اگر مگر چوں کہ چنانچہ ۔۔۔ لگی لپٹی بغیر افواج پاکستان کا موقف بھرپور وضاحت کے ساتھ سامنے آ ہی گیا ان حالات میں افواج پاکستان کے صرف ترجمان کی نیوز کانفرس ہی کافی اور غیر معمولی ہوتی لیکں آئی ایس آئی کے سربراہ کا صحافیوں کے سامنے آنا نیوز کانفرنس کرنا بہت ہی غیر معمولی ہے میں نے اپنے صحافتی کیریئر میں پہلی بار کسی حاضر سروس ڈی جی انٹیلی جنس کو نیوز کانفرنس کرتے دیکھا ہے اس نیوز کانفرنس کے مندرجات میں انکشافات بھی تھے اور اعترافات بھی، تسلیم کیا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ آئین کی بنائی ہوئی شاہراہ دستور پر نہیں رہتی تھی ساتھ ہی یہ بھی انکشاف کیا گیا اس آئینی ‘‘ بے راہ روی’’ پر حکومتوں نے کبھی تعرض بھی نہیں کیا
اس نیوز کانفرنس کے مندرجات کو جانے دیجئے کہ جو عقیدت مند درگاہ بنی گالہ ذکر ازکار میں مصروف اور تبرک کے لئے قطاریں بنائے ملتے ہیں ان کے لئے دونوں جرنیلوں کا کہا شائد معتبر نہ ہو لیکن یہ بھی سچ ہے کہ دنیا وہ جنگل نہیں جہاں صرف پی ٹی آئی کے ٹائیگرز ہی مٹر گشت کرتے ہیں یہاں شیر بھی ہیں تیر اٹھائے شکاری بھی اور کتاب لئے دانشور بھی ۔۔۔ ایک بڑی آبادی ان کی بھی ہے جو اس سیاسی دھیما چوکڑی میں نیوٹرل ہے ۔۔۔
یہ بھی پڑھئے:
ارشد شریف کی موت کا اصل ذمے دار
عمران خان نا اہل: یہ فیصلہ کیوں اٹل تھا؟
شیر، شیرو، بندر، گدھے، اونٹ وغیرہ اور ہماری سیاست
آج دربار جاتی امراء اور گدی نشیں نو ڈیرو لاڑکانہ میں شیرینی بانٹنے والوں کے لئے دھمالوں کا دن ہے ، ڈیرہ اسماعیل خان میں مولانا کے ڈیرے پر خوشیوں کے ڈیرے ہیں
افواج پاکستان کی نیوز کانفرنس کے جواب میں پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی ، اسد عمر ، فواد چوہدری نے گلا کھنکار کر کچھ کہنے کی کوشش کی اسد عمر نے سادگی سے کہا کہ عمران خان نے تو کبھی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش نہیں کی یہ بھی کہا کہ عمران خان نے کبھی لندن اور واشنگٹن جا کر ملک کو بدنام نہیں کیا انہوں نے اس بیانئے کو بیلنس کرنے کے لئے ایک بار پھر اپنے مخالفین کے ماضی کا سہارہ لیا کہ انہوں نے بھی تو یہ یہ کہا تھا ۔۔۔۔۔۔ لیکن اسد عمر کی کوشش پر فواد چوہدری نے پانی پھیر دیا انہوں نے کہا کہ آج بھارت میں نیوزکانفرنس میں کہا گیا کہ ہم گلگت بلتستان بھی واپس لیں گے لیکن اس نیوز کانفرنس کا نوٹس نہیں لیا گیا ۔۔۔ اس جملے کا صاف مطلب یہ تھا کہ جو کام آپ کے کرنے کا ہے اس کا نوٹس لینے کے بجائے آپ کس کام میں لگ گئے ۔۔۔
آپ افواج پاکستان کی نیوز کانفرنس کا جو بھی مطلب لیں لیکن میرے نزدیک اس کا ایک ہی مطلب ہے اور وہ ہے قلم توڑ فل اسٹاپ ، سنا ہے سزائے موت کا فیصلہ لکھنے کے بعد جج صاحب قلم کی نوک توڑ دیتے ہیں آسان لفظوں میں جان لیجئے یعنی کسی کے برسراقتدار آنے کی خواہش کو آج حسرت کا کفن دے دیا گیا ۔۔۔۔!!!
.