کامیابی ایک معاشرتی حیثیت ہے جس میں کسی مقصد کا حاصل کرنا مقصود ہوتا ہے ۔منصوبہ بندی کے ساتھ اہداف حاصل کرنا بھی کامیابی کی ہی ایک شکل ہے ۔مزید برآں کامیابی ایک خاص معاشرتی حیثیت ہوتی ہے جو خوشحال فرد کو بیان کرتی ہے جس میں فرد سازگار نتائج حاصل کر کے خوشی مقبولیت اور کامیابی حاصل کرتا ہے۔
کامیابی کے لغوی معنی ہیں دولت خوشحالی یا شہرت حاصل کرنا ۔ ماہرین نفسیات کے مطابق خوشحالی کی تعریف کرنا تھوڑا مشکل ہے۔کیوں کہ ہر انسان خوشحالی اور کامیابی کی تعریف مختلف نظریے سے کرتا ہے ۔ زندگی میں کامیاب ہونے کیلئے ضروری ہے کہ آپ جانتے ہوں کے کامیابی کہتے کس کو ہیں ۔کامیابی کی تعریف چند الفاظ میں کرنا ممکن نہیں ۔ہر شخص زندگی میں کامیاب ہونے کیلئے مختلف سوچ رہا ہوتا ہے۔یہ بہت ضروری ہے کہ آپ جانتے ہوں کے آپ کے نزدیک کامیابی کیا چیز ہے خود کو اس سے آگاہ کریں کے آپکے نظر میں کامیابی خوشحالی کیا ہے ۔کچھ لوگ کامیابی کو عیش و آرام،بنگلوں،گاڑیوں میں تلاش کرتے ہیں کچھ لوگ خاندان کےساتھ پرمسرت زندگی کو کامیابی سمجھتے ہیں ، کچھ لوگوں کے نزدیک بہت زیادہ پیسہ کمانا کامیابی ہے کچھ کے نزدیک شہرت کامیابی ہے ماہرین نفسیات کے مطابق کامیابی کا مطلب ہے خوشی سے زندگی بسر کرنا اور خودکے مقاصد کو جانتے ہوئے مقاصد کا حصول کامیابی ہے اس دنیا کو لوگوں کے لیے بہتر جگہ بنانا کامیابی ہے ۔کامیابی کو کامیابی کے حصول کے طور پر بھی دیکھا جاسکتا ہے ہر کامیابی حاصل کرنے کے ساتھ آپ کامیابی اور خوشحالی کے ساتھ زندگی کی طرف ایک بھرپور قدم اٹھاتے ہیں ۔
یہ بھی پڑھئے:
آئیے دور حاضر کے چند کامیاب لوگوں کا ذکر کریں:
پاکستان کی پہلی معذور ماڈل منیبہ مزاری جنکو پاکستان کی آئرن لیڈی کہا جاتا ہے ۔انکو پاکستان کی اقوامِ متحدہ کی پہلی خاتون سفیر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔2007 میں ہونے والے سفری حادثے نے انکو زندگی بھر کیلئے معذور بنادیا شوہر نے طلاق دے دی اور باپ نےبھی اس مشکل وقت میں ساتھ چھوڑ دیا ۔پھر بھی کامیابی نے اسکے قدم چومے آخر کیوں ۔گوگل کا چیف ایگزیکیٹیو آفیسر بھارتی سندر پچائی ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھلی ماں باپ کے پاس موبائل فون تک ناتھا خود کے پاس کمپیوٹر تک نہ تھا سونے کےلیے کمرہ تک موجود نا تھا ۔سونے کےلیے بستر موجود نا تھا کامیاب ہوا دنیا میں سب سے زیادہ ماہانہ تنخوا وصول کی اور کامیابی کا سہرا سر باندھا ۔ جین کوم یوکرائن میں پیدا ہوا غربت میں زندگی گزاری کھانے کیلئے کھانا نہیں تھا ۔ مختلف مقامات پر صفائی کا کام کرتا رہا امریکا منتقل ہوا خیراتی اداروں سے ملنے والے خوراک پر جیتا رہا 2009میں فیس بک نے نوکری دینے سے انکار کردیا ۔اسی جین کوم نے واٹس ایپ ایجاد کی جو کروڑوں لوگوں میں رابطے کی وجہ ہے۔جین کوم نے یہی واٹس ایپ 19 بلین ڈالرز میں فیس بک کو فروخت کی دلچسپ بات یہ ہے کہ فروخت کا معاہدہ اسی خیراتی ادارے کے دفتر میں جین کوم نے کیا جہاں سے وہ کبھی خیراتی کھانا لیتا تھا ۔ جین کوم نے دنیا کو بدل دیا آخر کار کامیابی اُسکی جھولی میں تھی ۔
یہ 1996کی سرد دوپہر تھی وہ شکاگو لا اسکول کے ٹھنڈے برآمدوں میں چلتا ہوا اندر کمرے میں داخل ہوا اسکے چہرے پے فکر کی لکیریں تھی اسکے دوست کمرے میں کافی پی رہے تھے اسکا ایک دوست جو کے ماہر نفسیات تھا اور شکاگو کے لاء اسکول میں مجرموں کی نفسیات پڑھتا تھا ت کھڑکی کے پاس اکیلا کھڑا تھا اسکے دوست نے اسے خوش آمدید کہا اور پوچھا کے تم کچھ فکر مند ہو جس پے اُسنے مطمئن ہو کے جواب دیا میں نے امریکا کا صدر بننے کافیصلہ کرلیا ہےجس پر اسکے دوست ماہر نفسیات نے اسے کہا کہ میں تمہارے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتا ایک تو تمہاری رنگت کالی ہے دوسرا تمہارے خاندان میں آج تک کوئی سیاستدان نہیں گزرا اور تیسری بات تمھارا والد مسلمان تھا امریکا ابھی اتنا لبرل نہیں ہوا کے تمھاری تینوں غلطیوں کو معاف کردے ۔اسکے ماہر نفسیات دوست نے اسے کہا کہ انسان کو ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہیے جس کا اسکو تجربہ نا ہو یا جس میں کامیابی کی اُمید کم ہو۔وہ خاموش رہا ماہر نفسیات نے اسے کہا کہ چلو ٹھیک ہے مجھے اپنی کوئی پانچ خوبیاں بتاؤ ۔اس انسان نے اپنے ماہر نفسیات دوست سے کہا میری پہلی خوبی ہے میں ہارنے کے بعد حوصلا نہیں ہارتا میری دوسری خوبی میں کوئی کام شروع کرلو تو اس میں وقفہ نہیں آنے دیتا ۔میری تیسری خوبی یہ ہے کہ کے عام لوگوں کی نفسیات کو سمجھتا ہوں میں لوگوں کے احساسات جذبات اور خیالات کو سمجھتا ہوں ۔ میری چوتھی خوبی اخلاص ہے میں نے آج تک کسی کو دھوکا نہیں دیا اپنا وعدہ کبھی نہیں توڑا کبھی بھی ذاتی فائدے کیلئے نیکی نہیں کی ۔ اور میری پانچویں خوبی اُمید ہے میں خراب سے خراب حالات میں بھی اُمید کو نہیں چھوڑتا مجھے تندور میں بھی پھینک دیا جائے تو میں پسینے سے آگ بجھانے کی کوشش کروں گا۔ اسکے ماہر نفسیات دوست نے کہا چھٹی خوبی میری طرف سے قبول کرو مسکرانے اور خاموش رہنے کا فن جان لو دنیا کے کامیاب ترین افراد یہ فن جانتے تھے جس دن تم نے حالات کے مطابق مسکرانے اور خاموش رہنے کا فن جان لیا تم کامیاب ہو جاؤ گے۔شکاگو لاء اسکول میں اپنے ماہر نفسیات دوست سے بات چیت کرنے والا انسان براک حسین اوباما تھا جس نے 1996میں ایک مشکل ترین اور ناممکن کام کا بیڑا اٹھایا ۔
امریکی لوگ تبدیلی چاہتے تھے اور امریکا کو تبدیل کرنے والا لیڈر بھی اوباما نے لوگوں نفسیات کو جانا وہ تبدیلی کا لیڈر بن گیا اُسنے اُمید کو نا چھوڑا سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لیا اور سینیٹر بن گیا شہری حقوق کیلئے کام کرنے لگا سینیٹ کی کارروائی بیک گراؤنڈ معاملات ،آئینّی دفعات اسکو ازبر تھی وہ مشہور ہوا اُسنے اپنے کام میں وقفہ نا آنے دیا اُسنے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کیا اور 2007 میں خود کو صدارتی امیدوار پیش کردیا اُسنے چندہ جمع کرنے کی مہم غریبوں سے شروع کی اور ایک ماہ میں 36ملین ڈالرز جمع کرلیے ۔نومبر 2008میں براک حسین اوباما امریکی صدر منتخب ہوا اُسنے آسمان کی طرف دیکھ کے نعرہ لگایا کہ دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں اور شکاگو کی فضا ان الفاظ سے گونج اٹھی کے دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں ۔
میرے علم کے مطابق کامیابی کے کچھ بنیادی اجزاء ہیں جن پر عمل پیرا ہو کے کوئی بھی کامیابی کے زینے چڑھ سکتا ہے ۔ ذہنیت بنائیں۔ کامیاب ہونے کیلئے ذہنیت کا بنا ہوا ہونا ضروری ہے یقین کرے کہ آپ کامیاب ہوگے اور مقصد کو حاصل کرنے میں مشغول ہوجائیں کامیاب لوگوں میں مقصد پر نگاہ رکھنے کی ذہنیت ہوتی ہے۔
توجہ دیں، فوکس رہیں آپکا دماغ دن میں کئی مرتبہ بھٹک سکتا ہے اسکو تسلیم کریں اور اسکو طویل مدتی يا قلیل مدتی مقصد پر واپس لائیں ۔ خود کو مخصوص کریں ۔ اپنے مقصد کی کامیابی کےلیے خود کو مخصوص کریں ہمیشہ اپنے مرکزی مقصد کیلئے ذہنیت اور توجہ سے خود کو مخصوص کریں ۔پرجوش رہیں پر مسرت رہیں دلچسپی سے کامیابی کئے حصول کیلئے خود کو وقف کریں۔
نظم و ضبط ۔کامیابی کی اہم کنجی نظم و ضبط ہے ۔ نظم وضبط کی کمی کامیابی کےلیے زہر قاتل ہے وہ زندگی جس میں کوئی مضمون ضبط نہیں حماقتوں سے بھرپور زندگی ہوگی ۔نظم و ضبط انسان کی زندگی کو منظم، پرسکون ،کامیاب اور مقصد کے حصول میں آسانی فراہم کرتا ہے ۔نظم و ضبط کی مدد سے مفید اور کارآمد عادتیں فروغ پاتی ہیں جو کامیابی کے حصول میں آسانیاں پیدا کرتی ہیں ۔
مرضی ۔کچھ کر گزرنے اور کامیابی کے حصول کی مرضی کامیاب ہونے کی بڑی دلیل ہے جب تک آپ مقصد کے حصول کےلیے پختہ ارادے سے اپنی مرضی شامل نہیں کریں گے کامیابی آپ سے دور رہے گی۔
مثبت سوچ پر عمل ،مثبت نظریہ،خود سے محبت ، کامیابی اور مقصد کا احساس ، رول ماڈل ،مقصد اور کامیابی کو دیکھنے کی طاقت ،مثبت حسی رجحان، اہداف کی منصوبہ بندی ،کامیابی کی مہارتیں ،صبر ،استقلال اور محنت کے عوامل پر عمل پیرا ہو کر یقیناً کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے ۔
میرے علم کے مطابق دورے حاضر کا تقاضا یہ ہے کہ ہم جاگیں اور اپنی زندگیوں میں موجود رہیں اپنے سب سے بڑے مقدر اور مقصد کی صف بندی کریں اور راستہ ترتیب دیں ہمیں لازمی طور پر ایک ایسا راستہ منتخب کرنا چاہئے جو انفرادی اور اجتماعی طور پر ہمارا شعور بیدار کرنے میں سہولت فراہم کرے اور کامیابی میں مدد دے آمین ۔