کھیل اور سیاست سے سپورٹس مین اسپرٹ کیوں نکلی، پپو معصوم کیوں نہیں رہا، چالاکیاں کیوں سیکھ گیا ہے؟
کبھی دور تھا کہتے تھے پپو یار تنگ نہ کر۔ یہ جملہ ہائی وے پر جاتے ٹرک کے پیچھے یا پھر شہر مین سفر کے دوران کسی رکشہ یا بس کے تعاقب کے دوران پڑھنے میں آتا۔ جملے یا ضرب مثل اور بھی تھے، جیسے محنت کر حسد نہ کر۔ ماں کی دعا جنت کی ہوا۔ ضد میری مجبوری ۔ کچھ ایسے بھی تھے ، توں لنگھ جا میری خیر اے۔ ( آپ گزر جائیں میں ٹھیک ہوں )
یہ ساری باتیں کبھی بہت بری یا عجیب لگتیں مگر ایک دور آیا بہت بھلی محسوس ہونے لگیں۔ بلکہ مزاح کے طور پر بھی استعمال ہوجاتی تھیں۔
اب نہ جانے وہ پپو کہاں چلا گیا جس کے تنگ ہونے کی شکایت یا گلہ کیا جاتا تھا۔ کہ پیچھے سے آنے والا اپنی باری کا انتظار کرے کوئی غیر قانونی ناجائز حرکت نہ کرے۔ اب دور بدل گیا ہے آگے بڑھنے اور اپنی باری کے لئے کچھ بھی کر گزرا جاتا ہے۔ پپو وہ پپو نہیں رہا جو کسی کی بات مان لے۔ وہ ضد کا پکا ہے، آگے جانے والے کی ضد کی پروا نہیں کرتا۔ آگے جانے والے بھی نہیں سوچتے کہ کسی کو راستہ دے دیں اور کہیں کہ کوئی مسئلہ نہیں آپ گزر جائیں۔
یہ بھی پڑھئے:
اکرام اللہ نیازی کا خط سہیل وڑائچ کے نام عالم بالا سے
فیض کی ‘آج بازار میں پابجولاں چلو’ کے راز
نو مئی :سازش یا ”سیاسی معاملہ ”؟
ورلڈ کپ اور عزت، دونوں بھارت کے ہاتھ سے کیوں نکلے؟
اب کھیل ہو یا سیاست وہ سپرٹ نہیں رہی جسے سپورٹسمین سپرٹ کہا جاتا تھا۔ اپنی باری کا انتظار دوسرے کو موقع دینا۔ سب سے بڑھ کر تحمل اور رواداری کا مظاہرہ کرنا۔
کوئی کچھ بھی کہے ہم نے تہیہ کر رکھا ہے کہ مقابلے کے بہانے آگے جانا تو بعد کی بات ہے کسی کو ساتھ بھاگنے یا چلنے کی اجازت نہیں دیتے کھڑے ہونا یا برداشت کرنا دور کی بات ہے۔
آج کا پپو بھی وہ سادہ لوح شریف النفس بھولا بھالا چالاکیوں سے لاعلم پپو نہیں۔ اب تو پپو سارے گر جانتا ہے۔ اسے معلوم ہے کیسے آگے بڑھنا ہے ترقی کی سیڑھیاں کب کیسے اور کتنی تیزی سے پھلانگنا ہے۔ آج کا پپو ایک کامیاب تک ٹاکر اور وی لاگر بن چکا ہے۔ اس کے فالورز اور سبسکرائبرز کی تعداد لاکھوں میں چلی جاتی ہے۔وہ دوسروں پر اثرانداز ہونے کی صلاحیتوں والے انفلونسرز میں شمار ہوتا ہے۔ پپو کوئی معمولی آدمی نہیں وہ سیاست اور سماج کی باریکیوں سے بخوبی واقف ہے۔ اب پپو تنگ بھی کرے تو کوئی برا نہیں مناتا۔ اس کا صحافت میں بھی الگ مقام ہے۔ وہ جس پر ہاتھ رکھتا ہے اس کی واہ واہ ہوجاتی ہے۔