• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

منڈی بہاؤالدین کے کنزیومر کمشنر کی درگت اور ڈپٹی کمشنر کی گرفتاری کا حکم

کنزیومر کمشنر کی گرفتاری سے ایک بار پھر ثابت ہو گیا کہ ہمارے انتظامی ڈھانچے کروفر ابھی تک برقرار ہے حالانکہ اس کے بانی بھی اسے ترک کر چکے ہیں | کامران نسیم بٹالوی کا نسیم سحر

کامران نسیم بٹالوی by کامران نسیم بٹالوی
December 6, 2021
in تبادلہ خیال
0
کنزیومر کمشنر
60
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

منڈی بہاؤالدین کے کنزیومر کشمنر کی درگت اور ڈپٹی کمشنر کی گرفتاری کے حکم نے خیال کے گھوڑے دوڑا دیے۔ لیکن حقیقت یہ ہے حدود و قیود کسی بھی زمرے میں آتے ہو بہر صورت ہوتے فائدے مند ہی ہیں۔ یعنی جب کوئی اپنے دائرہ سے تجاوز نہیں کرتا اور نہ ہی کسی کے دائرہ میں خوامخواہ کی مداخلت اور پنگے بازی کی کوشش کرتا ہے تو معاملات اور معمولات ایک ہموار ندی کی مانند پرسکون بہاؤ میں رہتے ہیں۔  لیکن جیسے ہی کوئی چیز اس روانی میں خلل پیدا کرتی ہے تو طغیانی اور اس کے نتیجہ میں تباہی و بربادی ایک حقیقی امر بن جاتا ہے۔

اس تھیوری کو لے کر ملک پاکستان میں تقریبا تمام طبقات اور گروہ دوغلے پن اور منافقت کا شکار ہیں۔ یعنی ہر طبقہ اور ادارہ یہ چاہتا تو ہے کہ کوئی بھی اپنی حدود کو کراس کرتے ہوئے ان کے دائرہ میں مت گھسے۔ اور ان کی کار سرکار میں مداخلت کرنے کی ہمت نہ کرے۔  لیکن جب اس نظریہ کو عملی طور پر اپنانے کی بات آتی ہے تو آپ کو ہر روز قومی سطح پر اٹھنے والے نت نئے شوشے ظاہر کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:

نکال لو میری آنکھیں، سانحہ سیالکوٹ مجھے دکھی کرتا ہے

سانحہ سیالکوٹ: وہ بات جو ابھی تحقیق طلب ہے

اس کا سبب یہ ہے کہ منافقت اپنے کمال عروج پر ہے۔ انفرادیت سے اجتماعیت تک ہر کوئی دوسرے کے معاملات میں ٹانگ پھسانے سے باز نہیں آتا۔ اسی طرح اپنے معاملات میں کسی کو دخل دینے کی اجازت نہیں دیتا۔ دوہرے معیار کی معاشرت کا آئینہ دار بن چکا ہے۔ سیاسی معاملات ہوں یا پھر انتظامی امور دھن دھونس کا یہ مجرب نسخہ اپنی برتری اور مقاصد کے حصول کے لیے شرط لازم بن چکا ہے۔

اس گھٹیا مسابقت کو دیکھ کر عام پاکستانی کا دل کڑھتا ہے۔ سبب یہ ہے کہ جہاں اداروں اور طبقوں میں تال میل نہ ہو۔  اور لوگ حقوق و فرائض کی بجا آوری سے گریز کرتے ہوئے اڈے بازی شروع ہو جائے تو شہری حقوق اور ریاستی فرائض گئے تیل لینے۔ گزشتہ ہفتہ صوبہ پنجاب کے شہر منڈی بہاوالدین میں ایک سائل کی درخواست پر کنزیومر کورٹ کے جج راؤ عبدالجبار جو کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ضلع منڈی بہاوالدین بھی ہیں نے ڈپٹی کمشنر منڈی بہاوالدین کی بار بار عدم حاضری اور توہین عدالت پر ڈپٹی کمشنر طارق بسرا اور اسسٹنٹ کمشنر امتیازعلی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرکے تین ماہ قید کا حکم سنایا -جس پر ایک بار پھر ہم وطنوں کو پروفیشنل ازم کو منہ چڑھاتے ہوئے طوفان بدتمیزی کی نوٹنگی دیکھنے کا موقع ملا۔

پس پردہ حقائق و واقعات میں سکھا شاہی کی یاد تازہ کر دی- بات اس وقت بڑھی جب ڈی سی آفس کے محض ایک لیٹیگیشن کلرک نے فاضل جج اور عدالت کی توہین کرتے ہوئے ڈی سی کی عدم حاضری کو چیلنج کی- جس پر مذکورہ کلرک کو حوالات کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا -تو ڈپٹی کمشنر نے عدالت میں حاضری کی بجائے جج کو معاملہ نمٹانے کو کہا-لیکن بات نہ بننے پر ڈی سی نے اپنے اے سی کے ہمراہ کمرہ عدالت میں پیش ہوتے ہوئے غیر اخلاقی اور غیر پیشہ ور زبان کا سہارا لیا

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

ضلع کے دونوں مجرم آفیسرز کا بغیر ضمانت اور قانونی کاروائی کے گجرات جیل جانے کی بجائے لاہور کے لئے روانہ ہو جانا ایک بار پھر توہین عدالت اور پاکستانی عدالتی نظام کی دھجیاں اڑانے کے زمرے میں آتا ہے- جو کہ ایک الگ بحث ہے لیکن اس کے بعد قانون کے داعی اور علمبردار جن کو سیشن جج کے اس فیصلہ کا خیر مقدم کرنا چاہیے تھا -وہ ہی دشمن جاں ٹھرے- اور منڈی بہاوالدین ڈسٹرکٹ بار کے صدر اور جنرل سیکریٹری نے اس فیصلہ کے رد عمل میں ان مجرم کمشنر صاحبان کا چہیتا بنتے ہوئے عدالت میں گھس کر گالم گلوچ کرتے ہوئے معزز جج کو عدالت سے باہر نکال دیا -اس پر ہائیکورٹ نے عدلیہ کی ساکھ اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے نوٹس لیا ۔اور ان دونوں وکلاء کے وکالت نامے معطل کرتے ہوئے ہائیکورٹ طلب کرلیا -جو کہ انتہائی قابل ستائش عمل ہے

ADVERTISEMENT

ہر کامیاب ریاست اس وقت تنزلی کی جانب بڑھنا شروع ہو جاتی ہے جب ادارے اپنے دائرہ کار سے تجاوز کرتے ہوئے کسی دوسرے ریاستی ادارہ کی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں- اور اپنی سپرمیسی یقینی طور پر کامل بنانے کی غیر آئینی و غیر اخلاقی سرگرمیوں میں پڑ جاتے ہیں- ایک جمہوری ریاست کا انحصار اس کے چار پائیدار ستونوں پر ہوتا ہے جس میں سب سے پہلے مقننہ آئین ساز ادارے/اسمبلیاں )دوسرے نمبر پر ایگزیکٹو(انتظامیہ ) تیسرے نمبر پر عدلیہ ( منصفانہ عدالتی نظام )اور چوتھے نمبر پر صحافت (میڈیا )اگر یہ تمام مذکورہ ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اور دیگر ریاستی اداروں کے تقدس کا خیال کرتے ہوئے قومی تعمیر میں اپنا فعال کردار ادا کرتےرہیں تو نہ صرف ملک سبک رفتاری سے ترقی کرتا ہے-

بلکہ اس ملک کے شہری اپنے آپ کو محفوظ اور خوشحال تصور کرتے ہیں- ان سب اداروں میں کسی کو بھی مقدس گائے قرار نہیں دیا جاسکتا -البتہ اعدلیہ ایک ایسا ادارہ ہے جو ایک کامیاب ریاست کا اپم ترین ستون ہے- اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دنیا میں کیسا ہی طرز حکومت کیوں نہ ہو عدلیہ ریاست اور اس کے شہریوں کے حقوق کی کسٹوڈین ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کے سربراہ مملکت یا پھر خلیفہ وقت کو بھی قاضی کے سامنے پیش ہو کر اپنی صفائی اور سچائی کو بیان کرنا ہوتا ہے- لیکن پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر کے ممالک جہاں کلونی ازم کی سامراجیت نے اپنے پنجے گاڑے تھے ان کے جانے کے بعد بھی ان کے اثرات کسی نہ کسی صورت میں موجود ہیں- اور ملک عزیز میں انگریز تو چلا گیا لیکن صاحب بہادر کا کلچر ایسا چھوڑ کر دیا کہ اس کے نقوش مٹنے کو نہیں آ رہے-

منڈی بہاؤالدین کا واقعہ بھی اسی صاحب بہادر کلچر کا عکاس ہے- جہاں محض ایک معمولی سا لیٹیگیشن کلرک اپنے صاب بہادر کی ایماءپر معزز جج کو آنکھیں دکھانے اور بدتمیزی کرنے پر اتر آیا – یعنی صاحب تو صاحب ان کا چوکیدار بھی نہیں مان-
بیوروکریٹ بالخصوص کمشنری نظام اور پولیس کی بات کی جائے تو ان شعبوں میں خدمت کی بجائے حاکمانہ طرز عمل کی نفسیات آفیسر کی گھٹیوں میں رچ بس چکی ہے- ان لوگوں کی لاکھ تربیت کےباوجود ریاست کے مفاد اور عوام کے مسائل کے حل کی نسبت اپنے ادارہ کی دھا ک اور حاکمیت کی ترجیح تقریبا تمام مذکورہ بیوروکریٹک سکیٹر کا وطیرہ بن چکا ہے-

یہی وجہ ہے کہ صاب بہادران معزز عدلیہ کو بھی خاطر میں نہیں لاتے- حیرت کی بات یہ کہ تاج برطانیہ کی پیداوار یہ انتظامی اسٹرکچرآج خود برطانیہ میں بھی موجود نہیں ہے- جب انگریز دنیا بھر میں سامراجیت کی مار دھاڑ کے بعد انگلستان تک محدود ہوا تو ہاں انداز انتظامی امور ہی بدل ڈالا – اور جبکہ ہمارے یاں وہی انداز حاکمانہ قائم ہے- جو کہ دیگر محکوم قوموں کی نفسیات کو مد نظر رکھ کر ڈیزائن کیا گیا تھا -اور یہی وجہ تھی کہ برصغیر سے واپسی پر تاج بر طانیہ نے تمام بیوروکریٹس کو یہ کہہ کر جبرا ریٹائر کر دیا کہ آپ کی عادات و اطوار بدل چکے ہیں ۔اور آپ برطانوی عوام کی خدمت کے لیے مس فٹ ہو چکے ہیں۔ا اور نتیجتا آپ کو انگلستان میں ڈپٹی کمشنر یا اسسٹنٹ کمشنر کی بجائے AO اے او یعنی ایڈمنسٹریٹو آفیسر اور AAاے اے یعنی اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر آفیسر دیکھنے میں ملیں گے-

جو کہ ہمارے ہاں کے برعکس نام کے سول سرونٹس کی بجائے حقیقی سول سرونٹس نظر آتے ہیں- اور اپنے شہریوں کی خدمت کے لیے خادموں جیسا ہی کردار ادا کرتے ہیں- لیکن یہاں کا تو باوا آدم ہی نرالا ہے-نہ جانے کب ہماریے بیوکریٹ حاکمانہ نفسیات کی برتری سےباہر نکل آ پائں گے!!!

Previous Post

نکال لو میری آنکھیں، سانحہ سیالکوٹ مجھے دکھی کرتا ہے

Next Post

چھ دسمبر: پاکستان کے واحد فلسفی قوال عزیز میاں کی آج برسی ہے

کامران نسیم بٹالوی

کامران نسیم بٹالوی

Next Post
عزیز میاں قوال

چھ دسمبر: پاکستان کے واحد فلسفی قوال عزیز میاں کی آج برسی ہے

محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیان
محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیاں

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions