سینتالیس میں تقسیم کے بعد پاکستان کو تسلیم کرنے والا دنیا کا پہل ملک ایران تھا اس وقت مسند اقتدار پر پہلوی خاندان براجمان تھا یہ پاکستان کے لئے پڑوس کیا جانے والا ویلکم تھا ،باقی دو پڑوسیوں میں سے افغانستان نے دانت نکوستے ہوئے پاکستان کو تسلیم کرنے سے نہ صرف انکار کیا بلکہ چڑھائی بھی کی افغان وفد نے قائد اعظم سے ملاقات کی اور انہیں دھمکاتے ہوئے چمن سے سمندر تک کا کوریڈور مانگا ، تیسرا پڑوسی بھارت تھا جس کی قیادت کے مطابق چھ ماہ بعد ہی پاکستان نے بھارت سے دوبارہ آملنا ہے نہرو نے بات ایک انٹرویو میں کہی تھی ان تین پڑوسیوں کے بعد پاکستان کو چوتھا پڑوسی بحیرہ عرب کی وسعتیں ہیں، وقت بدلا تین پڑوسیوں میں سے دو میں انقلاب آئے افغانستان کے بادشاہوں کی جگہ آج جنگجوؤں نے لے لی ہے اور ایران میں انقلاب کے بعد پہلویوں کی جگہ خمینی صاحب کے پروردہ جبہ و دستار سرکار ہے۔
خمینی صاحب کے انقلاب کے بعد ایران کی شناخت یکسر بدلی مسکراہٹ کی جگہ خشمگیں نظریں اور پیشانی پر بل دکھائی دینے لگے ایران کی پوری کوشش رہی کہ وہ دنیا میں اہل تشیعوں کا مرکز بنے اور شیعہ انقلاب ایکسپورٹ کرے، ایران نے ابتدائی طور پر بحرین اور کویت میں اہل تشیع اقلیت کے ذریعے حکومتوں کا تختہ الٹنے کی کوشش کی۔ یمن میں اپنے نظریاتی حوثیوں کو مجتمع اور مضبوط کیا،عراق کے ساتھ طویل جنگ لڑی گئی،آجکل شام میں وہ برسراقتدار خون آشام گروہ کو ہر طرح سے سپورٹ کر رہا ہے دنیا بھر سے مقامات مقدسہ کی حفاظت کے نام پر نوجوان ایران پہنچ کر تربیت لیتے ہیں اور شام جا کر لڑتے ہیں یہ ملیشیائیں آج کی نہیں ہیں ایران نے 1980 کی دہائی کے آغاز سے ہی شدت پسند ملیشیائیں تشکیل دینا شروع کیں ۔ لبنان اور حجاز میں حزب اللہ، بحرین میں حزب اللہ، زینبیون، فاطمیون، عراق میں حشد الشعبی اور ایسے ہی دوسرے گروہ سامنے آنا شروع ہو گئے ایران انہیں کھل کر سپورٹ کرتا ہے 11 مئی 2023 کو قم میں دنیا کی 70 قومیتوں سے تعلق رکھنے والے مزاحمتی محاذ کے کمانڈروں اور جوانوں کی موجودگی میں ”لشکرِ فاطمیون بین الاقوامی کانفرنس“ مدرسہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے:
ایران نے پاکستان پر حملے کی جھک کیوں ماری؟ فوراً ازالہ کرے
مسئلہ قیدی نمبر 804 کا کیوں نہیں جمہوری رویے کا کیوں ہے؟
اسلم کمال کا کمال
طائفہ: ہم خیالی سے ہم زوالی تک
افغانستان میں خانہ جنگی کے دوران بھی ایران نے اپنے مقاصد کے لئے حزب وحدت کی دامے درمے سخنے مدد کی اور اپنے ایجنڈے کے لئے ایران نے خاص کر پاکستان کے حساس سرحدی علاقوں خاص کر پاڑہ چنار، ہنگو کوہاٹ کو فوکس کیا یہاں سے شیعہ پاکستانی مقامات مقدسہ کی حفاطت کے نام پر گئے اور انہوں نے اپنی جانیں بھی قربان کیں یو ٹیوب پر ان کی فوٹیجز موجود ہیں۔
ایران اپنے ایجنڈے کے لئے پاکستان کو استعمال کرتا رہا ہے اسے عقائد کے حوالے سے شیعہ کمیونٹی میں نفوذ کا ایڈوانٹیج رہا جیسے سعودی عرب کو سلفیوں میں ہے ایران اپنا ارسوخ استعمال بھی کرتا رہا اور کر بھی رہا ہے پاکستان کی سیاست میں اپنا اثر ورسوخ بڑھانے کے لئے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ جیسی جماعت قائم کی گئی بعد میں جس کا نام بدل دیا گیا لیکن کام بہرحال جاری ہے۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کا ٹھکانہ بھی ایران چاہ بہار میں تھا وہ وہیں سے اپنی ساری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھا جس پر ایران کو کوئی اعتراض نہ تھا بلوچستان میں امن کا مطللب گوادر بندرگاہ کا مکمل فعال ہونا اور اسکی بندرگاہ چاہ بہار کی اہمیت کم ہوجانا ہے وہ اپنے مفادات کے لئے پاکستان کی سلامتی سے بھی چھیڑ چھاڑ کرتا رہا پاکستان نے کئی بار احتجاج کیا لیکن ‘‘آغا’’ مسکرا کر کاندھے اچکاتے رہے اب کی بار تو ‘‘آغا’’ نے حد کر دی لیکن وہ بھول گئے کہ اس بار ‘‘عاصم ’’ ساڑھے فٹ کا بھاری بھرکم وجود والا ہنس مکھ مصلحت پسند جگت باز ‘‘قمر’’ نہیں چھریرے بدن کا خاموش طبع شیردل ہے لغت میں عاصم کے معنی نگہبانی کے ہیں اور نام کا اثر تو پڑتا ہے آج اندازہ ہوا۔