Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
پاکستان مسلم لیگ(ن) کی ترجمان سابق وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے خلاف نیب کی تحقیقات کی مکمل تفصیلات سامنے آگئیں‘نیب مریم اورنگزیب کیخلاف 8 الزامات کے تحت تحقیقات کر رہا ہے۔
دستاویزات کے مطابق پہلا الزام سرکاری فنڈز سے پارٹی مہم چلانا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے سائینٹیفک طریقے سے میڈیا کمپین سوشل میڈیا کو دی اورسرکاری رقم سے مسلم لیگ ن کی مہم چلائی گئی مریم اورنگزیب پہلے دن سے اس کا حصہ رہیں‘مریم اورنگزیب اور مریم نواز کے زبانی احکامات پر پی آئی او نے مہم مختلف کمپنیوں کو مہم جاری کی‘دونوں مریم نے اپنی مرضی مختلف اداروں کی میڈیا مہم کو اپنے ہاتھ میں رکھا۔
یہ بھی پڑھئے:
اثاثہ جات، اتنا تفاوت کیوں | ڈاکٹر مسعود احمد شاکر
پنجاب میں 6 ن لیگی ارکان کی بغاوت | قذافی بٹ کا انکشاف
دستاویز میں ایسی رپورٹس موجود ہیں کہ مریم اورنگزیب ایڈورٹائزنگ کمپنیوں سے ذاتی مالی مفادات حاصل کرتی رہیں ن لیگ کے اسٹریٹجک میڈیا سیل کی تیارکردہ مہم کو سرکاری خرچ پر چلانے کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں مریم اورنگزیب ریاستی اداروں کے فنڈز کے غلط استعمال میں ملوث رہی ہیں‘مریم اورنگزیب پر دوسرا الزام سرکاری رہائشگاہ کی غیر ضروری تزئین و آرائش ہے‘مریم اورنگزیب نے بنگلہ نمبر 32 کی تزئین و آرائش پر 40 لاکھ روپے خرچ کیے‘تزئین و آرائش پر آنے والے اخراجات کی وزارت خزانہ سے غیر قانونی منظوری لی گئی۔
مریم اورنگزیب پر تیسرا الزام غیر ضروری لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کا انعقاد ہے‘مریم اورنگزیب اور جمال شاہ نے ملکر ایوارڈ منعقد کرایا‘ایوارڈ تقریب کا ٹھیکہ ایک غیر تجربہ کار کمپنی کو 60 ملین میں دیا گیا اورماڈلز اداکاروں اور گلوکاروں کے سفری اور رہائشی اخراجات پر 20 ملین روپے خرچ کیے گئے‘مالی مفادات اور کک بیکس کی خاطر ان اخراجات کا اضافی تخمینہ لگایا گیا‘یہ ایوارڈ شو سرکاری رقوم کا ضیاع اور غیر ضروری تھا۔
مریم اورنگزیب پر چوتھا الزام اثاثے خریدنا ہے۔ مریم اورنگزیب نے وزارت کے آخری دنوں میں اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون اور ایف سیون میں دو گھر خریدے ان مکانات کی تزئین و آرائش پی آئی ڈی کے فنڈز اور ایڈورٹائزنگ کمپنیوں کی ملی بھگت سے کی گئی‘مریم اورنگزیب پر پانچواں الزام پی ٹی وی میں لیگی ورکرز کی بھرتیاں ہے‘مریم اورنگزیب کے دور میں پی ٹی وی کے مالی معاملات ابتری کا شکار ہوئے‘مالی ابتری کی بڑی وجہ ن لیگ سوشل میڈیا ورکرز کو نوازنے کیلیے کی جانے والی بھرتیاں تھیں‘مریم اورنگزیب نے سیاسی مفاد کیلیے پی ٹی وی کے ملازمت کے قواعد میں تبدیلیاں کیں‘ انہوں نے ظہور برلاس کو ڈی ایم ڈی پی ٹی وی لگایا‘ظہور برلاس پی آئی ڈی کے ملازم تھے ظہور برلاس نے بھی لیگی ورکرز کو پی ٹی وی میں نوکریاں دیں مریم اورنگزیب کی ہدایت پر پی ٹی وی کے کئی ملین روپے کی خرد برد کی‘مریم اورنگزیب پر چھٹا الزام سرکاری گاڑیوں کا غلط استعمال ہے۔ مریم اورنگزیب نے اپنے استعمال کے علاوہ کئی سرکاری گاڑیاں اپنے خاندان کو دلوائیں مریم اورنگزیب نے دو ہنڈا سوک اور ایک پراڈو اپنی والدہ، خالہ اور بھائی کو دلوائیں‘ان گاڑیوں کے نمبرز KV 335 اور SJ 830 اور SJ 557 تھے۔ دستاویز کے مطابق مریم اورنگزیب پر ساتواں الزام سرکاری فنڈز سے پارٹی ترانے کی تیاری ہے‘مریم اورنگزیب نے پی ٹی وی فنڈز سے پارٹی ترانہ تیار کروایا‘مریم اورنگزیبپر آٹھواں الزام پی ٹی وی کے 350 ملازمین کی پنشن اور مراعات روکنے کا ہے‘مریم اورنگزیب نے بد انتظامی کے باعث پی ٹیوی کے 350 ریٹائر ہونے والے ملازمین کو بقایا جات ادا نہیں کیے گئے
پاکستان مسلم لیگ(ن) کی ترجمان سابق وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے خلاف نیب کی تحقیقات کی مکمل تفصیلات سامنے آگئیں‘نیب مریم اورنگزیب کیخلاف 8 الزامات کے تحت تحقیقات کر رہا ہے۔
دستاویزات کے مطابق پہلا الزام سرکاری فنڈز سے پارٹی مہم چلانا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے سائینٹیفک طریقے سے میڈیا کمپین سوشل میڈیا کو دی اورسرکاری رقم سے مسلم لیگ ن کی مہم چلائی گئی مریم اورنگزیب پہلے دن سے اس کا حصہ رہیں‘مریم اورنگزیب اور مریم نواز کے زبانی احکامات پر پی آئی او نے مہم مختلف کمپنیوں کو مہم جاری کی‘دونوں مریم نے اپنی مرضی مختلف اداروں کی میڈیا مہم کو اپنے ہاتھ میں رکھا۔
یہ بھی پڑھئے:
اثاثہ جات، اتنا تفاوت کیوں | ڈاکٹر مسعود احمد شاکر
پنجاب میں 6 ن لیگی ارکان کی بغاوت | قذافی بٹ کا انکشاف
دستاویز میں ایسی رپورٹس موجود ہیں کہ مریم اورنگزیب ایڈورٹائزنگ کمپنیوں سے ذاتی مالی مفادات حاصل کرتی رہیں ن لیگ کے اسٹریٹجک میڈیا سیل کی تیارکردہ مہم کو سرکاری خرچ پر چلانے کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں مریم اورنگزیب ریاستی اداروں کے فنڈز کے غلط استعمال میں ملوث رہی ہیں‘مریم اورنگزیب پر دوسرا الزام سرکاری رہائشگاہ کی غیر ضروری تزئین و آرائش ہے‘مریم اورنگزیب نے بنگلہ نمبر 32 کی تزئین و آرائش پر 40 لاکھ روپے خرچ کیے‘تزئین و آرائش پر آنے والے اخراجات کی وزارت خزانہ سے غیر قانونی منظوری لی گئی۔
مریم اورنگزیب پر تیسرا الزام غیر ضروری لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کا انعقاد ہے‘مریم اورنگزیب اور جمال شاہ نے ملکر ایوارڈ منعقد کرایا‘ایوارڈ تقریب کا ٹھیکہ ایک غیر تجربہ کار کمپنی کو 60 ملین میں دیا گیا اورماڈلز اداکاروں اور گلوکاروں کے سفری اور رہائشی اخراجات پر 20 ملین روپے خرچ کیے گئے‘مالی مفادات اور کک بیکس کی خاطر ان اخراجات کا اضافی تخمینہ لگایا گیا‘یہ ایوارڈ شو سرکاری رقوم کا ضیاع اور غیر ضروری تھا۔
مریم اورنگزیب پر چوتھا الزام اثاثے خریدنا ہے۔ مریم اورنگزیب نے وزارت کے آخری دنوں میں اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون اور ایف سیون میں دو گھر خریدے ان مکانات کی تزئین و آرائش پی آئی ڈی کے فنڈز اور ایڈورٹائزنگ کمپنیوں کی ملی بھگت سے کی گئی‘مریم اورنگزیب پر پانچواں الزام پی ٹی وی میں لیگی ورکرز کی بھرتیاں ہے‘مریم اورنگزیب کے دور میں پی ٹی وی کے مالی معاملات ابتری کا شکار ہوئے‘مالی ابتری کی بڑی وجہ ن لیگ سوشل میڈیا ورکرز کو نوازنے کیلیے کی جانے والی بھرتیاں تھیں‘مریم اورنگزیب نے سیاسی مفاد کیلیے پی ٹی وی کے ملازمت کے قواعد میں تبدیلیاں کیں‘ انہوں نے ظہور برلاس کو ڈی ایم ڈی پی ٹی وی لگایا‘ظہور برلاس پی آئی ڈی کے ملازم تھے ظہور برلاس نے بھی لیگی ورکرز کو پی ٹی وی میں نوکریاں دیں مریم اورنگزیب کی ہدایت پر پی ٹی وی کے کئی ملین روپے کی خرد برد کی‘مریم اورنگزیب پر چھٹا الزام سرکاری گاڑیوں کا غلط استعمال ہے۔ مریم اورنگزیب نے اپنے استعمال کے علاوہ کئی سرکاری گاڑیاں اپنے خاندان کو دلوائیں مریم اورنگزیب نے دو ہنڈا سوک اور ایک پراڈو اپنی والدہ، خالہ اور بھائی کو دلوائیں‘ان گاڑیوں کے نمبرز KV 335 اور SJ 830 اور SJ 557 تھے۔ دستاویز کے مطابق مریم اورنگزیب پر ساتواں الزام سرکاری فنڈز سے پارٹی ترانے کی تیاری ہے‘مریم اورنگزیب نے پی ٹی وی فنڈز سے پارٹی ترانہ تیار کروایا‘مریم اورنگزیبپر آٹھواں الزام پی ٹی وی کے 350 ملازمین کی پنشن اور مراعات روکنے کا ہے‘مریم اورنگزیب نے بد انتظامی کے باعث پی ٹیوی کے 350 ریٹائر ہونے والے ملازمین کو بقایا جات ادا نہیں کیے گئے
پاکستان مسلم لیگ(ن) کی ترجمان سابق وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے خلاف نیب کی تحقیقات کی مکمل تفصیلات سامنے آگئیں‘نیب مریم اورنگزیب کیخلاف 8 الزامات کے تحت تحقیقات کر رہا ہے۔
دستاویزات کے مطابق پہلا الزام سرکاری فنڈز سے پارٹی مہم چلانا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے سائینٹیفک طریقے سے میڈیا کمپین سوشل میڈیا کو دی اورسرکاری رقم سے مسلم لیگ ن کی مہم چلائی گئی مریم اورنگزیب پہلے دن سے اس کا حصہ رہیں‘مریم اورنگزیب اور مریم نواز کے زبانی احکامات پر پی آئی او نے مہم مختلف کمپنیوں کو مہم جاری کی‘دونوں مریم نے اپنی مرضی مختلف اداروں کی میڈیا مہم کو اپنے ہاتھ میں رکھا۔
یہ بھی پڑھئے:
اثاثہ جات، اتنا تفاوت کیوں | ڈاکٹر مسعود احمد شاکر
پنجاب میں 6 ن لیگی ارکان کی بغاوت | قذافی بٹ کا انکشاف
دستاویز میں ایسی رپورٹس موجود ہیں کہ مریم اورنگزیب ایڈورٹائزنگ کمپنیوں سے ذاتی مالی مفادات حاصل کرتی رہیں ن لیگ کے اسٹریٹجک میڈیا سیل کی تیارکردہ مہم کو سرکاری خرچ پر چلانے کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں مریم اورنگزیب ریاستی اداروں کے فنڈز کے غلط استعمال میں ملوث رہی ہیں‘مریم اورنگزیب پر دوسرا الزام سرکاری رہائشگاہ کی غیر ضروری تزئین و آرائش ہے‘مریم اورنگزیب نے بنگلہ نمبر 32 کی تزئین و آرائش پر 40 لاکھ روپے خرچ کیے‘تزئین و آرائش پر آنے والے اخراجات کی وزارت خزانہ سے غیر قانونی منظوری لی گئی۔
مریم اورنگزیب پر تیسرا الزام غیر ضروری لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کا انعقاد ہے‘مریم اورنگزیب اور جمال شاہ نے ملکر ایوارڈ منعقد کرایا‘ایوارڈ تقریب کا ٹھیکہ ایک غیر تجربہ کار کمپنی کو 60 ملین میں دیا گیا اورماڈلز اداکاروں اور گلوکاروں کے سفری اور رہائشی اخراجات پر 20 ملین روپے خرچ کیے گئے‘مالی مفادات اور کک بیکس کی خاطر ان اخراجات کا اضافی تخمینہ لگایا گیا‘یہ ایوارڈ شو سرکاری رقوم کا ضیاع اور غیر ضروری تھا۔
مریم اورنگزیب پر چوتھا الزام اثاثے خریدنا ہے۔ مریم اورنگزیب نے وزارت کے آخری دنوں میں اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون اور ایف سیون میں دو گھر خریدے ان مکانات کی تزئین و آرائش پی آئی ڈی کے فنڈز اور ایڈورٹائزنگ کمپنیوں کی ملی بھگت سے کی گئی‘مریم اورنگزیب پر پانچواں الزام پی ٹی وی میں لیگی ورکرز کی بھرتیاں ہے‘مریم اورنگزیب کے دور میں پی ٹی وی کے مالی معاملات ابتری کا شکار ہوئے‘مالی ابتری کی بڑی وجہ ن لیگ سوشل میڈیا ورکرز کو نوازنے کیلیے کی جانے والی بھرتیاں تھیں‘مریم اورنگزیب نے سیاسی مفاد کیلیے پی ٹی وی کے ملازمت کے قواعد میں تبدیلیاں کیں‘ انہوں نے ظہور برلاس کو ڈی ایم ڈی پی ٹی وی لگایا‘ظہور برلاس پی آئی ڈی کے ملازم تھے ظہور برلاس نے بھی لیگی ورکرز کو پی ٹی وی میں نوکریاں دیں مریم اورنگزیب کی ہدایت پر پی ٹی وی کے کئی ملین روپے کی خرد برد کی‘مریم اورنگزیب پر چھٹا الزام سرکاری گاڑیوں کا غلط استعمال ہے۔ مریم اورنگزیب نے اپنے استعمال کے علاوہ کئی سرکاری گاڑیاں اپنے خاندان کو دلوائیں مریم اورنگزیب نے دو ہنڈا سوک اور ایک پراڈو اپنی والدہ، خالہ اور بھائی کو دلوائیں‘ان گاڑیوں کے نمبرز KV 335 اور SJ 830 اور SJ 557 تھے۔ دستاویز کے مطابق مریم اورنگزیب پر ساتواں الزام سرکاری فنڈز سے پارٹی ترانے کی تیاری ہے‘مریم اورنگزیب نے پی ٹی وی فنڈز سے پارٹی ترانہ تیار کروایا‘مریم اورنگزیبپر آٹھواں الزام پی ٹی وی کے 350 ملازمین کی پنشن اور مراعات روکنے کا ہے‘مریم اورنگزیب نے بد انتظامی کے باعث پی ٹیوی کے 350 ریٹائر ہونے والے ملازمین کو بقایا جات ادا نہیں کیے گئے
پاکستان مسلم لیگ(ن) کی ترجمان سابق وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے خلاف نیب کی تحقیقات کی مکمل تفصیلات سامنے آگئیں‘نیب مریم اورنگزیب کیخلاف 8 الزامات کے تحت تحقیقات کر رہا ہے۔
دستاویزات کے مطابق پہلا الزام سرکاری فنڈز سے پارٹی مہم چلانا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے سائینٹیفک طریقے سے میڈیا کمپین سوشل میڈیا کو دی اورسرکاری رقم سے مسلم لیگ ن کی مہم چلائی گئی مریم اورنگزیب پہلے دن سے اس کا حصہ رہیں‘مریم اورنگزیب اور مریم نواز کے زبانی احکامات پر پی آئی او نے مہم مختلف کمپنیوں کو مہم جاری کی‘دونوں مریم نے اپنی مرضی مختلف اداروں کی میڈیا مہم کو اپنے ہاتھ میں رکھا۔
یہ بھی پڑھئے:
اثاثہ جات، اتنا تفاوت کیوں | ڈاکٹر مسعود احمد شاکر
پنجاب میں 6 ن لیگی ارکان کی بغاوت | قذافی بٹ کا انکشاف
دستاویز میں ایسی رپورٹس موجود ہیں کہ مریم اورنگزیب ایڈورٹائزنگ کمپنیوں سے ذاتی مالی مفادات حاصل کرتی رہیں ن لیگ کے اسٹریٹجک میڈیا سیل کی تیارکردہ مہم کو سرکاری خرچ پر چلانے کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں مریم اورنگزیب ریاستی اداروں کے فنڈز کے غلط استعمال میں ملوث رہی ہیں‘مریم اورنگزیب پر دوسرا الزام سرکاری رہائشگاہ کی غیر ضروری تزئین و آرائش ہے‘مریم اورنگزیب نے بنگلہ نمبر 32 کی تزئین و آرائش پر 40 لاکھ روپے خرچ کیے‘تزئین و آرائش پر آنے والے اخراجات کی وزارت خزانہ سے غیر قانونی منظوری لی گئی۔
مریم اورنگزیب پر تیسرا الزام غیر ضروری لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کا انعقاد ہے‘مریم اورنگزیب اور جمال شاہ نے ملکر ایوارڈ منعقد کرایا‘ایوارڈ تقریب کا ٹھیکہ ایک غیر تجربہ کار کمپنی کو 60 ملین میں دیا گیا اورماڈلز اداکاروں اور گلوکاروں کے سفری اور رہائشی اخراجات پر 20 ملین روپے خرچ کیے گئے‘مالی مفادات اور کک بیکس کی خاطر ان اخراجات کا اضافی تخمینہ لگایا گیا‘یہ ایوارڈ شو سرکاری رقوم کا ضیاع اور غیر ضروری تھا۔
مریم اورنگزیب پر چوتھا الزام اثاثے خریدنا ہے۔ مریم اورنگزیب نے وزارت کے آخری دنوں میں اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون اور ایف سیون میں دو گھر خریدے ان مکانات کی تزئین و آرائش پی آئی ڈی کے فنڈز اور ایڈورٹائزنگ کمپنیوں کی ملی بھگت سے کی گئی‘مریم اورنگزیب پر پانچواں الزام پی ٹی وی میں لیگی ورکرز کی بھرتیاں ہے‘مریم اورنگزیب کے دور میں پی ٹی وی کے مالی معاملات ابتری کا شکار ہوئے‘مالی ابتری کی بڑی وجہ ن لیگ سوشل میڈیا ورکرز کو نوازنے کیلیے کی جانے والی بھرتیاں تھیں‘مریم اورنگزیب نے سیاسی مفاد کیلیے پی ٹی وی کے ملازمت کے قواعد میں تبدیلیاں کیں‘ انہوں نے ظہور برلاس کو ڈی ایم ڈی پی ٹی وی لگایا‘ظہور برلاس پی آئی ڈی کے ملازم تھے ظہور برلاس نے بھی لیگی ورکرز کو پی ٹی وی میں نوکریاں دیں مریم اورنگزیب کی ہدایت پر پی ٹی وی کے کئی ملین روپے کی خرد برد کی‘مریم اورنگزیب پر چھٹا الزام سرکاری گاڑیوں کا غلط استعمال ہے۔ مریم اورنگزیب نے اپنے استعمال کے علاوہ کئی سرکاری گاڑیاں اپنے خاندان کو دلوائیں مریم اورنگزیب نے دو ہنڈا سوک اور ایک پراڈو اپنی والدہ، خالہ اور بھائی کو دلوائیں‘ان گاڑیوں کے نمبرز KV 335 اور SJ 830 اور SJ 557 تھے۔ دستاویز کے مطابق مریم اورنگزیب پر ساتواں الزام سرکاری فنڈز سے پارٹی ترانے کی تیاری ہے‘مریم اورنگزیب نے پی ٹی وی فنڈز سے پارٹی ترانہ تیار کروایا‘مریم اورنگزیبپر آٹھواں الزام پی ٹی وی کے 350 ملازمین کی پنشن اور مراعات روکنے کا ہے‘مریم اورنگزیب نے بد انتظامی کے باعث پی ٹیوی کے 350 ریٹائر ہونے والے ملازمین کو بقایا جات ادا نہیں کیے گئے