منگل یعنی 22 مارچ 2022ء کو دو دھماکے ہوئے۔ ایک دھماکہ عمران خان نے کیا۔ یہ دھماکہ او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس تھا۔ جس کے بارے میں کہا گیا کہ یہ پاکستان میں اکتالیس برس کے بعد پہلا اتنا بڑا ایونٹ ہے۔ یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔ پاکستان میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس نہیں سربراہی اجلاس بھی ہو چکے ہیں۔ دوسرا دھماکہ براڈ شیٹ کے کاوے مساوی نے کیا۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ نواز شریف پر لگائے جانے والے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ انھوں نے اسے نواز شریف کے خلاف سازش قرار دیا اور اس سازش میں استعمال ہونے پر شرمندگی کا اظہار کیا۔
اسی بارے میں یہ بھی دیکھئے:
اس اعتبار سے یہ دن عمران خان ، ان کی حکومت اور تحریک انصاف کے لیے ایک پریشان کن دن تھا ۔ یہ پریشانی ایک اور وجہ سے بھی اہمیت رکھتی ہے۔ وزرائے خارجہ کا یہ اجلاس خصوصی طور پر افغانستان کے سلسلے میں بلایا گیا تھا۔ اس کے باوجود یہ حقیقت اپنی جگہ اہم ہے کہ اس میں مدعی یعنی خود افغانستان ہی کے وزیر خارجہ نے شرکت ضروری نہیں سمجھی۔ عمران خان کی یہ ناکامی تاریخی ہے۔
کاوے موسوی کے انکشافات نے عمران خان کے اس بیانئے کو تباہ کر دیا ہے کہ نواز شریف نے کرپشن کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
وزیر اعظم کا ”امر بالمعروف” اور مولانا کا”نہی عن المنکر” جلسہ
شاہ محمود قریشی کی توقع اور لوٹا کریسی
جارج آرویل کا اینیمل فارم اور پاکستان کے موجودہ حالات
اس سلسلے میں کاوے موسوی کے بیان کا اور پہلو توجہ طلب ہے۔ انھوں نے کہا کہ تحقیقات کے نتیجے میں ان کے سامنے کئی دیگر بدعنوانیوں کے ثبوت آئے۔ یہ ثبوت انھوں نے حکومت کو پیش کیے لیکن حکومت نے کوئی کارروائی نہ کی۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ حکومت صرف نواز شریف کے خلاف کارروائی کاارادہ رکھتی تھی اور یہ ایک سازش تھی۔ اس سازش میں عمران کے علاوہ جنرل پرویز مشرف اور نیب بھی شریک ہے۔
کاوے موسوی کے انکشافات کے بعد ضروری ہو گیا ہے کہ ایک عدالتی کمیشن ان الزامات کی تحقیقات کرے اور ذمہ داروں کو بے نقاب کر کے انھیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اگر یہ انکشافات غلط ثابت ہوں تو برطانوی عدالت میں کاوے موسوی کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
یہ سازش ہماری قومی سیاست سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔ نواز شریف ایپی سوڈ جب سے شروع ہوا ہے، ہماری معیشت تباہ ہو گئی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ پوری قوم اور قوم کا ہر طبقہ عہد کرے کہ آئندہ گروہی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر ملک کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلنے دیا جائے گا۔