خطے اور ملک کے حالات و رحجانات تسلی بخش نہیں ہے افغانستان کے بعد ایران کے ساتھ بھی سفارتی تعلقات متاثر ہو گئے ہیں۔ بھارت کی ریاستی پالیسی مجموعی طور پر خطے میں جارحیت اور سپر میسی بلکہ تھانہ داری کی ہے۔ چین اور سعودی عرب کے ساتھ بھی گرم جوشی کے بجائے عام سے حالات و احساس دردمندی کا دورانیہ ہے۔ آخر کار اکیسویں صدی کے اندر بغیر ہمسایوں کے رہنا بسنا شائد اب ہمارے معاشرتی و ریاستی نفسیات بنتا جا رہا ہے کیونکہ نفسیات و بے نیازی قوموں کو بند گلی کے اندر داخل کرتے ہیں۔ ذہانت و احساس دردمندی اپنی تقدیر و قضاء کے ساتھ اچھے برے دونوں طرح کے ہمسایوں سے نمٹنے کیلئے ضروری کردار و ادراک سکھاتا ہے –
بلوچستان ملک کے رقبے میں 47 فیصد رقبے کے اعتبار سے اہم ترین صوبہ ہے ایران و افغانستان کے سرحدی علاقوں سے متصل بہت مخلتف النوع چیلنجز کا سامنا کرتا ہے۔ اس صوبے کے ڈیڑھ کروڑ عوام جس کا ادراک و احساس اسلام آباد میں مقیم اشرافیہ اور عسکریت کے ساتھ میڈیا و اہل دانش بھی کم ہی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
مسئلہ قیدی نمبر 804 کا کیوں نہیں جمہوری رویے کا کیوں ہے؟
طائفہ: ہم خیالی سے ہم زوالی تک
پی ٹی آئی ، اس کا انتخابی نشان اور فرید احمد پراچہ
فی الوقت پاک افغان بارڈر چمن اسپین بولدک اور بادینی کاکڑ خراسان کے تمام راستے بند کرکے کشیدہ صورتحال پیدا کی گئی ہے اور ایران کے ساتھ ملحقہ علاقوں میں گوادر سے لے کر چاغی و تربت تک تمام راستوں پر پیچلھلے تین سال سے حق دو تحریک اور عوام، اشرافیہ اور مافیاز کے خلاف سراپا احتجاج ہیں _
بارڈر ٹریڈ اور انسانی نفسیات و احساس دردمندی کا ادراک و کمال ہنر مندی پیدا کرنے کے درمیان ان تینوں ممالک کے درمیان نہایت اہم اور بنیادی مسلئہ دہشت گردوں کی تعبیر و تشریح کا المیہ بھی موجود ہے جس میں استعماری طاقتوں کے دروس اثرات و مفادات کے ساتھ فرقہ وارانہ کشیدگی کا بھی مسکن ہے یہ مسلئہ و قضیہ –
ایران کے حالیہ حملے کے نتیجے میں معصوم بچے ہلاک ہوئے اور کشیدگی انتہا کو چھو رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہمسایہ ممالک و مسلم معاشرے انسانی زندگیوں کی عظمت و حفاظت زندگی تسلیم ہی نہیں کرتے ہیں۔اس لئے پچھلے پچاس سالوں میں پچاس لاکھ سے زائد انسانوں کا انھیں ممالک کے اندر خون ہوا ہے-
ایران کو فی الفور اپنی تہذیبی رومانیت اور تاریخی حیثیت کا اندازہ رکھتے ہوئے اس واقعے کی تحقیقات و معذورت کرنی چاہیے ورنہ وہ مشکلات و سماجی نا انصافی میں گھرے ہوئے پچیس کروڑ پاکستانی انسانوں کے لئے مزید خوفناک کہانیاں تخلیق کرنے کا باعث بنے گا۔-
افغانستان اور پاکستان کے اندر ہمت و حوصلے کے حامل شخصیات اور ماہرین و تھینک ٹینکس کے فوری کردار و اقدامات اٹھانے کا موقع ہے پاکستان نے سرحدی علاقوں کے عوام کے تحفظ و دفاع کے لئے ضروری قدم اٹھایا ہے خارجہ امور کے نمائندہ خاتون محترمہ بلوچ صاحبہ نے اعلان کرکے کم از کم مظلوم و محروم بلوچ عوام و خواتین اور بچوں و بچیوں کے زخموں و خوف پر غلبہ پانے کی کوشش کی ہے _