آج پاکستان کے نامور کلاسیکی گائیک اسد امانت علی خان کی برسی منائی جارہی ہے۔ اسد امانت علی خان کا تعلق موسیقی کے مشہور پٹیالہ گھرانے سے تھا اور وہ 25 ستمبر 1955 کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔
انہوں نے موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد امانت علی خان اور دادااستاد اختر حسین خان سے حاصل کی۔ اسد امانت علی خان نے اپنے چچا حامد علی خان کے ساتھ فنی زندگی کا آغاز کیا اور ان دونوں کی جوڑی نے کلاسیکی گائیکی کو ایک نئی جہت دی۔
یہ بھی دیکھئے:
1974ءمیں استاد امانت علی خان کی اچانک وفات کے بعد اسد امانت علی خان نے ان کے گائے ہوئے خوب صورت نغموں خصوصاً انشا جی اٹھو اب کوچ کرو سے اپنی شہرت کے سفر کا آغاز کیا۔
انہوں نے کلاسیکل، نیم کلاسیکل، گیت، غزلیں اور فلمی گانے گائے جو اپنے دلکشی اور سریلے پن کی وجہ سے زبان زد عام ہوئے۔ انہوں نے جن فلموں کو اپنی گائیکی سے سجایاان میں شمع محبت، سہیلی، انتخاب، شیشے کا گھر، زندگی، ابھی تو میں جوان ہوں، ترانہ، آئی لو یو اور آندھی اور طوفان کے نام شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
جمہوریت کے راستے کیسے ہموار ہوئے؟
تاریخی فیصلہ: ایکسٹیشن سمیت تمام مسائل حل ہو چکے
سات اپریل: آج مشہور سارنگی نواز استاد نتھو خان کی برسی ہے۔
چھ اپریل: آج رئیس المتغزلین حضرت جگر مراد آبادی کا یوم ولادت ہے
اسد امانت علی ایک اچھے سوز خواں بھی تھے اور خصوصاً میر مونس لکھنوی کا سلام ”مجرئی خلق میں ان آنکھوں نے کیا کیا دیکھا“ پڑھنے میں اختصاص رکھتے تھے۔حکومت نے 2006ءمیں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ ان کی گائیگی سننے والوں پر وجد طاری کر دیتی۔
اسد امانت علی خان8 اپریل 2007ءکو لندن میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں مومن پورہ کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں