لیاقت علی عاصم 14 اگست 1951ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ وہ اردو ڈکشنری بورڈ میں 1980ء سے 2011ء تک علم و ادب کی خدمت کرتے رہے اور بحیثیت ایڈیٹر اردو ڈکشنری بورڈ ریٹائر ہوئے۔
لیاقت علی عاصم کے کل آٹھ شعری مجموعے اردو دُنیا میں مقبول ہوئے۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ 1977ء میں سبدِ گل کے نام سے شایع ہوا اور اس کے بعد آنگن میں سمندر (1988ء)، رقصِ وصال (1996ء)، نشیبِ شہر (2008ء)، دل خراشی (2011ء)، باغ تو سارا جانے ہے (2013ء)، نیشِ عشق (2017ء) اور انتقال سے ایک ہفتے قبل شائع ہونے والا شعری مجموعہ ’’میرے کَتبے پہ اُس کا نام لِکھو‘‘ شامل ہیں۔ ان کی شعری کلیات یکجان کے نام سے اشاعت پذیر ہوئی تھی۔
یہ بھی دیکھئے:
لیقت علی عاصم کا انتقال 29 جون 2019 کو ہوا تھا۔
نمونہ کلام:
کوئی آس پاس نہیں رہا تو خیال تیری طرف گیا
مجھے اپنا ہاتھ بھی چھو گیا تو خیال تیری طرف گیا
کوئی آ کے جیسے چلا گیا کوئی جا کے جیسے گیا نہیں
مجھے اپنا گھر کبھی گھر لگا تو خیال تیری طرف گیا
مری بے کلی تھی شگفتگی سو بہار مجھ سے لپٹ گئی
کہا وہم نے کہ یہ کون تھا تو خیال تیری طرف گیا
یہ بھی پڑھئے:
مجھے کب کسی کی امنگ تھی مری اپنے آپ سے جنگ تھی
ہوا جب شکست کا سامنا تو خیال تیری طرف گیا
کسی حادثے کی خبر ہوئی تو فضا کی سانس اکھڑ گئی
کوئی اتفاق سے بچ گیا تو خیال تیری طرف گیا
ترے ہجر میں خور و خواب کا کئی دن سے ہے یہی سلسلہ
کوئی لقمہ ہاتھ سے گر پڑا تو خیال تیری طرف گیا
مرے اختیار کی شدتیں مری دسترس سے نکل گئیں
کبھی تو بھی سامنے آ گیا تو خیال تیری طرف گیا