روایتی خطاطی کی پاکستانی شناخت….. اسلم کمال
روایت اور جدت کے تخلیقی امتزاج کا نام اسلم کمال ہے.
خطاطی، لکھے ہوئے الفاظ کا حُسن ہے.
حُسن کا کوئی جیومیٹریکل فارمولا نہیں، لیکن جیومیٹری اور نظم حُسن میں بانکپن بھی پیدا کرتے ہیں اور اسے بامقصد بھی بناتے ہیں.
خطاطی میں جیومیٹری، اصول، توازن اور زاویوں کی پابندی کا آغاز ابنِ مقلہ شیرازی نے کیا. اہلِ عرب، ترک اور اہلِ فارس نے اپنے عشق کی حدت سے اس اصول پسندی کو اپناتے ہوئے خطاطی کے حُسن کو بامِ عروج تک پہنچایا.
خط کوفی، اپنے میزان کے اعتبار سے عربی زبان کا پہلا خط ہے اور نستعلیق، فارسی زبان کا منفرد اسلوب، جسے بعد میں اردو کے لیے بھی اپنایا گیا.
یہ بھی پڑھئے:
”طائفہ: ہم خیالی سے ہم زوالی تک
پی ٹی آئی ، اس کا انتخابی نشان اور فرید احمد پراچہ
ہم نے جو بھلا دیا، کالجوں اور جامعات کے لیے ناگزیر کتاب
برصغیر اور خصوصاً پاکستان میں خطاطی کی بات جائے تو یہاں اردو زبان، سے وابستہ نستعلیق خط کو ہمیشہ پذیرائی ملی،
جب کہ خطاطی کو میزان اور جیومیٹریکل ردھم کی بجائے، رنگوں کی آمیزش سے خوبصورت بنا کر پیش کرنے میں صادقین اور گل جی نے حق ادا کر دیا. اس انداز کو جدید خطاطی (Modern Calligraphy) کا نام دیا گیا اور بعد میں آنے والے کئی فنکاروں نے اس انداز میں مشق کر کے خوب نام کمایا.
ایسے میں جب جدید طرز خطاطی مقبول عام تھا، کسی روایتی طرزِ خط کو جدید انداز میں پیش کرنا، مشکل ہی نہیں بالکل ناممکن کام لگتا ہے.
اسلم کمال، خطاط، فنکار اور منفرد تخلیق کار جنہوں نے سب سے قدیم خط، خطِ کوفی کو جدید ترین انداز “کوفی کمال” میں پیش کر کے فن خطاطی کو ایک الگ جمال عطا کیا.
آپ کے خط میں جیومیٹریکل ڈسپلن، توازن، اصول پسندی کے ساتھ ساتھ تخلیقی جدت اور فکری زاویے بھی موجود ہیں، جو نہ صرف، ذوقِ جمال کے لیے حسن کا سامان ہیں ، بلکہ علمی پیاس کے لیے فکر و تخیل کی پیشکش بھی ہیں.
خطاطی کا یہ انداز، کلاسیکل سکول آف تھاٹ رکھنے والوں کے لیے بھی قابلِ قبول ہے اور نظم سے آزاد فکر رکھنے والوں کے نزدیک بھی دلکش اور منفرد ہے.
اسی سبب کہا جا سکتا ہے کہ
روایت اور جدت کے تخلیقی امتزاج کا نام، اسلم کمال ہے.
اپنے نام میں کمال رکھنے والا یہ فنکار، اپنے فن میں سراپا جمال تھا.
اس جہاں سے ان کی رخصت ایک بڑے فنکار ہی کی نہیں، بلکہ خطاطی کے ایک مفکر کی رخصت ہے. جنہوں نے عربی خطاطی کو پاکستانی شناخت بھی دی اور اپنے فن سے علم و فکر کو حسن و تخلیق کے ساتھ پیش کیا.
ان کے درجات کی بلندی کے لیے بہت دعائیں۔