دعوت اسلامی کے مولانا الیاس قادری صاحب اس سال نفلی حج پر جا رہے تھے۔ ان کا عشق رسول اور مدینہ منورہ و مکہ مکرمہ سے محبت اور والہانہ انداز کسی سے پوشیدہ نہیں لیکن انہوں نے اپنے حج کی تمام رقم ان ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے جمع کرواتے ہوئے حج کا ارادہ ملتوی کر دیا۔
عالمگیر دینی و فلاحی تحریک دعوت اسلامی کے امیر، امیرِ اہلسنت مولانا محمد الیاس عطار قادری مدظلہ العالی نے مہنگائی کی صورتحال کے پیش نظر گزشتہ دنوں یہ ترغیب دلائی تھی کہ سب لوگ اپنے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم دس فیصد اضافہ کریں۔
جبکہ دعوت اسلامی کے اپنے مختلف اداروں اور شعبوں میں دنیا بھر میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد اڑتالیس ہزار سے زائد ہے۔ مولانا الیاس قادری صاحب کے اس اعلان کے بعد تحریک کی مرکزی مجلس شوریٰ غور و خوض کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ جب ہم باقی دنیا کو تنخواہیں بڑھانے کا کہہ رہے ہیں تو ہمیں بھی اپنے ملازمین کا خیال رکھنا چاہیے۔ لہذا ماہانہ آمدن کے حساب سے سب ملازمین کی تنخواہوں میں چھ سے بارہ فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی دیکھئے:
یہ بات اپنی جگہ قابل تحسین ہے لیکن بتانا یہ ہے کہ مولانا الیاس قادری صاحب اس سال نفلی حج پر جا رہے تھے۔ ان کا عشق رسول اور مدینہ منورہ و مکہ مکرمہ سے محبت اور والہانہ انداز کسی سے پوشیدہ نہیں ہو گا۔ لیکن انہوں نے اپنے حج کی تمام رقم ان ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے جمع کرواتے ہوئے حج کا ارادہ ملتوی کر دیا
یہ بھی پڑھئے:
ستائیس جون: بھٹو کے وکیل یحییٰ بختیار کی آج برسی ہے
کشمیر میں بھارت کے انسانیت کشی اور ڈرامہ کرفیو
بلکہ یہ اعلان بھی کیا کہ جن لوگوں پر حج فرض ہے وہ تو حج پر ضرور جائیں لیکن جو زندگی میں ایک بار فرض حج ادا کر چکے ہیں وہ نفلی حج پر جانے کے بجائے اس رقم سے غریب سادات کرام، اپنے غریب عزیز و اقارب، غریب محلے داروں کی مالی مدد کریں، اس کا ثواب نفلی حج سے بھی زیادہ ہو گا۔ اور اگر ایسا کوئی مستحق نہ ملے تو اپنی رقم دعوت اسلامی کے ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کے لیے جمع کروا دیں۔
مولانا الیاس قادری کے کریڈٹ پر ایسے بیشمار انقلابی اقدامات ہیں۔ میں سوچ رہا ہوں کہ ایک عالمِ دین، ایک لاکھوں کروڑوں لوگوں کے پیر و مرشد، ایک عالمی دینی رہنما کا یہ اعلان کوئی خواب ہے یا کسی خواب کی تعبیر ہے۔