سنگاپور کی پہلی پاکستانی نژاد ممبر اسمبلی رئیسہ خان ایون میں جھوٹا بیان دینے کی پاداش میں مستعفی ہو گئیں۔ اس کے ساتھ ہی ان کا سیاسی کیرئیر بھی ختم ہوگیا۔ سنگاپور پارلیمنٹ کی نوجوان پاکستانی نژاد ممبر رئیسہ خان، جو گذشتہ سال ہی پارلیمنٹ میں منتخب ہوئی تھیں۔ لیکن ناتجربہ کاری یا سیاستدانوں کے روایتی مبالغے کی وجہ سے پارلیمنٹ میں ایک انتہائی معمولی سی غلط بیانی کی۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ زنا بالجبر کی شکار خاتون کے ساتھ بذات خود پولیس اسٹیشن گئین تھیں۔
یہ بھی پڑھئے:
آٹھ دسمبر: اداسی، دکھ اور محبت کے شاعر ناصر کاظمی کی آج سالگرہ ہے
یادرہے یہ سنگاپور کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ یہاں سیاستدانوں و حکمرانوں سے کسی بھی اخلاقی کمزوری کو برداشت نہیں کیا جاتا۔ اس قبل بھی کئی سیاستدان بھی مختلف معاملات میں اخلاقی کمزوری کا شکار ہو کر نہ صرف اسمبلی کی نشستوں سے استعفی بلکہ سیاسی کیرئیر کو بھی خیرباد کہنے پر مجبور چُکے ہیں۔ اس لحاظ سے نوجوان رئیسہ خان کی معمولی سی غلطی ان کے کیرئیر کے افسوسناک خاتمے کا سبب بن گئی۔ وہ 27 سال کی کم عمری میں ایوان میں پہنچنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔
عوام تو شاید ہر جگہ ایک جیسے ہوتے ہیں۔ لیکن سیاستدانوں کے لیے اعلی اخلاقی معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں کیا جاتا۔
سینگاپور میں سیاست دان کے لیے کردار کتنا اہم ہے۔ اس کا اندازہ ایک واقعے سے ہوتا ہے۔ میرے جاننے والے ایک سیاست دان کو حکمراں جماعت نے ٹکٹ دینے پر غور کیا اور تحقیقات شروع کر دی۔ ان سے دوستوں کے ساتھ ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کی ادائیگی کے بارے میں بھی سوال کیے گئے۔ بالآخر انھیں ٹکٹ نہیں ملا۔۔
رئیسہ خان اس معمولی سے غلطی کی وجہ سے نشست سے تو محروم ہوئی ہیں۔ لیکن انھیں اپنے سیاسی کیرئیر سے بھی ہاتھ دھونے پڑے ہیں۔ رئیسہ نے پارٹی کے سامنے اپنی غلطی کا اقرار کیا تھا لیکن پارٹی نے معاملی دبانے کی کوشش کی۔یہ غلطی ان کے مستقلاً سیاسی کیرئیر کے خاتمے کا باعث بن گئی۔ اس معاملے کی پردہ پوشی کی کوشش کی نے بحیثیت مجموعی سنگاپور کی اپوزیشن کی سیاست میں بحران پیدا کردیا۔