ADVERTISEMENT
عزت کو اپنی دینا ہے ترجیح پیار پر
آنے نہ دوں گی حرف میں اپنے وقار پر
پھر عشق کے فریب میں آؤں گی میں نہیں
اب قفل ڈال دوں گی دلِ بے قرار پر
وہ کر رہا تھا روز ستم مجھ پہ اور میں
حیراں بہت تھی اپنے ہی صبرو قرار پر
اس کو اٹھانا آتی تھی دیوار ریت کی
جس نے بنایا میرا محل ریگزار پر
مجھ کو ستا کے چین سے رہ پائے گا نہ تو
مجھ کو بہت یقین ہے پروردگار پر
یادوں کا کوئی قافلہ جب بھی گزرتا ہے
نظریں جمائے رہتی ہوں اُڑتے غبار پر
وہ بھی ولا کے قرب سے محروم ہو گیا
چھوڑ آیا تھا جو اس کو کبھی کوہسار پر