آج ہمارے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی)کو ستاون (57) سال مکمل ہوگئے۔ 26نومبر 1964وہ تاریخی دن تھا، جب پاکستان میں پی ٹی وی کی نشریات کا آغاز ہوا تھا۔ اس سے کئی ہفتوں پہلے سے لاہور کے شہری اس دن کے منتظر تھے۔ اور اس دن وقت مقررہ سے پہلے ہی عوامی مقامات یعنی پارکوں، کھلے میدانوں، گلیوں، بازاروں، ریستورانوں اور دوسرے مقامات پر جہاں ٹیلی ویژن سیٹ نصب کئے گئے تھے، لوگوں کے ہجوم لگ گئے تھے۔ لوگوں کے شوق کا یہ عالم تھا کہ ٹریفک جام ہوکر رہ گیا اور کاروبار معطل ہوگیا۔
یہ بھی پڑھئے:
میڈیا کا مسئلہ سلجھنے کی بجائے مزید الجھ گیا
نسلہ ٹاور کا بحران کن ناقابل تصور بحرانوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے؟
چھبیس نومبر: جاگیر داری کی آخری نشانی نواب کالا باغ کی آج برسی ہے
افتتاح
شام کے ٹھیک چاربجے مائیکروفون کھلے اور کیمروں نے چشم ماروشن دل ماشاد کہاتو قاری علی حسین صدیقی کی تلاوت کلام پاک سے افتتاحی تقریب کا آغاز ہوا۔ افتتاحی تقریب میں مغربی پاکستان کے گورنر ملک امیر محمد خان یعنی نواب آف کالاباغ، وفاقی وزیر اطلاعات عبدالوحید خان، وزیرخارجہ ذوالفقار علی بھٹو، وزیر خزانہ محمد شعیب، سیکرٹری اطلاعات الطاف گوہر اور دیگر سرکاری حکام شامل تھے۔ تقریب کی صدارت صدرمملکت فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کررہے تھے، جن کی تقریر سے ٹیلی ویژن کا باقاعدہ افتتاح ہوا۔
طارق عزیز
یوں ملک ابلاغ کے ایک نئے دور میں داخل ہوگیا۔ افتتاحی تقریب کو ٹیلی ویژن کے پہلے پروگرام آرگنائزر اور پاکستان کے ’بابائے ٹیلی ویژن‘ اسلم اظہر نے بذات خود پیش کیا۔ صدر مملکت کی تقریر کے فوری بعد پی ٹی وی کی ایک تاریخی شخصیت کی آواز یوں بلند ہوئی:
”پاکستان ٹیلی ویژن سروس کی جانب سے طارق عزیز آپ سے مخاطب ہے۔ خواتین و حضرات آج جمعرات ہے اور نومبر کی چھبیس (26) تاریخ (1964)۔ آج کا یادگار دن۔ پاکستان میں ٹیلے ویژن کے حوالے سے ایک تاریخ ساز دن ہے۔ آج وہ دن ہے، جب اپنے اس لاہور میں، اس شہروں کے شہر میں، اس کالجوں کے شہر میں، اس باغوں کے شہر میں،اس پھولوں کے شہرمیں، پاکستان ٹیلی ویژن اپنی نشریا ت کا آغاز کررہا ہے۔
ابھی کچھ دیر پہلے صدر پاکستان جنرل ایوب خان کے ہاتھوں نشریات کا باقاعدہ افتتاح ہوا۔اس وقت شام کے ساڑھے چھ بجے ہیں۔ ایک نگاہ گھڑی پر ڈال لیجئے،تو ہماری نشریات کا باقاعدہ آغاز ہوتا ہے، میں آپ کو ترتیب اور تفصیل بتا رہا ہوں۔ ابھی کچھ دیر کے بعد موسم کا حال بتایا جائے گا۔ بچے اپنا پروگرام دیکھیں گے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ بچوں کو کھیل ہی کھیل میں بہت سی کام کی باتیں بتائی جائیں۔
بچوں کے پروگرام
تو بچو! آج ہم آپ کو بتارہے ہیں کہ ہوائی جہاز کیسے بنایا جاسکتا ہے۔ اس پروگرام کا عنوان ہے، ہوائی جہاز خود بناؤ۔ اس کے بعد بچے کارٹون دیکھیں گے۔ ابھی تک تو بچو! آپ نے کارٹون کتابوں یا اخباروں میں دیکھے تھے،لیکن آج ہم آپ کو چلتے پھرتے کارٹون دکھائیں گے، ضرور دیکھنا“۔
اس کے بعد بچوں کا پروگرام۔ ساڑھے آٹھ بجے اردو میں خبریں ٹیلی کاسٹ کی گئیں۔ خبریں بھی طارق عزیز ہی نے پڑھیں۔ اس طرح انہیں پاکستان ٹیلی ویژن کے پہلے اناؤنسر اور پہلے نیوز کاسٹر ہونے کا اعزاز بیک وقت حاصل ہوا۔
پی ٹی وی کا انسگنیا
پی ٹی وی کا انسگنیا (یا لوگو) مصور مشرق عبدالرحمن چغتائی مرحوم نے تیار کیا تھا۔ خبروں کے پہلے نیوز بلیٹن میں پی ٹی وی کی افتتاحی تقریب بھی دکھائی گئی۔ پی ٹی وی کی پہلی خاتون اناؤنسر کنول نصیر تھیں۔
پس منظری تیاریاں
1952میں وزارت اطلاعات ونشریا ت میں ملک میں ٹیلی ویژن کے قیام کی کوششیں شروع کردی گئی تھیں۔ اس وقت کراچی ملک کا دارالحکومت تھا۔ لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے ا س پروجیکٹ پر کام نہیں کیا جاسکا۔ 1955میں موجودہ سینٹرل جیل کے قریب ہونے والی تیسری بین الاقوامی نمائش کے افتتاح سے قبل نمائش کے امریکی پویلین میں 5ستمبر کو ٹیلی ویژن نشریات پیش کی گئیں۔
اس وقت کے قائمقام گورنر جنرل اسکندر مرزا نے 16ستمبر 1955 کو تیسری بین الاقوامی نمائش کا افتتاح کیا۔ انہوں نے امریکی پویلین کے ٹی وی اسٹوڈیوز میں تقریرکرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ٹی وی اسٹوڈیوز کا دعوت نامہ کر لیا ہے۔ یہ اس لیے کیا ہے کہ حکومت ٹیلی ویژن کو پاکستان کے لئے بہت ضروری سمجھتی ہے۔
تعلیمی کمیشن کی سفارش
جنرل محمد ایوب خان کے قائم کردہ تعلیمی کمیشن نے جنوری 1960میں اپنی رپورٹ پیش کی۔ اس رپورٹ کے بارہویں باب میں ملک میں جلد از جلد تعلیمی مقاصد کے لئے ٹیلی ویژن کے قیام کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ 5اکتوبر 1960کو کابینہ نے تعلیمی مقاصد کے لئے ٹیلی ویژن کے قیام کی منظوری دی۔
ایوب خان جاپان میں مبہوت ہوئے
فروری 1961میں صدر جنرل ایوب خان نے جاپان کا دورہ کیا۔ وہ جاپان میں ٹیلی ویژن کی ترقی سے بہت متاثر ہوئے۔ اسی سال دسمبر میں حکومت پاکستان کی دعوت پر کولمبو پلان کے تین جاپانی ماہرین پاکستان آئے۔ اس وفد نے ملک میں ٹیلے ویژن کے قیام کا تفصیلی جائزہ لیا۔ 1962کے اوائل میں انہوں نے اپنی رپورٹ حکومت پاکستان کو پیش کی جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں ٹی وی صرف تعلیم تک محدود کرنے کے بجائے عام مقاصد کے لئے متعارف کرایا جائے۔ دوسری طرف بہت سے سرکاری حکام کی رائے تھی کہ ٹیلی ویژن کو تعلیم کے بجائے تفریحی یا تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کرنا تعیش ہوگا۔
پاکستان انٹرنیشنل فئیر
اکتوبر 1962میں کراچی میں پی آئی ایف یعنی پاکستان انٹرنیشنل فئیر کے عنوان سے ایک اور بین الاقوامی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ اس نمائش میں فلپس الیکٹریکل کمپنی آف پاکستان نے ایک تجرباتی ٹیلی ویژن اسٹیشن قائم کیا۔ پورے شہر میں مختلف مقامات پر دوسو (200) ٹی وی سیٹ رکھے گئے۔
عملی اقدامات
عوام کی فرمائش پر اس اسٹیشن کو 31جنوری 1963 تک جاری رکھا گیا۔ اسی زمانے میں حکومت پاکستان نے ملک میں ٹیلی ویژن کے قیام کے لئے پیشکش طلب کی۔ اس سلسلے میں آٹھ اداروں نے دلچسپی ظاہر کی۔ جن میں تین غیرملکی ادارے بھی شامل تھے۔ پاکستان ٹیلی ویژن کے قیام کا مقصد بظاہر یہ بتایا گیا کہ اس سے ملک کے مختلف علاقوں کے لوگوں کو ایک دوسرے سے روشناس کرایا جائے گا۔ لیکن اصل مقصد فوجی حکمران جنرل ایوب خان کی حکومت کی تشہیر تھا۔
ریڈیو پاکستان کا حصہ
اپریل 1964میں ٹیلی ویژن پلاننگ سیل قائم کیا گیا، جو ڈائریکٹوریٹ جنرل ریڈیوپاکستان کا ایک جزو تھا۔ 19جون 1964کوکولبو پلان کے تحت حکومت جاپان کی ہدایت پر حکومت پاکستان سے تعاون کے لئے جاپان کا ایک وفد پاکستان آیا۔ دو مہینے کی شب وروز کی محنت کے بعد پانچ ارکان نے 20 اکتوبر 1964کو ٹیلی ویژن پروجیکٹ ان پاکستان کے عنوان سے ایک تفصیلی رپورٹ حکومت پاکستان کو پیش کی۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں ٹیلی ویژن کے قیام کی تیاریاں زور وشور سے شروع کردی گئیں۔
پی ٹی وی کے معمار
یکم مئی 1964کو این ای سی نے اسلم اظہر کا تقرر پروگرام ڈائریکٹر کی حیثیت سے کیا۔ اسلم اظہر تھیٹر اور ریڈیو کا وسیع تجربہ رکھتے تھے۔ اسلم اظہر کی اس ٹیم میں مزید تین افراد شامل کئے گئے۔ فضل کمال ریڈیو پاکستان سے آئے۔ ذکاء درانی مرحوم کراچی آرٹس کونسل میں پروگرام آفیسر کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ محمد نثار حسین ایران کے شہر ابادان میں ٹی وی پروڈیوسر کی حیثیت سے کام کرچکے تھے۔ جاپانی پاکستانیوں کا جذبہ تعمیردیکھ کر حیران رہ گئے۔ انہوں نے صرف چند ہفتوں میں وہ کچھ کردکھایا، جومہینوں میں بھی ممکن نہ تھا۔
ٹیم میں وسعت
اسلم اظہر نے اپنی ٹیم میں وسعت دینا شروع کی۔ نثار مرزا اور انیس ظفر کیمرے کی آنکھ بن گئے۔ شوکت اعجاز، جمیل صدیقی اور شہباز چوہدری نے ڈیزائن ڈپارٹمنٹ سنبھالا۔ میک اپ آرٹسٹ کمال الدین احمد نے چہرے کے نقش سنوارنا شروع کئے۔ اے کے مسرت فلم ایڈیٹنگ کے نگراں تھے۔ ظفر صمدانی نے نیوز کا شعبہ سنبھالا اور لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا۔
ڈرامے کی ابتدا
ابتداء میں پی ٹی وی کی نشریات کا دورانیہ تین گھنٹے کا تھا اور پیر کو چھٹی ہوا کرتی تھی۔ ریکارڈنگ کی سہولت میسر نہ ہونے کی وجہ سے تمام پروگرام براہ راست ٹیلی کاسٹ کئے جاتے تھے۔ لاہور سے 28نومبر کو پہلا ڈرامہ نذرانہ پیش کیا گیا، جسے نجمہ فاروقی نے تحریر کیا اور اس کے پروڈیوسر فضل کمال تھے۔
ابتدائی فن کار
فنکاروں میں قوی، بختیار احمد، بیگم تمنا ابراہیم، بیگم شمیم فاطمہ تھیں۔ فضل کمال نے پی ٹی وی کے ابتدائی چند برسوں میں سو سے زائد ڈرامے پیش کئے۔ ان کی بدولت ٹیلے ویژن کے ڈراموں کو ایک نیا رخ ملا اور ایک نئی راہ متعین ہوئی۔
لاہور ٹی وی سے نوے دن کی آزمائشی مدت میں ہفتہ میں ایک دن ڈرامہ پیش کیا جاتا تھا۔ ابتدئی ڈرامہ نگاروں میں اشفاق احمد، ڈاکٹر انورسجاد، رفیع پیرزادہ، آغا ناصر، کمال احمد رضوی، ریاض فرشوری اور نجمہ فاروقی تھیں۔
لاہور سے ڈھاکا
لاہور میں ٹی وی اسٹیشن کے قیام کے ایک ماہ بعد 25دسمبر 1964کو ڈھاکہ میں دوسرے پائلٹ ٹی وی اسٹیشن کا افتتاح کیا گیا (واضح رہے کہ 16دسمبر 1971تک بنگلہ دیش پاکستان کا حصہ تھا اور مشرقی پاکستان کہلاتا تھا)۔
راولپنڈی میں 15جنوری 1967کو ملک کے تیسرے ٹی وی اسٹیشن کا افتتاح ہوا، 2نومبر 1967کو کراچی، 26نومبر 1974کو کوئٹہ اور5دسمبر 1974کو پشاور میں ٹیلی ویژن اسٹیشنوں کا قیام عمل میں آیا۔ اور اپنی آمد کے بارہ سال بعد یعنی20دسمبر 1976 سے پی ٹی وی نے رنگین نشریات کا آغاز کیا اور ایک نئے عہد میں داخل ہوگیا۔ اس کے بعد آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد اور پھر ملتان میں بھی ٹیلی ویژن اسٹیشن قائم کئے گئے۔
ملک کا سب سے بڑا نیٹ ورک
ملک کا سب سے بڑا ٹیلی ویژن نیٹ ورک ہونے کی وجہ سے اس کی پہنچ ملک کی 92فیصد آبادی تک ہے اور وہ بھی سیٹلائیٹ کے بغیر یعنی اس کی نشریات دیکھنے کے لئے کیبل کی محتاجی کی ضرورت نہیں۔ اب پی ٹی وی نیٹ ورک کے چینلوں کی تعد اد نو (9) تک جاپہنچی ہے۔ جن میں پی ٹی وی ہوم، پی ٹی وی نیوز، پی ٹی وی ورلڈ، پی ٹی وی اسپورٹس، پی ٹی وی گلوبل، پی ٹی وی بولان، پی ٹی وی نیشنل، پی ٹی وی پارلیمنٹ اور آزاد جموں وکشمیر ٹی وی شامل ہیں۔
پی ٹی وی کا معیار
وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان ٹیلی ویژن کے معیار میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ اس میں خبروں کے ساتھ ساتھ ایسے تفریحی پروگرام پیش کئے جاتے ہیں، جن سے معاشرے کی روایات اور مثبت اقدار کو فروغ دیا جاسکے۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے قیام کو اب 57سال ہوچکے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہمارا یہ ادارہ مستقبل میں ترقی کی منازل طے کرتا رہے گا اور اپنے ناظرین کو تفریح، تعلیم اور معلومات کی فراہمی کے اپنے بنیادی کام کو خوب سے خوب تر انداز میں جاری رکھے گا۔ ہمیں پی ٹی وی پر فخر ہے اور اس پر ناز ہے۔
*٭٭٭*