آج اردو کی مشہور ناول نویس، افسانہ نگار اور ڈرامہ نگار محترمہ بانو قدسیہ کی برسی ہے۔ بانو قدسیہ 28 نومبر 1928ءکو فیروز پور( بھارت) میں پیدا ہوئی تھیں ۔
1950ءمیں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا اور مشہور افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس اشفاق احمد سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ بعدازاں انہوں نے اپنے شوہر کی معیت میںادبی پرچہ داستان گوجاری کیا۔ بانو قدسیہ کا شمار اردو کے اہم افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے افسانوی مجموعوں میں ناقابل ذکر، بازگشت، امر بیل، دست بستہ، سامان وجود ، توجہ کی طالب، آتش زیرپااور کچھ اور نہیں کے نام شامل ہیں۔ انہوں نے کئی ناول بھی تحریر کیے۔
یہ بھی دیکھئے:
ان کا ناول راجہ گدھ اپنے اسلوب کی وجہ سے اردو کے اہم ناولوں میں شمار ہوتا ہے ۔ ان کی دیگر تصانیف میں ایک دن، شہر لا زوال، پروا،موم کی گلیاں،چہار چمن، دوسرا دروازہ، ہجرتوں کے درمیاں اور ان کی خود نوشت راہ رواں کے نام سر فہرست ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
اٹھائیس جنوری: یوم للکار پاکستان و چوہدری رحمت علی
سرینا عیسیٰ کیس: شہزاد اکبر پکڑے جائیں گے فروغ نسیم یا عمران خان؟
کراچی میں ایم کیو ایم کی انٹری کے پیچھے چھپے اصل راز
انہوں نے ٹیلی ویژن کے لیے بھی کئی یادگار ڈرامہ سیریلز اور ڈرامہ سیریز تحریر کیے،جن کے متعدد مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔
حکومت پاکستان نے بانو قدسیہ کو ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز اور اکادمی ادبیات پاکستان نے کمال فن کے اعزازات عطا کیے تھے ۔
بانو قدسیہ کا انتقال 4 فروری 2017 کو ہوا۔ وہ لاہور میں آسودہ خاک ہیں۔