Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
کرونا وائرس کے پس منظر میں ملازمین کی کارکردگی کی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ معاشی نقصان کے ساتھ ساتھ اداروں اور خاص طور پر ہیومن ریسورس سے منسلک شعبے کو گھر سے کام کرنے کی وجہ سے ملازمین کی عدم دلچسپی اور کارکردگی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ملازمین اور اداروں کی پیداوار بڑھانے کے لئے پچھلی دو دہائیوں سے مینجمنٹ کے گرو اپنی توجہ ٹیم ورک کی حکمت عملی پر مرکوز کئے ہوئے تھے اور ایک بڑا اشاعتی مواد مینیجرز اور ٹیم لیڈرز کی تربیت پر لکھا جا چکا ہے۔
کرونا وائرس ہماری دنیا میں خلل انداز ہو چکا ہے اور سماجی فاصلہ رکھنے کے لئے گھر سے کام کرنے کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اچانک اجتماعی سے انفرادی کام ضروری ہو گیا ہے اور مینیجرز کو کارکردگی کی نگرانی اب دور سے ہی کرنا ہوگی۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیم ورک کی نئی تعریف کی ضرورت ہے ؟ ٹیم لیڈرشپ، ملازمین کے باہمی اور ادارہ جاتی تعلق اور کارکردگی کے معنی اور ادارے کی پیداوار اور معاشی فوائد کے حصول کے طریقو ں کو نئی شکل دےنے کے لیے نئے نظرئیے کی ضرورت پیدا ہوگئی ہے۔ ہیومن ریسورس پروفیشنلز کو ملازمین کے گھر سے کام کرنے سے منسلک دیگر مسائل سے جدت کے ساتھ نپٹنا ہو گا جبکہ نگرانی کے انداز کو بہتر اور کرونا وائرس سے پیدا کردہ خلل اور بجٹ میں رکاوٹوں کو کم کرنے کے لئے حکمت عملی کو بہتر کرناہوگا۔
یہ بھی پڑھئے:
لاہور فیلڈ اسپتال، کورونا کے ایک مریض کا علاج 9 لاکھ میں پڑا | قذافی بٹ کا انکشاف
کورونا میں اگر ایدھی صاحب ہوتے
کورونا کا حقیقی علاج، ترک آسائش
مینیجرز کے اس سلسلے میں چندمسائل مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ ۔ٹیم ریموٹلی (گھر سے) کام کر رہی ہے اور توجہ کا مرکز ہر ملازم کی انفرادی و ذاتی کارکردگی ہے۔
2۔ جیسا کہ ملازمین گھر سے کام کر رہے ہیں تو اب بڑے دفاتر کی ضرورت نہیں رہی۔ اگر ہوگی بھی تو بڑے شہروں کے مضافات میں دفتر بنانا ہوگا کیونکہ مرکزی جگہیں مہنگی ہیں۔ ہالز اور کھلی جگہ بٹھانے کے بجائے، کمپنیوں کو ملازمین کے اجتمات اور میل جول کو محدود کرنے کے لیے چھوٹے کیبن کا انتظام کرنا ہوگا۔
3۔ گھر سے کام اور ٹیم میں فعال رہنے کے لیے ایک نئی ثقافت اور معیارات کی ضرورت ہے ۔ اس طرح، ایک ملازم کی کارکردگی کی حمایت میں ایک نئی خاندانی ثقافت ابھرے گی۔ ہیومن ریسورس پروفیشنلز کو ملازمین کی فیملی کو بھی سکھانا ہوگا تاکہ گھر میں کام کے ماحول کو فروغ دیا جاسکے۔ ملازمین کو تربیت دینی ہوگی کہ کیسے وہ کام کا ماحول برقرار رکھنے میں اپنی فیملی کی حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔
4 انٹرنیٹ کی دیر پا رسائی کے انتظام اور اسے برقرار رکھنے کے لیے، زیادہ ٹیکنالوجی اور گھر پر دوستانہ ماحول کی ضرورت ہو گی۔
5۔ سماجی فاصلے کے پیش نظر، بڑی ٹرانسپورٹ میں کمی ہوگی اور چھوٹی کاریں اور دیگر ذرائع آمدورفت جیسا کہ سائیکل، موٹر سائیکل زیادہ پسندیدہ سواری ہونگے۔ اس سے نئی ٹرانسپورٹ اور معاوضے کی پالیسی کی ضرورت پڑے گی۔
6۔ملازمین کی آن لائن رہنمائی، مسائل کے حل، دلچسپی اور بار بار نگرانی کی ضرورت ہوگی۔
7۔ ملازمین کے دور ہونے اور گھر پر کام کو ممکن بنانے پر خرچ کے لیے اضافی بجٹ مختص کرنے کی ضرورت ہوگی۔ میڈیکل اور لائف انشورنس کے دائراہ کار کی شرائط اب نئے انداز سے طے ہونگی ۔
ان مسائل کا سامنا صرف ہیومن ریسورس پروفیشنلز کو ن ہیں بلکہ لائن مینجرز کو بھی پیداوار کو برقرار رکھنے کے لیے ہے۔ہم سب اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ اب پہلے جیسا کام کا ماحول نہیں ہو سکتا اور نئی صورت حال ہم سب کو ہیومن ریسورس کے نقطہ نظر کو ایک نئی شکل دینے پر مجبور کرےگی ۔اس پر بات چیت اور تحقیق پہلے ہی شروع ہو چکی ہے اور ہم مسائل سے نپٹنے کے لیے انٹرنیٹ پر موجود معلومات سے استفادہ کر سکتے۔اب نارمل نہیں نیو نارمل ‘کی تیاری کرنا ہوگی۔
ملازم کی کرونا سے پہلے والی پیداوری صلاحیت یا کارکردگی کی واپسی پر کتنا وقت لگے گا؟ کیا مینجمنٹ گرو ٹیم ورک کی تعریف میں ترمیم کریں گے؟ صرف وقت ہی ان سوالوں کے جواب دے گا۔
کرونا وائرس کے پس منظر میں ملازمین کی کارکردگی کی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ معاشی نقصان کے ساتھ ساتھ اداروں اور خاص طور پر ہیومن ریسورس سے منسلک شعبے کو گھر سے کام کرنے کی وجہ سے ملازمین کی عدم دلچسپی اور کارکردگی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ملازمین اور اداروں کی پیداوار بڑھانے کے لئے پچھلی دو دہائیوں سے مینجمنٹ کے گرو اپنی توجہ ٹیم ورک کی حکمت عملی پر مرکوز کئے ہوئے تھے اور ایک بڑا اشاعتی مواد مینیجرز اور ٹیم لیڈرز کی تربیت پر لکھا جا چکا ہے۔
کرونا وائرس ہماری دنیا میں خلل انداز ہو چکا ہے اور سماجی فاصلہ رکھنے کے لئے گھر سے کام کرنے کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اچانک اجتماعی سے انفرادی کام ضروری ہو گیا ہے اور مینیجرز کو کارکردگی کی نگرانی اب دور سے ہی کرنا ہوگی۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیم ورک کی نئی تعریف کی ضرورت ہے ؟ ٹیم لیڈرشپ، ملازمین کے باہمی اور ادارہ جاتی تعلق اور کارکردگی کے معنی اور ادارے کی پیداوار اور معاشی فوائد کے حصول کے طریقو ں کو نئی شکل دےنے کے لیے نئے نظرئیے کی ضرورت پیدا ہوگئی ہے۔ ہیومن ریسورس پروفیشنلز کو ملازمین کے گھر سے کام کرنے سے منسلک دیگر مسائل سے جدت کے ساتھ نپٹنا ہو گا جبکہ نگرانی کے انداز کو بہتر اور کرونا وائرس سے پیدا کردہ خلل اور بجٹ میں رکاوٹوں کو کم کرنے کے لئے حکمت عملی کو بہتر کرناہوگا۔
یہ بھی پڑھئے:
لاہور فیلڈ اسپتال، کورونا کے ایک مریض کا علاج 9 لاکھ میں پڑا | قذافی بٹ کا انکشاف
کورونا میں اگر ایدھی صاحب ہوتے
کورونا کا حقیقی علاج، ترک آسائش
مینیجرز کے اس سلسلے میں چندمسائل مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ ۔ٹیم ریموٹلی (گھر سے) کام کر رہی ہے اور توجہ کا مرکز ہر ملازم کی انفرادی و ذاتی کارکردگی ہے۔
2۔ جیسا کہ ملازمین گھر سے کام کر رہے ہیں تو اب بڑے دفاتر کی ضرورت نہیں رہی۔ اگر ہوگی بھی تو بڑے شہروں کے مضافات میں دفتر بنانا ہوگا کیونکہ مرکزی جگہیں مہنگی ہیں۔ ہالز اور کھلی جگہ بٹھانے کے بجائے، کمپنیوں کو ملازمین کے اجتمات اور میل جول کو محدود کرنے کے لیے چھوٹے کیبن کا انتظام کرنا ہوگا۔
3۔ گھر سے کام اور ٹیم میں فعال رہنے کے لیے ایک نئی ثقافت اور معیارات کی ضرورت ہے ۔ اس طرح، ایک ملازم کی کارکردگی کی حمایت میں ایک نئی خاندانی ثقافت ابھرے گی۔ ہیومن ریسورس پروفیشنلز کو ملازمین کی فیملی کو بھی سکھانا ہوگا تاکہ گھر میں کام کے ماحول کو فروغ دیا جاسکے۔ ملازمین کو تربیت دینی ہوگی کہ کیسے وہ کام کا ماحول برقرار رکھنے میں اپنی فیملی کی حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔
4 انٹرنیٹ کی دیر پا رسائی کے انتظام اور اسے برقرار رکھنے کے لیے، زیادہ ٹیکنالوجی اور گھر پر دوستانہ ماحول کی ضرورت ہو گی۔
5۔ سماجی فاصلے کے پیش نظر، بڑی ٹرانسپورٹ میں کمی ہوگی اور چھوٹی کاریں اور دیگر ذرائع آمدورفت جیسا کہ سائیکل، موٹر سائیکل زیادہ پسندیدہ سواری ہونگے۔ اس سے نئی ٹرانسپورٹ اور معاوضے کی پالیسی کی ضرورت پڑے گی۔
6۔ملازمین کی آن لائن رہنمائی، مسائل کے حل، دلچسپی اور بار بار نگرانی کی ضرورت ہوگی۔
7۔ ملازمین کے دور ہونے اور گھر پر کام کو ممکن بنانے پر خرچ کے لیے اضافی بجٹ مختص کرنے کی ضرورت ہوگی۔ میڈیکل اور لائف انشورنس کے دائراہ کار کی شرائط اب نئے انداز سے طے ہونگی ۔
ان مسائل کا سامنا صرف ہیومن ریسورس پروفیشنلز کو ن ہیں بلکہ لائن مینجرز کو بھی پیداوار کو برقرار رکھنے کے لیے ہے۔ہم سب اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ اب پہلے جیسا کام کا ماحول نہیں ہو سکتا اور نئی صورت حال ہم سب کو ہیومن ریسورس کے نقطہ نظر کو ایک نئی شکل دینے پر مجبور کرےگی ۔اس پر بات چیت اور تحقیق پہلے ہی شروع ہو چکی ہے اور ہم مسائل سے نپٹنے کے لیے انٹرنیٹ پر موجود معلومات سے استفادہ کر سکتے۔اب نارمل نہیں نیو نارمل ‘کی تیاری کرنا ہوگی۔
ملازم کی کرونا سے پہلے والی پیداوری صلاحیت یا کارکردگی کی واپسی پر کتنا وقت لگے گا؟ کیا مینجمنٹ گرو ٹیم ورک کی تعریف میں ترمیم کریں گے؟ صرف وقت ہی ان سوالوں کے جواب دے گا۔
کرونا وائرس کے پس منظر میں ملازمین کی کارکردگی کی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ معاشی نقصان کے ساتھ ساتھ اداروں اور خاص طور پر ہیومن ریسورس سے منسلک شعبے کو گھر سے کام کرنے کی وجہ سے ملازمین کی عدم دلچسپی اور کارکردگی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ملازمین اور اداروں کی پیداوار بڑھانے کے لئے پچھلی دو دہائیوں سے مینجمنٹ کے گرو اپنی توجہ ٹیم ورک کی حکمت عملی پر مرکوز کئے ہوئے تھے اور ایک بڑا اشاعتی مواد مینیجرز اور ٹیم لیڈرز کی تربیت پر لکھا جا چکا ہے۔
کرونا وائرس ہماری دنیا میں خلل انداز ہو چکا ہے اور سماجی فاصلہ رکھنے کے لئے گھر سے کام کرنے کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اچانک اجتماعی سے انفرادی کام ضروری ہو گیا ہے اور مینیجرز کو کارکردگی کی نگرانی اب دور سے ہی کرنا ہوگی۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیم ورک کی نئی تعریف کی ضرورت ہے ؟ ٹیم لیڈرشپ، ملازمین کے باہمی اور ادارہ جاتی تعلق اور کارکردگی کے معنی اور ادارے کی پیداوار اور معاشی فوائد کے حصول کے طریقو ں کو نئی شکل دےنے کے لیے نئے نظرئیے کی ضرورت پیدا ہوگئی ہے۔ ہیومن ریسورس پروفیشنلز کو ملازمین کے گھر سے کام کرنے سے منسلک دیگر مسائل سے جدت کے ساتھ نپٹنا ہو گا جبکہ نگرانی کے انداز کو بہتر اور کرونا وائرس سے پیدا کردہ خلل اور بجٹ میں رکاوٹوں کو کم کرنے کے لئے حکمت عملی کو بہتر کرناہوگا۔
یہ بھی پڑھئے:
لاہور فیلڈ اسپتال، کورونا کے ایک مریض کا علاج 9 لاکھ میں پڑا | قذافی بٹ کا انکشاف
کورونا میں اگر ایدھی صاحب ہوتے
کورونا کا حقیقی علاج، ترک آسائش
مینیجرز کے اس سلسلے میں چندمسائل مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ ۔ٹیم ریموٹلی (گھر سے) کام کر رہی ہے اور توجہ کا مرکز ہر ملازم کی انفرادی و ذاتی کارکردگی ہے۔
2۔ جیسا کہ ملازمین گھر سے کام کر رہے ہیں تو اب بڑے دفاتر کی ضرورت نہیں رہی۔ اگر ہوگی بھی تو بڑے شہروں کے مضافات میں دفتر بنانا ہوگا کیونکہ مرکزی جگہیں مہنگی ہیں۔ ہالز اور کھلی جگہ بٹھانے کے بجائے، کمپنیوں کو ملازمین کے اجتمات اور میل جول کو محدود کرنے کے لیے چھوٹے کیبن کا انتظام کرنا ہوگا۔
3۔ گھر سے کام اور ٹیم میں فعال رہنے کے لیے ایک نئی ثقافت اور معیارات کی ضرورت ہے ۔ اس طرح، ایک ملازم کی کارکردگی کی حمایت میں ایک نئی خاندانی ثقافت ابھرے گی۔ ہیومن ریسورس پروفیشنلز کو ملازمین کی فیملی کو بھی سکھانا ہوگا تاکہ گھر میں کام کے ماحول کو فروغ دیا جاسکے۔ ملازمین کو تربیت دینی ہوگی کہ کیسے وہ کام کا ماحول برقرار رکھنے میں اپنی فیملی کی حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔
4 انٹرنیٹ کی دیر پا رسائی کے انتظام اور اسے برقرار رکھنے کے لیے، زیادہ ٹیکنالوجی اور گھر پر دوستانہ ماحول کی ضرورت ہو گی۔
5۔ سماجی فاصلے کے پیش نظر، بڑی ٹرانسپورٹ میں کمی ہوگی اور چھوٹی کاریں اور دیگر ذرائع آمدورفت جیسا کہ سائیکل، موٹر سائیکل زیادہ پسندیدہ سواری ہونگے۔ اس سے نئی ٹرانسپورٹ اور معاوضے کی پالیسی کی ضرورت پڑے گی۔
6۔ملازمین کی آن لائن رہنمائی، مسائل کے حل، دلچسپی اور بار بار نگرانی کی ضرورت ہوگی۔
7۔ ملازمین کے دور ہونے اور گھر پر کام کو ممکن بنانے پر خرچ کے لیے اضافی بجٹ مختص کرنے کی ضرورت ہوگی۔ میڈیکل اور لائف انشورنس کے دائراہ کار کی شرائط اب نئے انداز سے طے ہونگی ۔
ان مسائل کا سامنا صرف ہیومن ریسورس پروفیشنلز کو ن ہیں بلکہ لائن مینجرز کو بھی پیداوار کو برقرار رکھنے کے لیے ہے۔ہم سب اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ اب پہلے جیسا کام کا ماحول نہیں ہو سکتا اور نئی صورت حال ہم سب کو ہیومن ریسورس کے نقطہ نظر کو ایک نئی شکل دینے پر مجبور کرےگی ۔اس پر بات چیت اور تحقیق پہلے ہی شروع ہو چکی ہے اور ہم مسائل سے نپٹنے کے لیے انٹرنیٹ پر موجود معلومات سے استفادہ کر سکتے۔اب نارمل نہیں نیو نارمل ‘کی تیاری کرنا ہوگی۔
ملازم کی کرونا سے پہلے والی پیداوری صلاحیت یا کارکردگی کی واپسی پر کتنا وقت لگے گا؟ کیا مینجمنٹ گرو ٹیم ورک کی تعریف میں ترمیم کریں گے؟ صرف وقت ہی ان سوالوں کے جواب دے گا۔
کرونا وائرس کے پس منظر میں ملازمین کی کارکردگی کی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ معاشی نقصان کے ساتھ ساتھ اداروں اور خاص طور پر ہیومن ریسورس سے منسلک شعبے کو گھر سے کام کرنے کی وجہ سے ملازمین کی عدم دلچسپی اور کارکردگی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ملازمین اور اداروں کی پیداوار بڑھانے کے لئے پچھلی دو دہائیوں سے مینجمنٹ کے گرو اپنی توجہ ٹیم ورک کی حکمت عملی پر مرکوز کئے ہوئے تھے اور ایک بڑا اشاعتی مواد مینیجرز اور ٹیم لیڈرز کی تربیت پر لکھا جا چکا ہے۔
کرونا وائرس ہماری دنیا میں خلل انداز ہو چکا ہے اور سماجی فاصلہ رکھنے کے لئے گھر سے کام کرنے کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اچانک اجتماعی سے انفرادی کام ضروری ہو گیا ہے اور مینیجرز کو کارکردگی کی نگرانی اب دور سے ہی کرنا ہوگی۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیم ورک کی نئی تعریف کی ضرورت ہے ؟ ٹیم لیڈرشپ، ملازمین کے باہمی اور ادارہ جاتی تعلق اور کارکردگی کے معنی اور ادارے کی پیداوار اور معاشی فوائد کے حصول کے طریقو ں کو نئی شکل دےنے کے لیے نئے نظرئیے کی ضرورت پیدا ہوگئی ہے۔ ہیومن ریسورس پروفیشنلز کو ملازمین کے گھر سے کام کرنے سے منسلک دیگر مسائل سے جدت کے ساتھ نپٹنا ہو گا جبکہ نگرانی کے انداز کو بہتر اور کرونا وائرس سے پیدا کردہ خلل اور بجٹ میں رکاوٹوں کو کم کرنے کے لئے حکمت عملی کو بہتر کرناہوگا۔
یہ بھی پڑھئے:
لاہور فیلڈ اسپتال، کورونا کے ایک مریض کا علاج 9 لاکھ میں پڑا | قذافی بٹ کا انکشاف
کورونا میں اگر ایدھی صاحب ہوتے
کورونا کا حقیقی علاج، ترک آسائش
مینیجرز کے اس سلسلے میں چندمسائل مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ ۔ٹیم ریموٹلی (گھر سے) کام کر رہی ہے اور توجہ کا مرکز ہر ملازم کی انفرادی و ذاتی کارکردگی ہے۔
2۔ جیسا کہ ملازمین گھر سے کام کر رہے ہیں تو اب بڑے دفاتر کی ضرورت نہیں رہی۔ اگر ہوگی بھی تو بڑے شہروں کے مضافات میں دفتر بنانا ہوگا کیونکہ مرکزی جگہیں مہنگی ہیں۔ ہالز اور کھلی جگہ بٹھانے کے بجائے، کمپنیوں کو ملازمین کے اجتمات اور میل جول کو محدود کرنے کے لیے چھوٹے کیبن کا انتظام کرنا ہوگا۔
3۔ گھر سے کام اور ٹیم میں فعال رہنے کے لیے ایک نئی ثقافت اور معیارات کی ضرورت ہے ۔ اس طرح، ایک ملازم کی کارکردگی کی حمایت میں ایک نئی خاندانی ثقافت ابھرے گی۔ ہیومن ریسورس پروفیشنلز کو ملازمین کی فیملی کو بھی سکھانا ہوگا تاکہ گھر میں کام کے ماحول کو فروغ دیا جاسکے۔ ملازمین کو تربیت دینی ہوگی کہ کیسے وہ کام کا ماحول برقرار رکھنے میں اپنی فیملی کی حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔
4 انٹرنیٹ کی دیر پا رسائی کے انتظام اور اسے برقرار رکھنے کے لیے، زیادہ ٹیکنالوجی اور گھر پر دوستانہ ماحول کی ضرورت ہو گی۔
5۔ سماجی فاصلے کے پیش نظر، بڑی ٹرانسپورٹ میں کمی ہوگی اور چھوٹی کاریں اور دیگر ذرائع آمدورفت جیسا کہ سائیکل، موٹر سائیکل زیادہ پسندیدہ سواری ہونگے۔ اس سے نئی ٹرانسپورٹ اور معاوضے کی پالیسی کی ضرورت پڑے گی۔
6۔ملازمین کی آن لائن رہنمائی، مسائل کے حل، دلچسپی اور بار بار نگرانی کی ضرورت ہوگی۔
7۔ ملازمین کے دور ہونے اور گھر پر کام کو ممکن بنانے پر خرچ کے لیے اضافی بجٹ مختص کرنے کی ضرورت ہوگی۔ میڈیکل اور لائف انشورنس کے دائراہ کار کی شرائط اب نئے انداز سے طے ہونگی ۔
ان مسائل کا سامنا صرف ہیومن ریسورس پروفیشنلز کو ن ہیں بلکہ لائن مینجرز کو بھی پیداوار کو برقرار رکھنے کے لیے ہے۔ہم سب اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ اب پہلے جیسا کام کا ماحول نہیں ہو سکتا اور نئی صورت حال ہم سب کو ہیومن ریسورس کے نقطہ نظر کو ایک نئی شکل دینے پر مجبور کرےگی ۔اس پر بات چیت اور تحقیق پہلے ہی شروع ہو چکی ہے اور ہم مسائل سے نپٹنے کے لیے انٹرنیٹ پر موجود معلومات سے استفادہ کر سکتے۔اب نارمل نہیں نیو نارمل ‘کی تیاری کرنا ہوگی۔
ملازم کی کرونا سے پہلے والی پیداوری صلاحیت یا کارکردگی کی واپسی پر کتنا وقت لگے گا؟ کیا مینجمنٹ گرو ٹیم ورک کی تعریف میں ترمیم کریں گے؟ صرف وقت ہی ان سوالوں کے جواب دے گا۔