Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
ملک کے سیاسی منظر نامے میں کہیں کہیں اب موسم کی حدت کے ساتھ سیاسی گرما گرمی بھی شامل ہورہی ہے۔ آئندہ آنے والے چند دنوں کے اندر بڑی خبریں سامنے آئیں گی۔ پنجاب کے اندر بھی تبدیلی کا بغل بج رہا ہے ، لیکم فی الحال بات کرتے ہیں مسلم لیگ ن کے ان اراکین کی جنہوں نے ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے کے نعرے پر عمل شروع کردیا ہے،، لیگی اراکین کا پارٹی قیادت سے ناراض گروپ اب کھل کر سامنے آگیا ہے،
لاہور کے ایک فارم ہاوس پر چھ لیگی اراکین نے اکٹھے کھانا کھایا،لیگی قیادت کی جانب سے ناروا سلوک اور کیسز سے بچنے کے ہتکھنڈوں پر تبادلہ خیال کیا اور طے کیا کہ وہ پارٹی کے اندر بھی رہیں گے اور پی ٹی آئی قیادت سے بھی ملیں گے ، پارٹی قیادت اگر اسے ڈسپلن کی خلاف ورزی سمجھتی ہے تو سمجھتی رہے “سانوں کی”
یہ اراکین پارٹی کے وہ رکن اسمبلی ہیں جو پہلے ہی تین مرتبہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے مل چکے ہیں اور آئندہ بھی ملنے کا اعلان کردیا ہے
ن لیگ کے میاں جلیل احمد شرقپوری، چودھری اشرف علی انصاری، مولانا غیاث الدین، اظہر عباس، فیصل خان نیازی، نشاط احمد ڈھا نے طے کیا کہ حلقے کے عوام نے انہیں ووٹ ہی اپنے مسائل کے حل کے لئے دیا ہے اس لئے وزیراعلی پنجاب سمیت کسی بھی حکومتی شخصیات سے ملنا پارٹی کے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی نہیں ہے ، پارٹی پابندیوں سے نکل کر وزیراعلی سمیت حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کی جائیں گی-
ویسے اگر ماضی میں جایا جائے تو ن لیگ کے دور حکومت میں بھی یہی کچھ ہوتا رہا ہے، لیگی حکومت نے بھی پی ٹی آئی اراکین کے ساتھ درپردہ رابطے رکھ کر انہیں توڑنے کی کوشش کرتے رہے اب وہی عمل پی ٹی آئی ن لیگی اراکین کے ساتھ کررہی ہے
ویسے ن لیگی اراکین کا وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے ملاقاتیں فلور کراسنگ کے زمرے میں تو نہیں آتا اور نہ ہی اس بنیاد پر انکے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کیا جاسکتا ہے بہرحال یہ الگ بحث ہے لیکن توڑ پھوڑ کا عمل ن لیگ کے اندر کافی عرصے سے جاری ہے، لیگی اراکین اپنی نجی محفلوں میں اس بات پر ڈسکس کرتےہیں کہ پارٹی کی ساری سیاست صرف اور صرف مقدمات سے بچنے کے لئے ہورہی ہے اور خاندان کے گرد گھوم رہی اس صورتحال میں اراکین کا کیا کریں کوئی لائحہ عمل مرتب نہیں کیا جارہا ہے،بہرحال فارم ہاوس پر جو ملاقات ہوئی اس میں سامنے تو صرف 6 اراکین آئے لیکن ذرائع یہ کہتے ہیں یہ 15 اراکین کا گروپ ہے جو پنجاب حکومت کے رابطے میں ہے، دوسرے پی ٹی آئی سرکار کو بھی اس وقت انکی ضرورت ہے کیونکہ وہ ق لیگ کی بلیک میلنگ سے نکلنا چاہتی ہے پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی سرکار ق لیگ کے 10 اور 4 آزاد امیدواروں کی بیساکھیوں پر کھڑی ہے یہ بیساکھیاں نکلی نہیں اور دھڑم سے یہ نیچے گرے نہیں، اس لیے حفظ ماتقدم۔کے طور پر عددی برتری کو بھی قائم رکھنے کے لئے متبادل پلان تیار رکھا گیا ہے، اب اس پلان پر عمل ہوتا ہے یا کچھ اور ہی تبدیلی آئے گی آنے والے چند دن نہایت اہم ہیں اب تیل دیکھیں اور تیل کی دھار۔ بھرپور وڈیو رپورٹ اوپر دیکھئے۔
ملک کے سیاسی منظر نامے میں کہیں کہیں اب موسم کی حدت کے ساتھ سیاسی گرما گرمی بھی شامل ہورہی ہے۔ آئندہ آنے والے چند دنوں کے اندر بڑی خبریں سامنے آئیں گی۔ پنجاب کے اندر بھی تبدیلی کا بغل بج رہا ہے ، لیکم فی الحال بات کرتے ہیں مسلم لیگ ن کے ان اراکین کی جنہوں نے ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے کے نعرے پر عمل شروع کردیا ہے،، لیگی اراکین کا پارٹی قیادت سے ناراض گروپ اب کھل کر سامنے آگیا ہے،
لاہور کے ایک فارم ہاوس پر چھ لیگی اراکین نے اکٹھے کھانا کھایا،لیگی قیادت کی جانب سے ناروا سلوک اور کیسز سے بچنے کے ہتکھنڈوں پر تبادلہ خیال کیا اور طے کیا کہ وہ پارٹی کے اندر بھی رہیں گے اور پی ٹی آئی قیادت سے بھی ملیں گے ، پارٹی قیادت اگر اسے ڈسپلن کی خلاف ورزی سمجھتی ہے تو سمجھتی رہے “سانوں کی”
یہ اراکین پارٹی کے وہ رکن اسمبلی ہیں جو پہلے ہی تین مرتبہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے مل چکے ہیں اور آئندہ بھی ملنے کا اعلان کردیا ہے
ن لیگ کے میاں جلیل احمد شرقپوری، چودھری اشرف علی انصاری، مولانا غیاث الدین، اظہر عباس، فیصل خان نیازی، نشاط احمد ڈھا نے طے کیا کہ حلقے کے عوام نے انہیں ووٹ ہی اپنے مسائل کے حل کے لئے دیا ہے اس لئے وزیراعلی پنجاب سمیت کسی بھی حکومتی شخصیات سے ملنا پارٹی کے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی نہیں ہے ، پارٹی پابندیوں سے نکل کر وزیراعلی سمیت حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کی جائیں گی-
ویسے اگر ماضی میں جایا جائے تو ن لیگ کے دور حکومت میں بھی یہی کچھ ہوتا رہا ہے، لیگی حکومت نے بھی پی ٹی آئی اراکین کے ساتھ درپردہ رابطے رکھ کر انہیں توڑنے کی کوشش کرتے رہے اب وہی عمل پی ٹی آئی ن لیگی اراکین کے ساتھ کررہی ہے
ویسے ن لیگی اراکین کا وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے ملاقاتیں فلور کراسنگ کے زمرے میں تو نہیں آتا اور نہ ہی اس بنیاد پر انکے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کیا جاسکتا ہے بہرحال یہ الگ بحث ہے لیکن توڑ پھوڑ کا عمل ن لیگ کے اندر کافی عرصے سے جاری ہے، لیگی اراکین اپنی نجی محفلوں میں اس بات پر ڈسکس کرتےہیں کہ پارٹی کی ساری سیاست صرف اور صرف مقدمات سے بچنے کے لئے ہورہی ہے اور خاندان کے گرد گھوم رہی اس صورتحال میں اراکین کا کیا کریں کوئی لائحہ عمل مرتب نہیں کیا جارہا ہے،بہرحال فارم ہاوس پر جو ملاقات ہوئی اس میں سامنے تو صرف 6 اراکین آئے لیکن ذرائع یہ کہتے ہیں یہ 15 اراکین کا گروپ ہے جو پنجاب حکومت کے رابطے میں ہے، دوسرے پی ٹی آئی سرکار کو بھی اس وقت انکی ضرورت ہے کیونکہ وہ ق لیگ کی بلیک میلنگ سے نکلنا چاہتی ہے پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی سرکار ق لیگ کے 10 اور 4 آزاد امیدواروں کی بیساکھیوں پر کھڑی ہے یہ بیساکھیاں نکلی نہیں اور دھڑم سے یہ نیچے گرے نہیں، اس لیے حفظ ماتقدم۔کے طور پر عددی برتری کو بھی قائم رکھنے کے لئے متبادل پلان تیار رکھا گیا ہے، اب اس پلان پر عمل ہوتا ہے یا کچھ اور ہی تبدیلی آئے گی آنے والے چند دن نہایت اہم ہیں اب تیل دیکھیں اور تیل کی دھار۔ بھرپور وڈیو رپورٹ اوپر دیکھئے۔
ملک کے سیاسی منظر نامے میں کہیں کہیں اب موسم کی حدت کے ساتھ سیاسی گرما گرمی بھی شامل ہورہی ہے۔ آئندہ آنے والے چند دنوں کے اندر بڑی خبریں سامنے آئیں گی۔ پنجاب کے اندر بھی تبدیلی کا بغل بج رہا ہے ، لیکم فی الحال بات کرتے ہیں مسلم لیگ ن کے ان اراکین کی جنہوں نے ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے کے نعرے پر عمل شروع کردیا ہے،، لیگی اراکین کا پارٹی قیادت سے ناراض گروپ اب کھل کر سامنے آگیا ہے،
لاہور کے ایک فارم ہاوس پر چھ لیگی اراکین نے اکٹھے کھانا کھایا،لیگی قیادت کی جانب سے ناروا سلوک اور کیسز سے بچنے کے ہتکھنڈوں پر تبادلہ خیال کیا اور طے کیا کہ وہ پارٹی کے اندر بھی رہیں گے اور پی ٹی آئی قیادت سے بھی ملیں گے ، پارٹی قیادت اگر اسے ڈسپلن کی خلاف ورزی سمجھتی ہے تو سمجھتی رہے “سانوں کی”
یہ اراکین پارٹی کے وہ رکن اسمبلی ہیں جو پہلے ہی تین مرتبہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے مل چکے ہیں اور آئندہ بھی ملنے کا اعلان کردیا ہے
ن لیگ کے میاں جلیل احمد شرقپوری، چودھری اشرف علی انصاری، مولانا غیاث الدین، اظہر عباس، فیصل خان نیازی، نشاط احمد ڈھا نے طے کیا کہ حلقے کے عوام نے انہیں ووٹ ہی اپنے مسائل کے حل کے لئے دیا ہے اس لئے وزیراعلی پنجاب سمیت کسی بھی حکومتی شخصیات سے ملنا پارٹی کے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی نہیں ہے ، پارٹی پابندیوں سے نکل کر وزیراعلی سمیت حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کی جائیں گی-
ویسے اگر ماضی میں جایا جائے تو ن لیگ کے دور حکومت میں بھی یہی کچھ ہوتا رہا ہے، لیگی حکومت نے بھی پی ٹی آئی اراکین کے ساتھ درپردہ رابطے رکھ کر انہیں توڑنے کی کوشش کرتے رہے اب وہی عمل پی ٹی آئی ن لیگی اراکین کے ساتھ کررہی ہے
ویسے ن لیگی اراکین کا وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے ملاقاتیں فلور کراسنگ کے زمرے میں تو نہیں آتا اور نہ ہی اس بنیاد پر انکے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کیا جاسکتا ہے بہرحال یہ الگ بحث ہے لیکن توڑ پھوڑ کا عمل ن لیگ کے اندر کافی عرصے سے جاری ہے، لیگی اراکین اپنی نجی محفلوں میں اس بات پر ڈسکس کرتےہیں کہ پارٹی کی ساری سیاست صرف اور صرف مقدمات سے بچنے کے لئے ہورہی ہے اور خاندان کے گرد گھوم رہی اس صورتحال میں اراکین کا کیا کریں کوئی لائحہ عمل مرتب نہیں کیا جارہا ہے،بہرحال فارم ہاوس پر جو ملاقات ہوئی اس میں سامنے تو صرف 6 اراکین آئے لیکن ذرائع یہ کہتے ہیں یہ 15 اراکین کا گروپ ہے جو پنجاب حکومت کے رابطے میں ہے، دوسرے پی ٹی آئی سرکار کو بھی اس وقت انکی ضرورت ہے کیونکہ وہ ق لیگ کی بلیک میلنگ سے نکلنا چاہتی ہے پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی سرکار ق لیگ کے 10 اور 4 آزاد امیدواروں کی بیساکھیوں پر کھڑی ہے یہ بیساکھیاں نکلی نہیں اور دھڑم سے یہ نیچے گرے نہیں، اس لیے حفظ ماتقدم۔کے طور پر عددی برتری کو بھی قائم رکھنے کے لئے متبادل پلان تیار رکھا گیا ہے، اب اس پلان پر عمل ہوتا ہے یا کچھ اور ہی تبدیلی آئے گی آنے والے چند دن نہایت اہم ہیں اب تیل دیکھیں اور تیل کی دھار۔ بھرپور وڈیو رپورٹ اوپر دیکھئے۔
ملک کے سیاسی منظر نامے میں کہیں کہیں اب موسم کی حدت کے ساتھ سیاسی گرما گرمی بھی شامل ہورہی ہے۔ آئندہ آنے والے چند دنوں کے اندر بڑی خبریں سامنے آئیں گی۔ پنجاب کے اندر بھی تبدیلی کا بغل بج رہا ہے ، لیکم فی الحال بات کرتے ہیں مسلم لیگ ن کے ان اراکین کی جنہوں نے ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے کے نعرے پر عمل شروع کردیا ہے،، لیگی اراکین کا پارٹی قیادت سے ناراض گروپ اب کھل کر سامنے آگیا ہے،
لاہور کے ایک فارم ہاوس پر چھ لیگی اراکین نے اکٹھے کھانا کھایا،لیگی قیادت کی جانب سے ناروا سلوک اور کیسز سے بچنے کے ہتکھنڈوں پر تبادلہ خیال کیا اور طے کیا کہ وہ پارٹی کے اندر بھی رہیں گے اور پی ٹی آئی قیادت سے بھی ملیں گے ، پارٹی قیادت اگر اسے ڈسپلن کی خلاف ورزی سمجھتی ہے تو سمجھتی رہے “سانوں کی”
یہ اراکین پارٹی کے وہ رکن اسمبلی ہیں جو پہلے ہی تین مرتبہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے مل چکے ہیں اور آئندہ بھی ملنے کا اعلان کردیا ہے
ن لیگ کے میاں جلیل احمد شرقپوری، چودھری اشرف علی انصاری، مولانا غیاث الدین، اظہر عباس، فیصل خان نیازی، نشاط احمد ڈھا نے طے کیا کہ حلقے کے عوام نے انہیں ووٹ ہی اپنے مسائل کے حل کے لئے دیا ہے اس لئے وزیراعلی پنجاب سمیت کسی بھی حکومتی شخصیات سے ملنا پارٹی کے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی نہیں ہے ، پارٹی پابندیوں سے نکل کر وزیراعلی سمیت حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کی جائیں گی-
ویسے اگر ماضی میں جایا جائے تو ن لیگ کے دور حکومت میں بھی یہی کچھ ہوتا رہا ہے، لیگی حکومت نے بھی پی ٹی آئی اراکین کے ساتھ درپردہ رابطے رکھ کر انہیں توڑنے کی کوشش کرتے رہے اب وہی عمل پی ٹی آئی ن لیگی اراکین کے ساتھ کررہی ہے
ویسے ن لیگی اراکین کا وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے ملاقاتیں فلور کراسنگ کے زمرے میں تو نہیں آتا اور نہ ہی اس بنیاد پر انکے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کیا جاسکتا ہے بہرحال یہ الگ بحث ہے لیکن توڑ پھوڑ کا عمل ن لیگ کے اندر کافی عرصے سے جاری ہے، لیگی اراکین اپنی نجی محفلوں میں اس بات پر ڈسکس کرتےہیں کہ پارٹی کی ساری سیاست صرف اور صرف مقدمات سے بچنے کے لئے ہورہی ہے اور خاندان کے گرد گھوم رہی اس صورتحال میں اراکین کا کیا کریں کوئی لائحہ عمل مرتب نہیں کیا جارہا ہے،بہرحال فارم ہاوس پر جو ملاقات ہوئی اس میں سامنے تو صرف 6 اراکین آئے لیکن ذرائع یہ کہتے ہیں یہ 15 اراکین کا گروپ ہے جو پنجاب حکومت کے رابطے میں ہے، دوسرے پی ٹی آئی سرکار کو بھی اس وقت انکی ضرورت ہے کیونکہ وہ ق لیگ کی بلیک میلنگ سے نکلنا چاہتی ہے پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی سرکار ق لیگ کے 10 اور 4 آزاد امیدواروں کی بیساکھیوں پر کھڑی ہے یہ بیساکھیاں نکلی نہیں اور دھڑم سے یہ نیچے گرے نہیں، اس لیے حفظ ماتقدم۔کے طور پر عددی برتری کو بھی قائم رکھنے کے لئے متبادل پلان تیار رکھا گیا ہے، اب اس پلان پر عمل ہوتا ہے یا کچھ اور ہی تبدیلی آئے گی آنے والے چند دن نہایت اہم ہیں اب تیل دیکھیں اور تیل کی دھار۔ بھرپور وڈیو رپورٹ اوپر دیکھئے۔