٭10 اپریل 1973ء پاکستان کی تاریخ کا وہ یادگار دن تھا جب پاکستان کا موجودہ آئین منظور ہوا۔ اس سے قبل پاکستان میں دو آئین‘ جو 1956ء اور 1962ء کے آئین کہلاتے ہیں‘ نافذ ہوئے تھے‘ مگر دونوں آئین‘ دو مختلف مارشل لائوں کی نذر ہوگئے تھے۔
20 دسمبر 1971ء کو جب ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے صدر بنے تو ان کے سامنے پہلا ہدف یہی تھاکہ وہ پاکستان کا ایک ایسا آئین تیار کریں جو پاکستان کے عوام کی امنگوں کا ترجمان ہو اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے لیے قابل قبول ہو۔ اس سلسلے میں 20 اکتوبر 1972ء کو ملک کی تمام اہم سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کے درمیان ایک دستوری معاہدہ طے پایا۔
یہ بھی دیکھئے:
نو اپریل: عہد آفریں شاعر منیر نیازی کی سال گرہ آج ہے
جمہوریت کے راستے کیسے ہموار ہوئے؟
تاریخی فیصلہ: ایکسٹیشن سمیت تمام مسائل حل ہو چکے
فروری 1973ء میں پاکستان کا آئین قومی اسمبلی میں پیش ہوا جس میں آئینی مسودے کی تین خواندگیاں مکمل ہونے کے بعد 10 اپریل 1973ء کو قومی اسمبلی کے 128 ارکان میں سے 125 ارکان نے اس آئین کی منظوری دے دی جب کہ تین ارکان (شاہ احمد نورانی‘ احمد رضا قصوری اور محمود علی قصوری) نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ 12 اپریل 1973ء کو صدر مملکت جناب ذوالفقار علی بھٹو نے بھی اس آئین کے مسودے پر دستخط کردیے اور 14 اگست 1973ء کو یہ آئین ملک بھر میں نافذ کردیا گیا۔