غزہ سے اسلام آباد کا فاصلہ3599 کلومیٹر ہے غزہ والوں کی بات نہیں کرتا شائد ان میں سےکوئی کبھی کسی حیثیت سے پاکستان آیا ہولیکن ہمارے پاکستانیوں کا غزہ جانامحال ہے ہم نے غزہ کو تصاویر ہی میں دیکھ رکھاہے ہم ان مظلوموں کی نفسیات نہیں جانتے جہاں کبھی بھی کسی پر بھی موت جھپٹ کر زندگی کا خراج وصول کرلیتی ہے اس کے باوجود ہم 13 انچ کے لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فون کی مدد سے ماہر امورِ مشرق وسطیٰ بنے ہوئے حماس کے تازہ ترین سرپرائز پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
اکثر کا کہنا ہے کہ انہیں یہ حملہ کرنے سے پہلے غزہ کا سوچ لینا چاہئے تھا اب غزہ کا کیا ہوگا ایک رائے یہ بھی ہے کہ اب یہ مسئلہ حل ہو جائے گا اسرائیل نے یہ موقع خود دیا تاکہ وہ جواز بنا کر غزہ کو مکمل قبضے میں لے سکے ،کچھ دور اندیش یہ دو ر کی کوڑی بھی لائے ہیں کہ عرب امارات کے بعدسعودیہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے قریب ہے اس سفارتی رومانس کو کھٹائی میں ڈالنے کے لئے صہیونی ریاست پر ہزاروں راکٹ برسائے گئے۔ اسی سے بات آگے بڑھاتے ہیں ایسا ہے تو بھی کیا غلط ہے سعودی عرب کے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے لامحالہ طور پر بیت المقدس کا کیس سفارتی سطح پر متاثر ہوتا اس سرزمین کے اصل وارث کیوں چاہیں گے کہ ان کا دشمن ان کے دوست کا دوست بنے ا س مبینہ دوستی کے رنگ میں بھنگ ڈالنے کے لئے حماس نے ایسا کیا تو کیا غلط کیا ؟
یہ بھی پڑھئے:
اسرائیل پر حماس کا تباہ کن حملہ کس انداز میں دیکھنے کی ضرورت ہے؟
سلمان باسط کا ناسٹیلجیا اور جنریشن گیپ
بارہ ربیع الاول کو کیا غلط ہوا، راغب نعیمی کا مسئلہ کیا ہے؟
غزہ کی بیس لاکھ کی آبادی میں نصف بچے ہیں ، چاروں طرف سے اسرائیلوں کا محاصرے میں اسے ایک کھلی جیل بھی کہا جاتا ہے یہاں غربت کی شرح ساٹھ فیصد تک ہے یہ مفلس کی وہ قبا ہے جہاں روز ہی دکھوں کے نت نئےپیوند لگتے رہتے ہیں اپنے گھر سے نکالے گئے فلسطینیوں کی زندگی ویسے ہی کسی عذاب سے کم نہ تھی پھر ذلت و تحقیر اور موت کا خوف۔۔۔فلسطینی تو روز ہی مر تے اور جیتے تھے آنے والے دنوں میں بھلا کس امید پر وہ بندوقوں کی نالوں میں سفید گلاب اڑس کر یہودی فلسطینی بھائی بھائی کا نعرہ لگا تے؟ ایسا کیا ہونے والا تھا جو انہیں ان کے گھر کا قبضہ دلا دیتا ؟
اسلام کے ساتھ ساتھ لسانی ثقافتی تہذیبی رشتوں کے ناطے عربوں سے زیادہ امید تھی کہ وہ فلسطین کاز سے منہ نہ موڑیں گے لیکن انہو ں نے منہ ہی نہ موڑا اس جانب دیکھنا بھی چھوڑ دیا ایک کے بعد ایک اسرائیل کے رومانس میں گرفتار ہوتے چلے گئے سفارتخانے کھل گئے ، تعلقات استوار کر لئے گئے ایسے میں فلسطینیوں کے پاس ایسا کیا آجانا تھا کہ جس کے بعد حماس فتح مند ہوجاتی بلکہ اب تو معاملہ یہ ہوچلا تھا کہ یہ قضیہ تاریخ کے سرد خانے میں کہیں برف میں لگا دیا گیا تھا حماس نے اسے دہکا دیا اسرائیلیوں کی نیندیں اڑا دیں ان کا غرور، ٹیکنالوجی کا زعم ، ڈیفنس سٹم کا گھمنڈ ، سب کچھ خاک میں ملا دیا ، غزہ کے کاندھوں پر تو پہلے بھی لاشیں تھیں اب بھی ہیں تو یہ کچھ نیانہیں البتہ اسرائیل کے لئے بہت کچھ نیا ہے ان کے جدید دفاعی سسٹم پر جگہ ، جگہ ،سوالیہ نشان لگ چکے ہیں ان کی راتیں سکون کھو چکی ہیں صبحیں اطمینا ن سے خالی ہیں اسرائیلی عوام کااپنی فورسز پر ایقان اعتماد چھن چکا ہے اور چھیننے والا کون ہے وہی پتھر بردار بے گھر فلسطینی جس نے پیام دے دیا ہے کہ جنگ باقی ہے اور جاری ہے۔