Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
آج اردو کے نام ور ادیب اور ماہر لسانیات جناب شکیل عادل زادہ کی سال گرہ منائی جارہی ہے ۔
جناب شکیل عادل زادہ یکم فروری 1938ء کو مراد آباد (بھارت) میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد مراد آباد سے ایک اردو ماہنامہ مسافر شائع کرتے تھے جس کی ادارت جناب رئیس امرہوی کے ذمہ تھی ۔ یوں شکیل عادل زادہ کو صحافت سے شغف ورثے میں ملا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ کراچی آگئے اور جناب رئیس امروہوی کے اخبار شیراز اور ماہنامے انشا سے وابستہ رہے ۔ انھوں نے انشا کو عالمی ڈائجسٹ کی شکل دی جو بہت جلد ایک کثیر الاشاعت جریدہ بن گیا ۔
یہ بھی دیکھئے:
جناب شکیل عادل زادہ نے جنوری 1970ءمیں اپنا جریدہ سب رنگ جاری کیا۔ اس جریدے میں دنیا بھر کی شاہکار تحریروں کا انتخاب شائع کیا جاتا تھا اور قواعد ، املا، انشا، زبان کی صحت اور درستی کا خیال رکھا جاتا تھا۔ سونا گھاٹ کا پجاری، غلام روحیں، انکا ، امبر بیل اور بازی گر اس ڈائجسٹ کے مقبول ترین سلسلے تھے۔
یہ بھی دیکھئے:
طاہر حنفی کے رشک افلاک کی اشاعت
اکتیس جنوری: آج اردو کے عظیم شاعر سیماب اکبر آبادی کا یوم وفات ہے
سرینا عیسیٰ کیس: شہزاد اکبر پکڑے جائیں گے فروغ نسیم یا عمران خان؟
یہ جریدہ دیکھتے ہی دیکھتے اردو کا سب سے کثیر الاشاعت جریدہ بن گیا، تاہم اس جریدے کی خوبیاں ہی اس کی اشاعت میں رکاوٹ بن گئی اس جریدے کی اشاعت میں وقفوں کا دورانیہ بڑھنے لگا۔ دسمبر 2009ء میں یہ جریدہ بند ہوگیا۔
ان دنوں وہ سب رنگ کے مقبول ترین سلسلے بازی گر کی اختتامی اقساط تحریر کررہے ہیں۔
حکومت پاکستان نے جناب شکیل عادل زادہ کی خدمات کے اعتراف میں انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے سرفراز کیا ہے
آج اردو کے نام ور ادیب اور ماہر لسانیات جناب شکیل عادل زادہ کی سال گرہ منائی جارہی ہے ۔
جناب شکیل عادل زادہ یکم فروری 1938ء کو مراد آباد (بھارت) میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد مراد آباد سے ایک اردو ماہنامہ مسافر شائع کرتے تھے جس کی ادارت جناب رئیس امرہوی کے ذمہ تھی ۔ یوں شکیل عادل زادہ کو صحافت سے شغف ورثے میں ملا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ کراچی آگئے اور جناب رئیس امروہوی کے اخبار شیراز اور ماہنامے انشا سے وابستہ رہے ۔ انھوں نے انشا کو عالمی ڈائجسٹ کی شکل دی جو بہت جلد ایک کثیر الاشاعت جریدہ بن گیا ۔
یہ بھی دیکھئے:
جناب شکیل عادل زادہ نے جنوری 1970ءمیں اپنا جریدہ سب رنگ جاری کیا۔ اس جریدے میں دنیا بھر کی شاہکار تحریروں کا انتخاب شائع کیا جاتا تھا اور قواعد ، املا، انشا، زبان کی صحت اور درستی کا خیال رکھا جاتا تھا۔ سونا گھاٹ کا پجاری، غلام روحیں، انکا ، امبر بیل اور بازی گر اس ڈائجسٹ کے مقبول ترین سلسلے تھے۔
یہ بھی دیکھئے:
طاہر حنفی کے رشک افلاک کی اشاعت
اکتیس جنوری: آج اردو کے عظیم شاعر سیماب اکبر آبادی کا یوم وفات ہے
سرینا عیسیٰ کیس: شہزاد اکبر پکڑے جائیں گے فروغ نسیم یا عمران خان؟
یہ جریدہ دیکھتے ہی دیکھتے اردو کا سب سے کثیر الاشاعت جریدہ بن گیا، تاہم اس جریدے کی خوبیاں ہی اس کی اشاعت میں رکاوٹ بن گئی اس جریدے کی اشاعت میں وقفوں کا دورانیہ بڑھنے لگا۔ دسمبر 2009ء میں یہ جریدہ بند ہوگیا۔
ان دنوں وہ سب رنگ کے مقبول ترین سلسلے بازی گر کی اختتامی اقساط تحریر کررہے ہیں۔
حکومت پاکستان نے جناب شکیل عادل زادہ کی خدمات کے اعتراف میں انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے سرفراز کیا ہے
آج اردو کے نام ور ادیب اور ماہر لسانیات جناب شکیل عادل زادہ کی سال گرہ منائی جارہی ہے ۔
جناب شکیل عادل زادہ یکم فروری 1938ء کو مراد آباد (بھارت) میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد مراد آباد سے ایک اردو ماہنامہ مسافر شائع کرتے تھے جس کی ادارت جناب رئیس امرہوی کے ذمہ تھی ۔ یوں شکیل عادل زادہ کو صحافت سے شغف ورثے میں ملا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ کراچی آگئے اور جناب رئیس امروہوی کے اخبار شیراز اور ماہنامے انشا سے وابستہ رہے ۔ انھوں نے انشا کو عالمی ڈائجسٹ کی شکل دی جو بہت جلد ایک کثیر الاشاعت جریدہ بن گیا ۔
یہ بھی دیکھئے:
جناب شکیل عادل زادہ نے جنوری 1970ءمیں اپنا جریدہ سب رنگ جاری کیا۔ اس جریدے میں دنیا بھر کی شاہکار تحریروں کا انتخاب شائع کیا جاتا تھا اور قواعد ، املا، انشا، زبان کی صحت اور درستی کا خیال رکھا جاتا تھا۔ سونا گھاٹ کا پجاری، غلام روحیں، انکا ، امبر بیل اور بازی گر اس ڈائجسٹ کے مقبول ترین سلسلے تھے۔
یہ بھی دیکھئے:
طاہر حنفی کے رشک افلاک کی اشاعت
اکتیس جنوری: آج اردو کے عظیم شاعر سیماب اکبر آبادی کا یوم وفات ہے
سرینا عیسیٰ کیس: شہزاد اکبر پکڑے جائیں گے فروغ نسیم یا عمران خان؟
یہ جریدہ دیکھتے ہی دیکھتے اردو کا سب سے کثیر الاشاعت جریدہ بن گیا، تاہم اس جریدے کی خوبیاں ہی اس کی اشاعت میں رکاوٹ بن گئی اس جریدے کی اشاعت میں وقفوں کا دورانیہ بڑھنے لگا۔ دسمبر 2009ء میں یہ جریدہ بند ہوگیا۔
ان دنوں وہ سب رنگ کے مقبول ترین سلسلے بازی گر کی اختتامی اقساط تحریر کررہے ہیں۔
حکومت پاکستان نے جناب شکیل عادل زادہ کی خدمات کے اعتراف میں انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے سرفراز کیا ہے
آج اردو کے نام ور ادیب اور ماہر لسانیات جناب شکیل عادل زادہ کی سال گرہ منائی جارہی ہے ۔
جناب شکیل عادل زادہ یکم فروری 1938ء کو مراد آباد (بھارت) میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد مراد آباد سے ایک اردو ماہنامہ مسافر شائع کرتے تھے جس کی ادارت جناب رئیس امرہوی کے ذمہ تھی ۔ یوں شکیل عادل زادہ کو صحافت سے شغف ورثے میں ملا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ کراچی آگئے اور جناب رئیس امروہوی کے اخبار شیراز اور ماہنامے انشا سے وابستہ رہے ۔ انھوں نے انشا کو عالمی ڈائجسٹ کی شکل دی جو بہت جلد ایک کثیر الاشاعت جریدہ بن گیا ۔
یہ بھی دیکھئے:
جناب شکیل عادل زادہ نے جنوری 1970ءمیں اپنا جریدہ سب رنگ جاری کیا۔ اس جریدے میں دنیا بھر کی شاہکار تحریروں کا انتخاب شائع کیا جاتا تھا اور قواعد ، املا، انشا، زبان کی صحت اور درستی کا خیال رکھا جاتا تھا۔ سونا گھاٹ کا پجاری، غلام روحیں، انکا ، امبر بیل اور بازی گر اس ڈائجسٹ کے مقبول ترین سلسلے تھے۔
یہ بھی دیکھئے:
طاہر حنفی کے رشک افلاک کی اشاعت
اکتیس جنوری: آج اردو کے عظیم شاعر سیماب اکبر آبادی کا یوم وفات ہے
سرینا عیسیٰ کیس: شہزاد اکبر پکڑے جائیں گے فروغ نسیم یا عمران خان؟
یہ جریدہ دیکھتے ہی دیکھتے اردو کا سب سے کثیر الاشاعت جریدہ بن گیا، تاہم اس جریدے کی خوبیاں ہی اس کی اشاعت میں رکاوٹ بن گئی اس جریدے کی اشاعت میں وقفوں کا دورانیہ بڑھنے لگا۔ دسمبر 2009ء میں یہ جریدہ بند ہوگیا۔
ان دنوں وہ سب رنگ کے مقبول ترین سلسلے بازی گر کی اختتامی اقساط تحریر کررہے ہیں۔
حکومت پاکستان نے جناب شکیل عادل زادہ کی خدمات کے اعتراف میں انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے سرفراز کیا ہے