشکیل و تعمیر نو پر مکالمہ و ڈائیلاگ کا انعقاد کریں