Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
پاکستان کی سر زمین کئی مذاہب کی ایک شاندار تاریخ رکھتی ہے۔ یہاں زیادہ تر مسلمان رہتے ہیں جو کہ کُل آبادی کا 97 فیصد ہیں ۔ اسلامی تہوار اللہ کی بڑائی اور رضا کے سامنے انسان کی مکمل اطاعت کا اظہار ہیں۔ یہ تہوار مسلمان ہجری کیلنڈر کے مطابق مناتے ہیں جو چاند کے حساب سے چلتا ہے۔ سب مہینوں کا سردار رمضان المبارک کا مہینہ اورحرمت میں ذوالحجہ سب سے زیادہ عظمت والا ہے۔ عید الاضحیٰ کا مقصد غرباء، مستحقین، مساکین وغیرہ تک گوشت کی رسائی ممکن بنانا ہے۔ ہر سال 10 ذالحج کو دنیا بھر کے (صاحبِ حیثیت) مسلمان، حضرت ابراہیمؑ کی بےمثال قربانی اور رضاِ الٰہی کی یاد میں قربانی کا حکم بجا لاتے ہیں۔
بڑی عید پرمسلمانوں کا جوش و خروش، قابلِ دید ہوتا ہے ۔ قربانی کا سلسلہ تینوں روز جاری رہتا ہے۔ عید کی خوشیاں منانے کا خیال ہی لذتوں بھرا ہوتا ہے، عید کی صبح، گائے کے سالن سے لے کررات کا باربی کیو، مزہ دوبالہ کرنے کے لیے کافی ہیں۔ اگرچہ صرف کھانے پر توجہ مرکوز کرنے اور لذتوں میں مبتلا رہنے سے دریغ نہیں، لیکن صفائی اور احتیاط کو ترک کرنے میں کوئی روشن خیالی نہیں ہے۔ ہمارا دین پاکیزگی کی ترغیب دیتا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ ’’صفائی نصف ایمان ہے۔‘‘ اس فقرے کا پاس رکھتے ہوئے ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنے اردگرد کے کوڑےدان کو صحیح طریقے سے ٹھکانے لگائیں جس سے فطری طور پر ہمارا علاقہ گلے ہوئے گوشت اور ذبح خانے کی بدبو کا شکار نہ ہوگا، اس عام بات پر عمل کر لینے سے ہماری قربانی بھی معنیٰ خیز بن سکتی ہے۔ دورانِ عید مناسب صفائی ستھرائی کی ضرورت صرف باورچی خانے سے گھر تک محدود نہیں رکھنی چاہیئے بلکہ گھر کے اطرافی ماحول کا خیال کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔
عید قرباں پر حالاتِ حاضرہ کے مطابق کورونا وائرس کے ایس او پیز(SOPs) کو مدِنظر رکھتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا، خصوصاً قربانی کے وقت ماسک اور دستانوں کا استعمال بہت اہم ہے۔ جس کی بدولت صاف ستھرا گوشت گھروں تک پہنچ سکےگا۔ حفظانِ صحت کی بحالی کے لیے قصائی کو فراہم کیئے جانے والے برتن اور دیگر اشیاء میں صفائی برتنا ضروری عمل ہے۔ اگر پارکنگ یا گھر کے آگے کسی جگہ ذبیحہ کیا گیا ہو، تو اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہاں پیش آنے والی دیگر سرگرمیوں سے پہلے ہر چیز کو صاف کردیا جائے، تاکہ مہلک بیماریاں، جراثیم ، اور تعافن وغیرہ امنڈنےسے بچ سکیں، مکھیوں کے نخلستان بن جانے سے پہلے لہو کو صاف کرتے رہنا اور اس پر پانی یا چونا ڈالنا مفید ہے۔ ذبیحہ کے باقیات اور آلائشوں کے ڈھیر سے پھیلنے والی گندگی و تعافن صحت کے لیے انتہائی مضراور بیماریوں کے تناسب میں اضافے کا باعث ثابت ہوتے ہیں۔ اپنے علاقے اور ماحول کی بہتر صفائی کے لیے اپنی مقامی انتظامیہ کے ساتھ تعاون اور منصوبہ بندی کرنا اور قربانی کے لیے ایسی جگہ تلاش کرنا جہاں نکاسیِ آب کا نظام موجود ہو۔
ان ضروری ذمہ داریوں کی آگاہی کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف علاقوں میں شائع (پرنٹ) شدہ پرچے، سوشل میڈیا گروپ اور بہترین گفتار کے ذریعے اس مہم کو کامیاب کیا جائے ، ہر چند اس بات پر زور دیں کہ رہائشیوں و علاقہ مکینوں کے فعال تعاون کے بغیراس ماحول کی صفائی ممکن نہیں۔
بقولِ شاعر:
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت بدلنے کا
پاکستان کی سر زمین کئی مذاہب کی ایک شاندار تاریخ رکھتی ہے۔ یہاں زیادہ تر مسلمان رہتے ہیں جو کہ کُل آبادی کا 97 فیصد ہیں ۔ اسلامی تہوار اللہ کی بڑائی اور رضا کے سامنے انسان کی مکمل اطاعت کا اظہار ہیں۔ یہ تہوار مسلمان ہجری کیلنڈر کے مطابق مناتے ہیں جو چاند کے حساب سے چلتا ہے۔ سب مہینوں کا سردار رمضان المبارک کا مہینہ اورحرمت میں ذوالحجہ سب سے زیادہ عظمت والا ہے۔ عید الاضحیٰ کا مقصد غرباء، مستحقین، مساکین وغیرہ تک گوشت کی رسائی ممکن بنانا ہے۔ ہر سال 10 ذالحج کو دنیا بھر کے (صاحبِ حیثیت) مسلمان، حضرت ابراہیمؑ کی بےمثال قربانی اور رضاِ الٰہی کی یاد میں قربانی کا حکم بجا لاتے ہیں۔
بڑی عید پرمسلمانوں کا جوش و خروش، قابلِ دید ہوتا ہے ۔ قربانی کا سلسلہ تینوں روز جاری رہتا ہے۔ عید کی خوشیاں منانے کا خیال ہی لذتوں بھرا ہوتا ہے، عید کی صبح، گائے کے سالن سے لے کررات کا باربی کیو، مزہ دوبالہ کرنے کے لیے کافی ہیں۔ اگرچہ صرف کھانے پر توجہ مرکوز کرنے اور لذتوں میں مبتلا رہنے سے دریغ نہیں، لیکن صفائی اور احتیاط کو ترک کرنے میں کوئی روشن خیالی نہیں ہے۔ ہمارا دین پاکیزگی کی ترغیب دیتا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ ’’صفائی نصف ایمان ہے۔‘‘ اس فقرے کا پاس رکھتے ہوئے ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنے اردگرد کے کوڑےدان کو صحیح طریقے سے ٹھکانے لگائیں جس سے فطری طور پر ہمارا علاقہ گلے ہوئے گوشت اور ذبح خانے کی بدبو کا شکار نہ ہوگا، اس عام بات پر عمل کر لینے سے ہماری قربانی بھی معنیٰ خیز بن سکتی ہے۔ دورانِ عید مناسب صفائی ستھرائی کی ضرورت صرف باورچی خانے سے گھر تک محدود نہیں رکھنی چاہیئے بلکہ گھر کے اطرافی ماحول کا خیال کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔
عید قرباں پر حالاتِ حاضرہ کے مطابق کورونا وائرس کے ایس او پیز(SOPs) کو مدِنظر رکھتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا، خصوصاً قربانی کے وقت ماسک اور دستانوں کا استعمال بہت اہم ہے۔ جس کی بدولت صاف ستھرا گوشت گھروں تک پہنچ سکےگا۔ حفظانِ صحت کی بحالی کے لیے قصائی کو فراہم کیئے جانے والے برتن اور دیگر اشیاء میں صفائی برتنا ضروری عمل ہے۔ اگر پارکنگ یا گھر کے آگے کسی جگہ ذبیحہ کیا گیا ہو، تو اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہاں پیش آنے والی دیگر سرگرمیوں سے پہلے ہر چیز کو صاف کردیا جائے، تاکہ مہلک بیماریاں، جراثیم ، اور تعافن وغیرہ امنڈنےسے بچ سکیں، مکھیوں کے نخلستان بن جانے سے پہلے لہو کو صاف کرتے رہنا اور اس پر پانی یا چونا ڈالنا مفید ہے۔ ذبیحہ کے باقیات اور آلائشوں کے ڈھیر سے پھیلنے والی گندگی و تعافن صحت کے لیے انتہائی مضراور بیماریوں کے تناسب میں اضافے کا باعث ثابت ہوتے ہیں۔ اپنے علاقے اور ماحول کی بہتر صفائی کے لیے اپنی مقامی انتظامیہ کے ساتھ تعاون اور منصوبہ بندی کرنا اور قربانی کے لیے ایسی جگہ تلاش کرنا جہاں نکاسیِ آب کا نظام موجود ہو۔
ان ضروری ذمہ داریوں کی آگاہی کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف علاقوں میں شائع (پرنٹ) شدہ پرچے، سوشل میڈیا گروپ اور بہترین گفتار کے ذریعے اس مہم کو کامیاب کیا جائے ، ہر چند اس بات پر زور دیں کہ رہائشیوں و علاقہ مکینوں کے فعال تعاون کے بغیراس ماحول کی صفائی ممکن نہیں۔
بقولِ شاعر:
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت بدلنے کا