6 دسمبر 2000ء کو پاکستان کے نامور قوال عزیز میاں ایران کے شہر تہران میں وفات پاگئے۔ وہ 27 جولائی 1942ء کو یوپی کے شہر بلند شہر میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ قوالی گانے میں اپنا ایک منفرد انداز رکھتے تھے۔ ان کی مشہور قوالیوں میں ، میں شرابی، تیری صورت نگاہوں میں اور اللہ ہی جانے کون بشر ہے سرفہرست ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ وہ ملتان میں احاطہ مزار بابا ناظر حسین (شہتوتاں والی سرکار) سیتل ماڑی میں آسودۂ خاک ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
منڈی بہاؤالدین کے کنزیومر کمشنر کی درگت اور ڈپٹی کمشنر کی گرفتاری کا حکم
نکال لو میری آنکھیں، سانحہ سیالکوٹ مجھے دکھی کرتا ہے
عزیز میاں قوال 17 اپریل 1942 کو دہلی میں ہیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام عبدالعزیز تھا اور میاں ان کا تکیہ کلام تھا، جو وہ اکثر اپنی قوالیوں میں بھی استعمال کرتے تھے۔ بعد میں میاں ان کے نام کا حصہ بن گیا۔ انھوں نے1947 میں پاکستان ہجرت کرکے لاہور میں سکونت اختیار کی تھی۔
انھوں نےاستاد عبدالوحید سے فنِ قوالی سیکھی۔ اس کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے عربی، فارسی ادب اور اردو ادب میں ایم اے کی ڈگریاں حاصل کیں۔ سنہ 1966 میں شاہ ایران رضا شاہ پہلوی کے سامنے یادگار پرفارمنس پر انعام و اکرام اور گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔
عزیز میاں قوال اپنی بیشتر قوالیاں خود لکھتے تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے علامہ محمد اقبال، صادق اور قتیل شفائی کا کلام بھی بارہا گایا۔ عزیز میاں کا شمار قدرے روایتی قوالوں میں ہوتا تھا۔ ان کی آواز بارعب اور طاقتور تھی۔ لیکن ان کی کامیابی کا راز صرف ان کی آواز نہیں تھی۔ عزیز میاں نہ صرف ایک عظیم قوال تھے بلکہ ایک عظیم فلسفی بھی تھے۔ انہیں اپنے ابتدائی دور میں فوجی قوال کا لقب ملا کیونکہ ان کی شروع کی سٹیج کی بیشتر قوالیاں فوجی بیرکوں میں فوجی جوانوں کے لیے تھیں۔
عزیز میاں کو شاعری پڑھنے میں کچھ ایسی مہارت حاصل تھی جو سامعین پر گہرا اثر چھوڑ جاتی تھی۔ ان کی بیشتر قوالیاں دینی رنگ لیے ہوئے تھیں۔ گو کہ انہوں نے رومانی رنگ میں بھی کامیابی حاصل کی تھی۔
عزیز میاں کی مقبول ترین قوالیوں میں شرابی، تیری صورت اور اللہ ہی جانے کون بشر ہے شامل ہیں۔ ان کا انتقال 6 دسمبر، 2000 کو ایران کے دارلحکومت تہران میں یرقان کی وجہ سے ہوا۔ انہیں حضرت علی کرم اللہ وجہ کی برسی کے موقع پر ایرانی حکومت نے قوالی کیلئے مدعو کیا تھا . آپ کی تدفین آبائی قبرستان ملتان میں کی گئی۔