عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا۔ منصوبہ ڈی چوک میں دھرنا دینے کا تھا۔ عمران خان رات کے اندھیرے میں اسلام آباد پہنچے اور ایک مختصر تقریر کے بعد گھر چلے گئے اور اپنے ہزاروں کارکنوں کو حسب معمول سرراہ بے آسرا چھوڑدیا، جن میں سے اگلی صبح میں نے بعض کارکنوں کو عمران خان کو برا بھلا کہتے سنا۔
عمران خان نے ایسا پہلی بار نہیں کیا۔ اگست 2014 میں جب وہ طاہرالقادری کے ہمراہ اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہوگئے تو اس وقت بھی رات ڈھائی بجے انہوں نے مختصر تقریر میں کہا تھا، اسی کنٹینر میں رہوں گا، اسی میں جیوں گا، اسی میں مروں گا، جب تک نواز شریف استعفیٰ نہیں دیتے کنٹینر سے نہیں اتروں گا۔ لیکن ایک گھنٹے بعد ہی وہ اپنی بلیک رنگ کی لینڈ کروزر میں سوار ہوکر بنی گالہ بھاگ گئے اوراس کے بعد دھرنے کے 126 دنوں میں وہ ایک بھی رات اس کنٹینر میں نہیں سوئے، بلکہ شام کو ناچ نغمے کے ایک شو سے تقریر کر کے واپس بنی گالہ جاتے تھے۔
یہ بھی پڑھئے:
پاکستان کا دارالحکومت پاکستان سے باہر منتقل کرنے کی سازش
خوفناک آوازوں سے روح لرز اٹھی لیکن امرؤالقیس کی تلاش کا سفر جاری رہا
اب کی بار انہوں نے اپریل میں 20 لاکھ لوگ اسلام آباد لانے کا اعلان کیا تھا، لیکن جس پریڈ گراونڈ میں انہوں نے جلسہ کیا بی بی سی کے مطابق اس میں زیادہ سے زیادہ بیس سے بائیس ہزارافراد کے کھڑے ہونے کی گنجائش ہے۔ اب 25 مئی کو انہوں نے 25 لاکھ افراد لانے کا اعلان کیا تھا، لیکن چند ہزار افراد ہی پہنچے۔
اگرچہ عمران خان نے دھرنا نہ دینے کی یہ من گھڑت کہانی بنائی کہ میں دھرنا ختم نہ کرتا تو خون خرابا ہوجاتا، اصل بات یہ نہیں کیونکہ عمران خان کے رویے سے ہمیشہ لگتا ہے کہ وہ ملک میں افراتفری اور خون خرابا ہی چاہتے ہیں۔ دھرنا شروع ہونے سے پہلے ہی ختم کرنے کی وجوہات کچھ اور ہیں۔
ایک تو عمران خان کو اپنے کچھ سیاسی مشیروں نے بتادیا تھا کہ 2014 کے 126 دن کے دھرنے میں اصل لوگ طاہرالقادری کے تھے۔ پی ٹی آئی کے لوگ صرف شام کو شو میں انجوائے کرنے کے لیے آتے تھے۔ دوسرا یہ کہ 2014 میں دھرنے کے اخراجات اٹھانے والے جہانگیر ترین، علیم خان اب پی ٹی آئی کا حصہ نہیں ہیں۔ عمران خان کو یہ بھی بتادیا گیا کہ دھرنے کی صورت میں روزانہ کم سے کم 20 سے 30 لاکھ روپے کے اخراجات آئیں گے جس کی پی ٹی آئی متحمل نہیں ہو سکتی۔ سب سے اہم بات یہ کہ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو جی نائن اور ایچ نائن پارک کے درمیان جلسہ کر کے گھر جانے کا حکم دیا تھا، جس کی عمران خان نے توہین کردی اور ریڈ زون پہنچ گئے، جس کے بعد پی ٹی آئی نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان کو حکم کے بارے میں پتہ نہیں چلا تھا۔
اب عمران خان نے حکومت کو پھر 6 دن کا الٹی میٹم دے رکھا ہے۔ اگر حکومت 6 دن کے اندر اسمبلیاں تحلیل کرنے اور فوری الیکشن کا اعلان نہیں کرتی تو خان صاحب اب تیاری کے ساتھ اسلام آباد میں دھرنا دیں گے۔ عمران خان کی باتوں سے پہلا تاثر یہ ملتا ہے کہ وہ اس مرتبہ تیاری کے ساتھ نہیں بلکہ جذبات میں بہہ کر آگئے تھے اور یہی ناکامی کی بڑی وجہ بن گئی۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان دوبارہ ڈی چوک دھرنے کیلئے آئیں گے؟ کیا عمران خان کے پیچھے اب لاکھوں لوگ اسلام آباد پہنچیں گے؟ کیا عمران خان کے پاس کوئی پلان بی بھی ہے؟ اگر عمران خان کو اسلام آباد میں پرامن دھرنے کی اجازت مل جاتی ہے تو وہ اور ان کے لوگ کتنے دن دھرنے میں بیٹھنے کے متحمل ہونگے، اور اگر عمران خان حکومت کو چلتا کرنے میں ناکام ہوگئے تو کیا یہ دھرنا عمران خان کی سیاسی موت کا باعث نہیں بنے گا؟