رات ہماری بڑی نواسی ھمنا یعنی بٹی کی سالگرہ تھی جس کا اہتمام اس کی خالہ کے گھر میں کیا گیا تھا ان بچوں کی سالگرہ چلتی پھرتی رہتی ہے کبھی ہمارے گھر تو کبھی خالہ کے گھر بہرحال سب بچوں نے خوب تیاری کر رکھی تھی پری کچھ الجھی الجھی سی نظر ارہی تھی سو میں نے محسوس کیا کہ وہ کچھ خاص لفٹ نہیں کرا رہی ایک دوبار میں نے اسے چوچے پوچے لگاے مگر اس نے آنکھیں ماتھے پر ہی رکھیں تصویر کا کہا تو اس نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ میں نے ابھی ناشتہ کرنا ہے میں نے کہا رات گیارہ بجے کون ناشتہ کرتا ہے اس نے کہا میلی مرضی…………..
دراصل تین چار دن پہلے بٹی نے ضد پکڑ لی کہ اس نے ایک بلی کا بچہ گھر میں رکھنا ہے اس کی یہ فرمائش گھر گھر پہنچ گئی سو شانی کہیں سے ایک بلی کا بچہ لے آیا یہ بلی کا بچہ حسن کا دیوتا ہے رنگ اس کا بالکل شیر کی طرح ہے آنکھیں سبز سبز ناک تھوڑا چھوٹا ہے مگر سجتا ہے البتہ نازک ایسا کہ بیڈ پہ سوتا ہے پورے بندے جتنی جگہ گھیر لیتا ہے جسکی وجہ سے بٹی نیچے فرش پر اور یہ صاحب بیڈ پر خراٹے بھر رہے ہوتے ہیں گرمی اسے بہت لگتی ہے مگر اے سی کی ٹھنڈک کی وجہ سے سردی بھی محسوس کرتا ہے سو اس کیلے ایک کمبل بھی موجود رہتا ہے مگر مزے کی بات یہ ہے کہ جب بجلی جائے تو کچھ دیر بعد اٹھ کھڑے ہوتا ہے چاروں طرف دیکھتے ہوئے اندازہ لگانے کی کوشش کرتا ہے کہ اچانک گرمی کیوں ہوگئی ہے مگر اب اسے سمجھ آگئی ہے کہ یہ سرکاری معاملہ ہے گھر والوں کا کوئی قصور نہیں ہے سو بیڈ سے نیچے اترتے ہوئے آنگن میں آتا ہے
اپنا منہ آسمان کی طرف اٹھاتے ہوئے شاید دل ہی دل میں کہتا ہے:
ایناں نوں لووے مولا
سبھی بچے بہت خوش ہیں بلی کا بچہ بھی بہت خوش ہے کبھی اس کی گود میں تو کبھی اس کے ہاتھوں میں اچھلتا نظر ارہا ہے ابھی کچھ ہی دیر پہلے بڑی اماں نے نجانے کیسے اندازہ لگایا کہ اسے بھوک لگی ہے سو دودھ پلانے کیلئے بوتل کا مسئلہ پیدا ہوگیا آخر پری کی بوتلوں میں سے ایک بوتل میں اسے دودھ پلانے کی کوشش کی تو پہلے سے ناک پہ غصہ رکھے پری نے اپنی بوتل دینے سے انکار کر دیا بہت کوشش کی مگر اس نے بوتل نہیں دی سو مجبوراً نئی بوتل خرید کے لانی پڑی تب جا کے بلی کے بچے کو دودھ پلایا
کیک کٹنے تک پری سبھی معاملات سے الگ تھلگ رہی نہ تالی نہ تصویر نہ کیک نہ بوتل بالکل بے نیاز ہو کے بیٹھ گئی
سو میں نے اسے چوچے پوچے لگا کے اپنے پاس بلا کے سینے پر لٹاتے ہوئے کچھ سہانے خواب دکھانے شروع کر دئیے بات گھومتے گھامتے بلی کے بچے کی طرف نکل گئی پری کا موڈ بدلنے لگا اور مجھے سمجھ آگئی کہ دراصل بلی کے بچے کی وجہ سے اس کا موڈ خراب ہے سو میں نے شانی سے کہا کہ پری کیلئے بھی ایسا ہی بلی کا بچہ جہاں سے بھی لاؤ بس لاؤ اور ساتھ ہی سب کو کہہ دیا کہ ہم عمر بچوں کے لیے جب بھی کوئی کھلونا لاو تو پھر سب کیلئے لاو ورنہ مت لاو کیونکہ اس سے بچوں کے درمیان فاصلہ پیدا ہوتا ہے
خاص طور پر چار سے پانچ سال کے بچوں کے درمیان مگر ایک بات اچھی ہوئی کہ بٹی نے بلی کا بچہ اس وقت تک پری کے پاس رہنے کی آفر دی ہے جب تک اس کیلے بچہ نہیں اجاتا بٹی کو اس بات پر بڑی اماں نے راضی کیا ہے مجھے نہیں معلوم کہ اس نے عمران خان کی طرح کون سے سرسبز خواب دکھائے ہیں البتہ یہ کہتے ہوئے ضرور سنا کہ بٹی توں نے گھبرانا نہیں ہے۔