• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

سیاست چھوڑ دی میں نے، کیا واقعی سچ؟

باجوہ صاحب جاتے جاتے تو کام کی باتیں کر گئے۔ پہلی تو یہ کہ انکے دور میں فوج نے سیاست چھوڑ دی۔ دوسری یہ کہ مشرقی پاکستان فوجی نہیں بلکہ سیاسی ناکامی تھی

معصوم رضوی by معصوم رضوی
December 1, 2022
in تبادلہ خیال
0
سیاست
37
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

باجوہ صاحب جاتے جاتے تو کام کی باتیں کر گئے۔ پہلی تو یہ کہ انکے دور میں فوج نے سیاست چھوڑ دی۔ دوسری یہ کہ مشرقی پاکستان فوجی نہیں بلکہ سیاسی ناکامی تھی

ایک زمانہ تھا پرانی بیبیاں شوہروں کا نام نہیں لیا کرتی تھیں۔ بس گھونگھٹ کاڑھ کر نیم لب مسکراہٹ کیساتھ انہیں، انکو، وہ، بس کام چل جاتا تھا۔ مائیں لڑکیوں کو سمجھایا کرتی تھیں،،، خبردار بٹیا، شوہر کا نام مت لیجیئو نکاح ٹوٹ جاوے گا۔ اگرچہ اس میں کوئی حقیقت نہیں۔ غلط بلکہ یوں کہیں کہ غلط العام تھا۔ آج شاید یہ بات مذاق لگے یا جہالت، مگر نکتہ یہ تھا کہ شوہر سے ادب احترام کا رشتہ قائم رہے، گھرانا پھلتا پھولتا رہے۔ یہی معاشرے کا حسن ہے،؎۔ جون ایلیا نہ ہوتے تو معاملات یوں بے نقاب نہ ہوتے  ؎

آپ وہ جی مگر یہ سب کیا ہے
تم میرا نام کیوں نہیں لیتیں

ADVERTISEMENT

تو بس جب نام لیا تو پھر نہ پوچھیں۔ آپ سے پھر تم ہوئے پھر تو کا عنواں ہو گئے۔ آج جس دھڑلے سے تو تکار دھول دھپہ ہو رہا ہے اسی بھاؤ سے طلاق، علیحدگی، خلع، سنگل پیرنٹ جیسے لفظ جو پہلے کبھی کبھار سننے کو ملتے تھے اب جا بجا ٹوٹے گھرانے بکھرے پڑے ہیں۔ بیشک اسے جہالت کہیں یا قدامت، حقیقت یہ ہے کہ باریک سے معاشرتی پردے نے عزت، وقار، خاندان کا بھرم سنبھال رکھا تھا۔

افواج پاکستان ہماری محافظ ہیں

ابا جی کی سال گرہ

پاکستان کے شہر، قصبے اور گاؤں کیسے ہیں، ان میں کیا دولت چھپی ہے؟

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

خلائی مخلوق، محکمہ زراعت، غیر ریاستی اداکار، لڑکی کے بھائی، فرشتے، بھائی لوگ، وڈی سرکار، اب تو یاد بھی نہیں جانے کتنے عرصے سے اسم ضمیر غائب کا بھرپور استعمال جاری تھا۔ سیاسی تقاریر، بیانات، ریکارڈ ان پراسرار اصطلاحات سے بھرے پڑے ہیں۔ ٹاک شوز میں جب بھی کوئی اینکر شرارتی مسکراہٹ کیساتھ پردا اٹھانے کیلئے سوال کرے کہ کون؟ تو ایک کھلکھلاتی مسکراہٹ کیساتھ جواب یہی ملتا ہے کہ آپ، ہم، سب جانتے ہیں، چھوڑیں۔ یہ استعارے، اشارے، کنایے جانے کب تک یوں ہی چلتے رہتے، یہ منافقانہ ہی سہی باریک پردہ جانے کب تک حجاب کا بھرم قائم رکھتا، مگر روایات کے باغی جون ایلیا کی طرح باجوہ ڈاکٹرائن نے اسم ضمیر غائب کو یکایک حاضر میں بدل ڈالا۔ اب تو بات تو کے عنواں سے کہیں آگے نکل کر دشنام کی سنگلاخ پہاڑی چوٹیوں پر سینگ لڑا رہی ہے۔

علامہ گوگل وارد ہوئے تو میں چینج آف کمانڈ کی تقریب دیکھ رہا تھا۔ علامہ نے آتے ہی گرما گرم چائے کی فرمائش کی۔ اتنے میں ایک دو تین، سارے چینل ادل بدل ڈالے مگر ہر نیوز چینل پر ایک ہی آواز اور ایک ہی فوٹیج، ایسے میں ملاکا اسٹک منتقل ہوتی نظر آئی۔ میں نے عرض کیا باجوہ صاحب کا دور کئی لحاظ سے خاصا مختلف اور تنازعات میں گھرا رہا۔ علامہ نے چائے کا گھونٹ لیکر ایک بڑی سی ہوووووں کیساتھ جواب دیا۔ کہانی تو ابھی شروع ہوئی ہے دوست۔ ٹی وی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولے یار! اصل معاملہ اس چھڑی کا ہے۔ حیرت سے پوچھا چھڑی، کیا مطلب؟ بڑی گھمبیر لہجے میں بولے جس طرح بوڑھے جادوگر ہوا کرتے تھے پرانی داستانوں میں، سلطنت بادشاہ کی مگر حکم جادوگر کا، حاکم خوفزدہ، رعایا سحر میں گرفتار، توڑ ناممکن، جادوگر کی جان سونے کے پنجرے میں قید طوطے میں ہوا کرتی تھی۔ بس یوں جانو یہ چھڑی ایسا ہی طوطا ہے، یہ نہ رہی تو جانو کچھ نہ رہا۔ اب آپ ہی فرمائیں، ادھر طلسماتی چھڑی گئی ادھر شہباز سرکار نے اعظم نذیر تارڑ کو ڈالا، ہائے ہائے ایسی طوطا چشمی، ایسی بے مروتی، قرب قیامت کی نشانی ہے بھائی۔ یہی کچھ راحیل شریف و کیانی کیساتھ بھی ہوا تھا۔

تقریب ختم ہوئی تو بولے چھ سالوں میں دو جماعتیں اور پانچ وزرا اعظم، اسکو برا نہیں ہے۔ میں نے کہا علامہ دو ہزار اٹھارہ تبدیلی کا سال تھا۔ تبدیلی آ چکی ہے۔ فرمایا تبدیلی کو بھی تو تبدیل کر دیا گیا ناں! تو نہیں اور سہی اور نہیں اور سہی، جس بے التفاتی کا نشانہ بننے میں نواز شریف نے عشرے لگائے، کپتان نے ساڑھے تین سال میں سارے ٹارگٹ پورے کر ڈالے۔ بڑے مزے سے چائے کا کپ خالی کرتے ہوئے بولے، یار! ایک بات سمجھ میں نہیں آتی کیا دوسرے ممالک میں بھی چینج آف کمانڈ کی تقریب اتنے طمطراق کیساتھ ہوتی ہے۔ کبھی کہیں نظر نہیں آئی۔ میں نے کہا یہاں ویسے کون سی بات منطق کے مطابق ہو رہی ہے، تو اس پر حیرت چہ معنی دارد۔ بولے خیر بات تو سچ ہے مگر بھیا! اپنے باجوہ صاحب جاتے جاتے تو کام کی باتیں کر گئے۔

پہلی تو یہ کہ انکے دور میں فوج نے سیاست چھوڑ دی۔ دوسری یہ کہ مشرقی پاکستان فوجی نہیں بلکہ سیاسی ناکامی تھی۔ اس پر آپ کا تجزیہ درکار ہے۔ علامہ جو اپنے سوا کسی کو کسی کو چلنے نہیں دیتے۔ انکی جانب سے نازک موڑ پر تجزیے کی فرمائش پر حیرت جھیلتے ہوئے جواب دیا۔ سرکار فوج اور سیاست پر تجزیہ قومی سلامتی کے چھڑی معاف کیجئے گا، زمرے میں آتا ہے۔ ہاں! اگر سیاست چھوڑنے کا حالیہ اعتراف مان لیا جائے تو مشرقی پاکستان کو سیاسی غلطی ماننے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ راج سنگھاسن پر سینا پتی براجمان تھے۔ سیاسی اور غیر سیاسی تمام فیصلے سر شام شروع ہو جاتے تھے، یقین نہ آئے تو جنرل رانی سے پوچھ لیں۔ بہرحال ادارے مقدس ہیں۔ یکایک میری بات کاٹتے ہوئے بولے، یار دل کی بات بتائوں میں بھی اداروں کی بہت عزت کرتا ہوں۔ دل سے احترام مگر اچانک کہیں جسٹس منیر، مولوی مشتاق آڑے آ جاتے ہیں تو کہیں کسی موڑ پر یکایک ایوب، ضیا اور مشرف نمودار ہو جاتے ہیں، مگر پھر بھی میں دل سے عزت کرتا ہوں۔

علامہ کا تذبذب دیکھ کر میں نے کہا بھئی انسان کی فطری مجبوری ہے کہ حال اور مستقبل کے فیصلے ماضی کی روشنی میں کرتا ہے۔ بہرحال آگے بڑھنا چاہیئے۔ نئے فیصلے، نئی امیدیں، علامہ رخصت کیلئے مصافحہ کرتے ہوئے بولے، ہاں یہ خوب کہا نئے فیصلے اور نئی امیدیں، مگر یہ ضرور جان لیں کہ ن لیگ میں خداوند تعالی نے یہ صلاحیت کوٹ کوٹ کر عطا کی ہے کہ بہت غور و فکر، سوچ بچار اور مشاورت کیساتھ غلط فیصلہ کر سکے۔ دروازے پر آنکھ مارتے ہوئے بولے ؎

منشا غلط نہ تھا میرا مقصد نہ تھا غلط
سوچا گیا غلط مجھے سمجھا گیا غلط

Tags: جنرل باجوہسیاستفوجملاکا سٹکن لیگ
Previous Post

افواج پاکستان ہماری محافظ ہیں

Next Post

پاکستان کے لیے ایسے سہارے کیوں ؟

معصوم رضوی

معصوم رضوی

Next Post
پاکستان

پاکستان کے لیے ایسے سہارے کیوں ؟

محشر خیال

مریم نواز
محشر خیال

مریم نواز سے وابستہ اصل امید

عمران خان
محشر خیال

قریشی صاحب کا ٹوٹا تارا اور عمران خان

مولانا فضل الرحمان
محشر خیال

مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کی خواتین

عمران خان
محشر خیال

عمران خان بچاؤ کا آخری طریقہ

تبادلہ خیال

وفاقی محتسب
تبادلہ خیال

وفاقی محتسب۔چا لیس سال کا سفر

پختون خوا میپ
تبادلہ خیال

پختونخوا میپ: ایک جماعت تین سربراہ

کراچی
تبادلہ خیال

کراچی: ٹوٹا کیسے، بچائیں کیسے؟

سیاست
تبادلہ خیال

سیاست چھوڑ دی میں نے، کیا واقعی سچ؟

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions