صحافت ایسا دشوار گزار راستہ ہے جس کی کٹھن راہ گزر میں آبلہ پا سرکرداں رہنا ایک مخلص صحافی کا شیوہ ہے ۔قلم و قرطاس سے وابستہ یہ شعبہ انسان کو رب عظیم سے”کتاب”کی صورت میں اپنے پہلے تعارف کی یاد دہانی کراتا ہے قلم کار تلوار کی دھار پر چل کر اپنی تحریر سے جو تاریخ رقم کرتا ہے وہ زمانہ در زمانہ تمام حالات واقعات نسل درنسل منتقل کرنے کا سبب بنتی ہے لہذا قلم کی تقدیس ،حرمت،امانت اور دیانت کی پاسداری تمام صحافیوں پر لازم ہے
صحافت کو چوں کہ ریاست کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے لہٰذا قومی ترقی کا کافی انحصار صحافت پر بھی ہوتا ہے 2022ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کے مطابق صحافت کے حوالے سے نارروے،ڈنمارک اور سویڈن دنیا کے بہترین ممالک جب کہ میانمار،شمالی کوریا،ترکمانستان اور ایران بدترین ممالک ٹھہرے ہمسایہ ملک بھارت 36ہزار ہفت روزہ اخبارات اور 380ٹی وی چینلز کے باوجود دنیا کا خطرناک ترین ملک قرار دیاگیا چین اور پاکستان میں صحافت کی فضا قدرے معتدل ہے جب کہ قزاقستان نے اپنی کارکردگی کی بنا پر روس اور وسط ایشیائی ممالک سے قدرے بہتر 122واں نمبر حاصل کیا قزاقستان کی صحافت تجارتی تشہیر اور زبان وثقافت کی ترویج پر مبنی ہے یہ صریحاً سماجی ثقافت ،غیر سیاسی حالات اور حکومتی مفاد کے لیے مصروف عمل ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
ن لیگ اور پیپلز پارٹی، کیا راہیں جدا ہو رہی ہیں؟
ن لیگ سندھ کی تنظیم نو، گر ”یہ ”ہوا تو پھر کچھ نہ بچے گا
پراجیکٹ عمران، ججوں اور جرنیلوں کی سیاہ کاری، یوم حساب کب؟
کراچی، مرتضیٰ وہاب اور حافظ نعیم، ایک سے بھلے دو
یہاں چھیاسی فیصد پرنٹ میڈیاگیارہ فیصد الیکٹرانک اور تین فیصد باقی خبر رساں ذرائع موجود ہیں پچاس فیصد لوگ سوشل میڈیا پر متحرک ہیں لیکن حکومتی سطح پر اس کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے کسی بھی ہنگامی صورتحال میں آن لائن رابطوں ،واٹس ایپ،ویب سائٹس ،ٹیلی گرام،موبائل پیغامات کی رسائی فی الفور معطل کی جا۔ سکتی ہے معدوے چند موبائل کمپنیاں سخت حکومتی سرپرستی میں کام کر رہی ہیں عملی صحافت سے ذیادہ علمی صحافت رائج ہے صحافت کی تعلیم وتدریس کے ساتھ بین الاقوامی روابط کے استحکام کی غرض سے الفارابی یونیورسٹی الماتی اور یورو ایشیا یونیورسٹی آستانا سرگرم عمل ہیں جہاں جدید تعلیمی نظام مثبت صحافت اور مغربی دنیا کے برعکس انداز صحافت کو فروغ دیا جا رہا ہے عملی صحافی کے لیے ماس کمیونیکیشن کی ڈگری ہونا بھی ضروری ہے نہیں تحریر کا معیار اور طباعت کی ہنروری کوکسوٹی پر پرکھا جاتا ہے پریس کلب شہر کے مئیر کی زیر نگرانی ماہانہ کارکردگی رپورٹ شائع کرنے کے پابند ہیں میڈیا میں روسی اور قزاقی زبان کو فوقیت حاصل ہے بہت کم غیر ملکی زبانیں میڈیا کے اظہار کا ذریعہ بنتی ہیں
قزاق قوم کا خیال ہے دوستی کی زبان جنگ کی زبان سے کہیں بہتر ہے باہمی گفت و شنید کے لیے کانفرنسوں اور سیمی ناروں کے انعقاد کی عام روایت ہے قزاق قوم صحافت کے ذریعے ثقافت کی بحالی میں مصروف ہے یہی وجہ ہے کہ محض 32برس میں روسی تسلط سے نکل کر قزاقی کو قومی و سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہو چکا ہے مخروطی و محرابی ٹوپیوں سے آراستہ ستر پوش رنگین لباس ،فرشی دستر خوان ،قدیم خیمے اور ثقافتی تقاریب کا بےتحاشا انعقاد قزاقوں کے تشخص اور بقا کا منہ بولتا ثبوت ہے تین دہائیوں میں مسلمانوں کی تعداد ستر فیصد ہو چکی ہے غیر ممالک میں ہجرت کر جانے والے مقامی قزاقوں کی دوبارہ آباد کاری تیزی سے جاری ہے اسلام قومی مذہب ہے مذہبی تفرقہ بازی سرے سے نہیں نوجوانوں کی تربیت کے لیے صوفیاء کرام کی تعلیمات پر مبنی کتب کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے قزاقستان میں نوجوانوں نے صوفی ازم پر مبنی کتب کا مطالعہ اپنا شعار بنا لیا ہے قزاق اپنے مزاج میں سخت و تلخ تو ہیں لیکن دوستی کو نہ صرف تادم مرگ یاد رکھتے ہیں بلکہ اپنے اہل وعیال کو دوستی کی روایت بحال رکھنے کی وصیت بھی کرکے جاتے ہیں !قزاق کھلی کتاب سا مزاج رکھتے ہیں
یاری تو کھلی یاری،دشمن تو کھلے دشمن
اس خاص حوالے سے مشہور ہے نام اپنا
اس بات کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ مشہور قزاق ناول نگار اور شاعر مختار آویزوف کے صاحب زادے معروف لکھاری و صحافی مرات آویزوف اپنے والد کے ہمدم دیرینہ پاکستانی شاعر فیض احمد فیض کی یاد داشتیں ملک کے طول وعرض میں پھیلے مختار آویزوف عجائب خانوں تک منتقل کرتے رہتے ہیں
فیض احمقزاقستان میں صحافت کی ذمہ داریوں میں مستقبل سازی ،بیرونی حملوں اور سازشوں سے حکومت کو آگاہ کرنا،سیاسی اخلاق و اقدار کا پرچار واحد اکثریتی سیاسی جماعت “نورتن”کی تشہیر ،حکومتی پالیسیوں کی تائید اور معاشرتی اصلاح شامل ہیں جن کی تخلیق سے قبل اہل قلم کے نفسیاتی امتحان بھی لیے جاتے ہیں محتاط خبر رسانی میں کمزور دل افراد ،بچوں ،بزرگوں اور حاملہ خواتین تک کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ انھیں شر انگیزی پر مبنی مواد اور حادثات کی ویڈیوز یا خبریں نہ دکھائی جائیں
موجودہ صدر قزاقستان قاسم جمعورات تکائیف ایک قومیت پرست حکمران ہیں جنھوں نے صحافیوں کو تنبیہہ کر رکھی ہے کہ وہ مناسب الفاظ ،نرم لہجے اور مدلل اسلوب اپنائیں خلاف ورزی پر فی الفور سزا دی جاتی ہے جس میں جسمانی تشدد سے گم شدگی اور قتل تک کے واقعات شامل ہیں لیکن ایسا اسی صورت میں کیا جاتا ہے جب کوئی صاحبِ تحریر سول نافرمانی،قومی سلامتی ،دہشت گردی یا داخلی انتشار پرعوام کو اکسائے چند بین الاقوامی تنظیموں کو انسانی حقوق کی ایسی خلاف ورزیوں سے خوف محسوس ہوا تو انھوں۔ نے منصوبہ بندی کے تحت حکومت سے رعایت حاصل کر کے تنظیم سازی کی 2021میں ونگ آف لبرٹی آرگنائزیشن اور 2022میں عادل سوز فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں لایا گیا نتیجتاً عوام نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پر تشدد احتجاج کرتے ہوئے مئیر الماتی کے دفتر پر دھاوا بول کر شدید نقصان کیا پورا ملک خانہ جنگی کا شکار ہوا ان تنظیموں نے سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو حکومت کے خلاف بھرپور سازش کے تحت اکسایا 164افراد مارے گئے اور 8ہزار جیلوں میں ڈالے گئے صدر قاسم جمعرات رجائیت نے ایمرجنسی نافذ کر کے ملک میں منظم انداز میں امن بحال کر دیا
قزاقستان نے داخلی انتشار پر قابو پانے کے بعد خارجہ پالیسی میں لچک پیدا کی اور دوست ممالک سے برادرانہ تعلقات استوار کرنا شروع کر دئیے ،پاکستان کے لیے بھی تعلیم ،ملازمت اور تجارت کی راہ ہموار کی اس ضمن میں سفیر قزاقستان قستافن ژرلان کا ذکر کرنا نہایت اہم ہے
جنھوں نے سالوں کا جمود توڑ کر دونوں ممالک کے مابین خوشگوار تعلقات بحال کیے لاہور اور کراچی میں قونصل خانوں کے قیام اور براہ راست پروازوں آغاز ہوا ہماری حالیہ ملاقات میں سفیر قزاقستان نے ہماری قوم کی روایتی کاہلی کو آڑے ہاتھوں لیا لیکن فرد سے فرد کے تعلق پر زور دیا انھوں نے بتایا کہ ہماری صحافت ادبی نوعیت کی ہے ہم پاکستانی ادیبوں کے ساتھ اپنے اہل قلم کا براہ راست رابطہ چاہتے ہیں اردو قزاقی بول چال پر مبنی کتاب جلد شائع ہو رہی ہے جس کے ذریعے پاکستانیوں کو قزاقستان میں ملازمت کے حصول میں مدد ملے گی ساتھ ہی انھوں نے قزاق شعرا اور ادبا کے کلام اور تحریروں کے اردو زبان میں تراجم کے لیے متعلقہ اداروں سے درخواست کی کہ وہ اپنا کردار ادا کریں ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت پاکستان سے بہترین تعلقات کی خواہاں ہے لیکن جب اخبار میں سیاست دانوں کے پاکستان کی ترقی کی جگہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ والے بیانات پڑھتے ہیں تو اکثر مایوس ہو جاتے ہیں
اگر ہم قزاقستان کی صحافت پر سخت پہروں کو دیکھیں اور ترقی کا تقابل کریں تو اندازہ ہوتا ہے کہ قزاقستان نے اس کے باوجود ترقی کی منازل تیزی سے طے کیں دارالحکومت آستانا کی ایک ایک عمارت پر شکوہ اور فن تعمیر کا شاہ کار ہے تعلیم،سائنس،ٹیکنالوجی،فنون لطیفہ اور صحافت میں قزاقوں کا معیار بلند ہے بلاشبہ یہ مستقبل کی ایک عالمی طاقت ہے
آزادی ءاظہار رائے میں قزاقستان کا دنیا بھر میں 175واں نمبر ہے جب کہ صحافت کے اعلیٰ معیار میں پاکستان سے برتر122واں نمبر ہے پاکستان کو شعبہء صحافت کی تعلیم کے لیے اس ملک کا رخ ضرور کرنا چاہیے فرد سے فرد کے رابطے کو تقویت دینی چاہیے ہمیں اپنی ترجیحات بدل کر داخلی انتشار ،معاشی بحران اور خارجی حملوں سے محفوظ رہنا ہے
باوفا دوست دنیا میں مت ڈھونڈئیے
دیکھیے کم سے کم بےوفا کون ہے