آوازہ انسٹی ٹیوٹ آف ڈیموکریسی ([Aawaza Institute of Democracy[AID)قائم کر دیا گیا۔ اس انسٹی ٹیوٹ کے قیام کا مقصد ملک میں جمہوریت، جمہوری رویوں اور مکالمے کا فروغ ہے۔
آوازہ انسٹی ٹیوٹ آف ڈیموکریسی جمہوریت اور صحافت کے درمیان رشتے اور خاص طور پر ابلاغی سرگرمی کے جمہوریت پر مثبت اور منفی اثرات پر تحقیق کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ممتاز صحافی اور دانش ور ڈاکٹر فاروق عادل اس کے بانی چیئرمین ہیں۔
آوازہ انسٹی ٹیوٹ آف ڈیموکریسی دنیا کے مختلف نظاموں کا مطالعہ کر کے ریاست کے استحکام کے عوامل اور اس میں دیگر کے علاوہ صحافت کے کردار کو سمجھنے میں دل چسپی رکھتا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ کے بانی چیئرمین ایک ممتاز محقق اور کالم نگار ہیں جن کے بہت سے مقالے قومی اور بین الاقوامی شہرت رکھنے والے جرنلز میں شائع ہو چکے ہیں۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ نظریہ ابلاغی اضطراب (Maedia Malaise Theory) میں ترمیم ہے۔ نظریہ ابلاغی اضطراب سیاسی جمہوری نظام کے عدم استحکام کے ضمن میں میڈیا کے کردار کا تعین کرتاہے۔ ڈاکٹر فاروق عادل نے تیسری دنیا کی کمزور جمہوریتوں اور ان میں مارشل لا کے نفاذ کے معاملات کا اس نظریے کی روشنی میں جائزہ لیا اور اس میں تیسری دنیا کے معروضی حالات کے پس منظر اس نظریے میں ترمیم کر دی ہے جسے بین الاقوامی طور پر سراہا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
مولانا اشرف علی تھانوی نے کانگریس کے بجائے پاکستان کا ساتھ کیوں دیا؟