آج جناب عطا الحق قاسمی کی سال گرہ ہے۔ جناب عطا الحق قاسمی یکم فروری 1943 کوامرتسر میں پیدا ہوئے ۔ وہ نامور عالم دین اور تحریک پاکستان کے رہنما مولانا بہاءالحق قاسمی کے فرزند ہیں ۔انھوں نے تدریس کے شعبے سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ ساتھ ہی ساتھ صحافت سے بھی وابستہ رہے۔
یہ بھی دیکھئے:
انھوں نے روزن دیوار سے کے عنوان سے کالم نگاری کا آغاز کیاجس کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ تصانیف میں روزنِ دیوار سے ، عطایئے، خند مکرر، شوقِ آوارگی، گوروں کے دیس میں، شرگوشیاں، حبس معمول، جرمِ ظریفی، دھول دھپا، آپ بھی شرمسار ہو، دلّی دور است، کالم تمام، بازیچہ اعمال، بارہ سنگھے،ملاقاتیں ادھوری ہیں، دنیا خوب صورت ہے، مزید گنجے فرشتے، شرگوشیاں، ہنسنا رونا منع ہے، اپنے پرائے، علی بابا چالیس چور اور ایک غیر ملکی کا سفرنامہ لاہور کے نام سرفہرست ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
یکم فروری: آج اردو کے نامور ادیب شکیل عادل زادہ کی سال گرہ ہے
طاہر حنفی کے رشک افلاک کی اشاعت
اکتیس جنوری: آج اردو کے عظیم شاعر سیماب اکبر آبادی کا یوم وفات ہے
سرینا عیسیٰ کیس: شہزاد اکبر پکڑے جائیں گے فروغ نسیم یا عمران خان؟
جناب عطا الحق قاسمی نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے کئی معروف ڈرامہ سیریل تحریر کیے جن میں خواجہ اینڈ سن، شب دیگ، حویلی اور شیدا ٹلی کے نام قابل ذکر ہیں۔ ناورے اور تھائی لینڈ میں پاکستان کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ حکومت پاکستان نے ستارہ امتیازاور ہلال امتیاز عطا کیا۔ آدم جی ادبی انعام اور اے پی این ایس ایوارڈ بھی حاصل کرچکے ہیں۔