آج پاکستان میں یوم یک جہتی کشمیر منایا جا رہا ہے۔ ہمیشہ کی طرح ویسے ہی جلسے جلوس اور نعرے۔ کسی سے پوچھ لیجیے کہ یہ دن کیوں مناتے ہیں تو سادہ سا جواب ملے گا، اس لیے کہ کشمیر ہمارا ہے۔ کشمیر ہمارا کیسے ہے؟ اس سوال کا جواب مشکل ہو جاتا ہے۔ کچھ عرصہ ہوا، ایک کتاب شائع ہوئی، ‘کشمیر کو بچا لو’۔ یہ کتاب کیا ہے، ایک انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں مصنف اور ہمارے محترم و مکرم جبار مرزا صاحب نے کشمیر کی ہزاروں برس قدیم تاریخ بیان کر کے یہ بتا دیا ہے کہ کشمیر ہمارا کیسے ہے۔ ہر سچے پاکستانی اور کشمیر سے محبت کرنے والے کے مطالعے میں یہ کتاب یونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھئے:
حمیرا جمیل، اردو میں ایک نئے افسانہ نگار کا ظہور
پاکستانی ذرائع ابلاغ کا ایک بہت بڑا جرم
مرزا صاحب کی یہ کتاب ان رشتوں کو نمایاں کرتی ہے جو ہمارے اس خطے کے ساتھ ہیں جیسے راول پنڈی سے سری نگر کو جانے والی تانگہ سروس۔ یہ تانگہ سروس کیا تھی، سیاحت سے اس کا کیا تعلق تھا اور سیاح دیگر ذرائع آمد و رفت پر اسے کیوں ترجیح دیا کرتے تھے۔ اس کا دل نشیں تذکرہ اس کتاب میں ہے۔ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے پرچم کیسے بنے، ان کا پس منظر کیا ہے؟ یہاں کون کون سی زبانیں بولی جاتی ہیں اور پاکستان کے ساتھ ان زبانوں کے لسانی روابط کیا ہیں۔ اسی طرح یہاں آباد قبیلوں کے رشتے ناتوں کا رجحان پاکستان کے ساتھ کیسا ہے۔
یہ مسئلہ پیدا ہوا کیسے، اس سلسلے میں کس کس سیاہ رو نے کیا کردار ادا کیا۔ اس مسئلے کے حل کے سلسلے میں کیا کیا کوششیں ہوئیں اور ان کی ناکامی کی وجوہات کیا رہیں۔ 5 اگست کو آنے والی تبدیلی کیا تھی؟ اس مقصد کے لیے بھارت نے کیسی قانون سازی کی اور اس قانون سازی میں کیا کیا شرارت پائی جاتی ہے، مرزا صاحب نے یہ تمام باتیں پوری شرح و بسط کے ساتھ ان کتاب میں بیان کر دیں۔ انھوں نے کتاب کا نام ‘ کشمیر کو بچا لو ‘ رکھا ہے جو ان کی ایک نظم کا عنوان ہے۔ یہ عنوان بھی خوب ہے لیکن ہماری نظر میں یہ کتاب مرقع کشمیر ہے جس کی خوب پزیرائی ہوگی