1۔ اس وقت ملک جس خطرناک آئینی، اخلاقی، حکومتی معاشی، معاشرتی اور سماجی بحران سے دوچار ہے ، اس کا فوری تدارک نہ کیا گیا تو مزید خرابیوں کا ایک نیا دروازہ کھل جائے گا اور ہر صاحب اقتدار و اختیار عملا مالک بننے کی کوشش کرے گا۔ ایسی صورتحال میں کوئی بھی محب وطن لاتعلق نہیں رہ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحافیوں سمیت ہر شعبے کی جانب سے سول آمریت اور آئین شکنی کے خلاف آواز آئی ہے اور اس آواز کو آئینی اور قانونی انداز میں توانا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لئے کہ پاکستان میں آئین ہی ہمارے حقوق کا ضامن ہے۔
2۔ آئین پاکستان اس ملکی کے تمام صوبوں، علاقوں (گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر اس میں شامل نہیں، مگر وہاں کے بیشتر عوام دلی طور پر اپنے آپ کو اسی آئین کے تابع سمجھتے ہیں) ، وفاق، قوموں، لسانی و قبائلی اکائیوں، دائیں و بائیں بازوں، مسلمانوں اور غیر مسلموں، اداروں اور دیگر تمام کے مابین واحد مستند میثاق ہے۔
اسی بارے میں یہ بھی دیکھئے:
3۔ اسی میثاق کے تحت ملک کا پورا نظام چلتا ہے اور چلنا چاہیے۔ ہزار اختلاف کے باوجود یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے، اس حقیقت سے عملا ، اشارتا، کنایتا یا کسی اور ذریعے سے اس کی تنسیخ، تحریف، غلط استعمال، مسند پسند تشریح یا کسی اور طریقے سے انکار یا معاونت بادی النظر میں ریاست پاکستان سے غداری ہے۔
4۔ اسکی وضاحت، تشریح ، تفصیل اور سزا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 6 میں واضح درج ہے۔ یعنی غداری اور اس کی سزا موت ہے۔
5۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ آئین پر حملہ در اصل پاکستان کی بقا اور سلامتی پر حملہ ہے اور آئین کا تحفظ پاکستان کے تحفظ کا بنیادی جزو ہے۔
6۔ ہم اپنی 74 سالہ تاریخ کو دیکھیں تو ہمارے دوہی قابل فخر و تقلید کارنامے ہیں۔ (1)۔ 1973ء کا اسلامی آئین پاکستان۔ (2)۔ ایٹم بم ،ان اعمال میں جس نے بھی کسی بھی درجے میں کردار ادا کیا ہے، وہ ہمارا ہیرو ہے ان میں سے تمام محرومین کی اللہ تعالی کامل مغفرت فرمائے اور جو حیات ہیں انکو ایمان و صحت کی سلامتی کے ساتھ ہر نعمت سے نوازے، جو غیر مسلم اس دنیا سے چلے گئے یا حیات ہیں ان سب کےلئے دل میں احترام و قدر ہے۔
7۔ صورتحال کے جائزے، لوگوں کے اقدام، طریقہ واردات اور ہٹ دھرمی کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس وقت کی لڑائی کفر اسلام اور نہ حق و باطل کی جنگ ہے ،بلکہ یہ لڑائی “آئین پاکستان بمقابلہ عمران خان ہے”۔
یہ بھی پڑھئے:
چوتھا پارہ: نیکی تقویٰ اور اللہ کی محبوب چیزیں
چھ اپریل: آج رئیس المتغزلین حضرت جگر مراد آبادی کا یوم ولادت ہے
تحریک عدم اعتماد: خدشات و علاج
8۔ اب ہر محب وطن پاکستانی کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ لاتعلقی یا غیر جانبداری کے نام پر غفلت کا مظاہرہ کرے یا واضح پوزیشن اختیار کرے کہ کس کے ساتھ کھڑا ہے؟
9۔ ماضی میں آئین پر شب خون فوجی آمروں نے مارا اور آج ایک مبینہ منتخب سابق حکمران اور حامیوں نے مارا ہے۔ موجودہ اس لئے بھی زیادہ خطرناک ہیں کہ وہ آئین کی موجودگی میں یہ سب کچھ کر رہے ہیں اور انہوں نے آئین کے تحفظ کی قسم کھائی ہوئی ہے۔ اپنے عمل کو آئینی قرار دے رہے ہیں۔
10۔ ماضی میں سابق آمر مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ بنا، جو مثبت عمل ہے اور امکان تھاکہ کوئی نتیجہ بھی سامنے آئے گا، مگر ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں آیا ہے۔ موجودہ آئین شکنی کا جرم کس نوعیت کا ہے اس کا فیصلہ بھی کرنا چاہیے۔
11۔ ماضی میں اگر آئین کے منحرفین اور معاونین کو آئین و قانون کے مطابق سزا ملتی تو آج ملک شدید آئینی بحران سے دوچار ہوتا اور نہ کسی کو انحراف کی جرات ہوتی۔
12۔ “آئین پاکستان بمقابلہ عمران خان” کی اس جنگ میں ہم بحیثیت پاکستانی شہری اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین ساتھ کھڑے ہیں اور دانستہ منحرفین و معاونین (چاہئے وہ کسی بھی طبقے یا نظریات سے ہوں ) کے لئے وہی رائے ہے، جو آئین میں درج ہے، جس کے تحت TTP، داعش، مولانا صوفی محمد ( پیرانہ سالی میں)، بلوچ منحرفین اور دیگر کو سزا ملی، مل رہی ہے اور ملنی چاہیے۔
13۔ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اسلامی آئین کے ساتھ کھڑے تھے، ہیں اور “ان شاء اللہ تعالٰی” رہیں گے۔
14۔ ہمارے اس فیصلے پر لوگ بھی فتوی دیں یا الزامات لگائیں سر آنکھوں پر ہے۔
15۔ جو بھی اس آئین کے تحفظ کی جدو جہد میں کسی بھی درجے پر شامل ہے وہ ہمارا ہیرو ہے۔
16۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہماری رائے یا موقف یا فیصلہ غلط ہے، وہ دلیل سے قائل کرے تو ہم پر احسان ہوگا “جزاک اللہ خیر” ۔
17۔ اول فول منقولات و نا معقولات کا جواب دیا جائے گا اور نہ ایسا کرنا فائدہ مند ہو گا، بلکہ انکا شمار فضولیات میں ہوگا۔
18۔ ممکن ہے کہ ہمیں رائے قائم کرنے میں کوئی غلط فہمی ہوئی ہو، دلیل سے اس کی نشاندہی کریں، سر آنکھوں پر۔
19۔ اللہ تعالٰی پاکستان کی حفاظت اور ہم سب کو ہدایت و عقل سلیم عطا فرمائے۔
20۔ پاکستان و آئین پاکستان زندہ باد۔