میں نے فواد چودہری سے ایک بار پوچھا کہ اپوزیشن کو گالیاں دے کر آپ اچھا کر رہے ہیں؟ فواد نے جواب دیا کہ کیا کروں عمران خان ایسا ہی چاہتے ہیں
کل رات عبدالغفاروٹو ایم این اے سے کہسار مارکیٹ میں تفصیلی بات چیت ہوئی – وہ این اے 166 بہاولنگر سے دو ایم پی اے کے ساتھ آزاد الیکشن جیتے – ایک احمد پور ایسٹ سے قاضی عابد بھی ساتھ تھے۔ میں نے ان سے بات کرنے کے لیے کہا اور وہ ہمارے ساتھ بیٹھ گئے -ہمارے دوست شاہد ریاض گوندل سابق مشیر وزیراعلیٰ شہباز شریف بھی موجود تھے ۔ غفار وٹو نے کہا کہ میں نے وزیراعظم کو الوداع کہنے کا فیصلہ صرف اس لیے کیا کہ وہ ایسے نہیں ہیں جیسے نظر آتے ہیں۔
یہ بھی دیکھئے:
عبدالغفار وٹو سابق صوبائی وزیر خادم حسین وٹو کے صاحبزادے ہیں۔ ان کا تعلق منچن آباد سے ہے۔ اوکاڑہ کے معروف وٹو جیسے منظور وٹو اور یاسین وٹو سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں_
انہوں نے آزادانہ طور پر اپنی سیٹ جیتنے کے بعد پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی اور عمران خان نے انہیں ایسے ہی سمجھ لیا کیونکہ عمران اس وقت اونچی اڑان بھر رہے تھے۔یہ عمران خان کا ضلع بہاولنگر کے ایک نوبل سیاسی خاندان کو جواب تھا – عمران خان، جو الیکشن 2018 سے پہلے الیکٹیبلز کے لیے مر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھئے:
عمران خان کا قصر حکمرانی اور منہ زور آندھی
ڈاکٹر محمد کامران کی شاعری کے سات رنگ
تحریک عدم اعتماد: وہ تیرگی جو ‘تیرے’ نامہ سیاہ میں تھی
انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم سے ملنا چاہتا تھا اور ان سے اپنے حلقوں کے لیے کاموں پر بات کرنا چاہتا تھا لیکن وزیر اعظم نے کبھی بات نہیں سنی اور نہ ہی غور کیا۔
عامر ڈوگر اور پرویز خٹک نے مجھے فون کیا، ’’تم کہاں ہو، ہم ملنا چاہتے ہیں‘‘۔
میں نے جواب دیا “میں لاجز میں ہوں”
پھر میں خود ان کے پاس گیا۔ انہوں نے کہا ’’ اس مشکل وقت میں عمران کی مدد کریں . آپ کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔’’
میں نے کہا ’’بہت دیر ہو چکی ہے میں نے اپنا فیصلہ کر لیا ہے اور یہ ناقابل واپسی ہے۔’’
عبدالغفار وٹو نے کہا کہ ایک دفعہ فواد چوہدری نے اپوزیشن کے بارے میں بہت گندی زبان استعمال کی، میں نے ان سے پوچھا کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ ٹھیک کر رہے ہیں؟ فواد نے جواب دیا کہ میں کیا کر سکتا ہوں، وہ (وزیر اعظم) ہمیں ایسا کرنے کو کہتے ہیں اور جب ہم ایسا کرتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے۔