سنئیر سیاسی رہنماء عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ کوئٹہ سب سے مظلوم و محروم ترین شہر بن چکا ہے جس کی حالت زار اکیسویں صدی میں بھی 31 مئی 1935 ء کے زلزلے والے صورتحال سے بھی بدترین منظر پیش کر رہی ہے اگرچہ اس وقت آسمانی آفت سے ایک ساتھ ہزاروں افراد لقمہ اجل بنے لیکن اب روز مرنے والوں کی تعداد بھی سیکنڑوں نہیں ہزاروں افراد ہیں حالانکہ انسانیت اور آدمیت کی مجموعی معیار و دانش مندی کے ساتھ ساتھ مذہب اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے کہ ایک انسان کا بے گناہ اور لاتعلق ہو کر قتل ہونا پورے انسانیت کے قتل عام کے مترادف ہے۔
صفائی اور پاکیزگی شائد ہمارے معاشرے اور ذہنوں سے محو ہو چکی ہیں۔ اس لئے صاف پانی کی شدید ترین کمی کے ساتھ گندگی کے ڈھیر نے ہر طرف گھیرے ڈال رکھے ہیں، بدعنوانیوں اور تعمیری منصوبوں میں عدم تعاون کے ماحول سے پورا نظام زندگی شدید ترین متاثر ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
وہ چند راز جن کی وجہ سے عمران دھرنا دیے بغیر لوٹ گئے
اردو بطور دفتری زبان: ارشد ملک کی خدمات کا اعتراف، خراج تحسین
پاکستان کا دارالحکومت پاکستان سے باہر منتقل کرنے کی سازش
خوفناک آوازوں سے روح لرز اٹھی لیکن امرؤالقیس کی تلاش کا سفر جاری رہا
اسٹیٹس کو و اشرافیہ کے مراعات یافتہ طبقے کے لئے سب کچھ دستیاب ہیں۔ جبکہ عام آدمی اور چھوٹے ملازمین کے لئے زندگی کی ضروریات پوری کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سرکاری محکموں، سرکاری ہسپتالوں، سرکاری سکولوں و کالجوں اور سرکاری سڑکوں و پارکوں نے عوام الناس کی کمر توڑدی ہیں اور اشرافیہ و مقتدرہ کے لئے سب کچھ عیاں و ارزاں ہروقت دستیاب ہیں۔
عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ ظلم و استہزا اور ناروا استحصالی نظام زندگی و سیاست اب چلنے والی نہیں ہیں جس نے کرپشن و سرکاری محکموں میں کمیشن خوری کے منظم مافیاز کے باعث لاکھوں انسانوں کی عزت و آبرو مندی کا تیا پانچہ کرکے رکھا ہیں۔ جس پر مجرمانہ خاموشی اسٹیٹس کو و اشرافیہ کے ہاتھوں گروی رکھنے والی پارٹیاں اور شخصیات قابضین و مجرمین شمار ہوتے ہیں۔ جن کے ہاتھوں لاکھوں انسانوں کے ارمانوں کا خون کیا جارہا ہیں، جس کے باعث معاشرتی ترقی و خوشحالی اور فرائض و اختیارات میں عدم توازن پیدا ہوا ہے اور اس بنیادی ظلم و استہزاء کے تمام طبقات میں سرایت کر جانے کے بعد ہمارے معاشرے میں خواتین اور نوجوانوں سمیت تمام طبقات میں تخلیق و تدبیر کی مجموعی ترقی و پیشرفت روک گئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ظلم و تعدی اور وحشت وبربریت کے ظالمانہ طریقوں سے معاشرتی حسن و جمال کے تمام علامات ضائع ہو گئے ہیں اور بانجھ معاشرے کی طرح تمام تر کوششوں و دانش مندی کی آرزو مندی کا رجحان فروغ دینے میں کامیابیاں حاصل نہیں ہوتی ہیں اس لئے ضروری ہے کہ اس گلے سڑے روایتی طور طریقوں سے یکجا ہو کر نجات حاصل کی جائے اور عبرت و نصیحت کے طور پر ان مسترد شدہ پارٹیوں و بیوروکریسی سے نجات حاصل ہوسکے تو نئے پیراڈایم میں ترقیاتی اپروچ اور منصفانہ سماجی شعور کی بیداری و احیاء کے لئے نئے عمرانی ارتقاء و فکری مکالمے کی احیاء و تجدید عہد وفا کرسکیں۔
عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ وہ لاکھوں انسانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ بیدار ہو کر منظم و مربوط انداز میں صف بندی کریں اور معتبر و مستند طریقہ کار کے مطابق پالیسیاں تشکیل دینے کی کوشش شروع کریں تو کوئٹہ کے ہر باسی کو بلا تفریق مذہب و مسلک اور نسل و فرقے کے زندگی کے بنیادی ضروریات شہر کے اندر گھر و محلہ کے دہلیز پر حفاظت زندگی و آبرو مندی و عزت و احترام کے ساتھ مل سکتے ہیں۔
عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ وہ کوئٹہ کے سطح پر موجود اہل علم و دانش اور عوام و خواص کو فعال کرنے اور نئے زمانے کے بدلتے ہوئے رحجانات و ترجیحات کے مطابق پالیسیاں و دانش مندی ترتیب دینے کے لئے نئے پیراڈایم میں علمی و عوامی تحریک
,,کوئٹہ ڈویلپمنٹ محاذ،، کی بنیاد رکھنے کے لئے رابطہ عوام مہم شروع کررہے ہیں اور جون کے پہلے ہفتے میں کوئٹہ کے تیس لاکھ انسانوں کے لئے ترقیاتی و حفاظتی اقدامات کے لئے ,,عوامی ترقیاتی پلان،، پیش کریں گے جس کے لئے تمام طبقات و اداروں کو فعال معاونت اور راہنمائی و تجاویز شئیر کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔