• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال فاروق عادل کے سفر نامے

خواجہ سعد رفیق کی گرین لائن اور ازبک ٹرین

سعد رفیق نے اچھا کیا گرین لائن کا درجہ بلند کر دیا۔ اب وہ اس سفر کو جاری رکھیں تاکہ پاکستانی ٹرین کم از کم ازبک ٹرین افراسیاب کے درجے کو پہنچ جائے

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
February 5, 2023
in فاروق عادل کے سفر نامے
0
ازبک ٹرین
83
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

خواجہ سعد رفیق میرے زمانہ طالب علمی کے براہ راست ساتھی تو نہیں لیکن یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ رشتہ دور کا ہے۔ مخدم جاوید ہاشمی، لاڑکانہ والے مرحوم عبد الحمید شیخ اور میجر راجا نادر پرویز کے ساتھ ہم نے سکھر سے کوئٹہ تقریبا ‘پا پیادہ’ سفر کیا۔ پا پیادہ یوں کہ جگہ جگہ اتنے پڑا کیے، لوگوں سے ملاقاتیں ہوئیں اور ان قائدین نے اجتماعات سے خطاب کیا۔ یوں لگتا تھا کہ یہ سفر ہم جیسے گاڑی پر نہیں پا پیادہ کر رہے ہیں۔ رات جب ہم اپنی قیام گاہ پر پہنچتے تو کیا لیڈر اور کیا ہم جیسے صحافی، سب ہی اپنی پاں اور ٹانگیں دبا رہے ہوتے۔ خواجہ سعد رفیق بھی اس قافلے کے ایک نمایاں رکن تھے۔ یہیں ان سے وہ رشتہ استوار ہوا جس کی بنیاد نظریات سے اٹھتی ہے۔

ان ہی سعد رفیق نے ایک کار نامہ کر دیا ہے۔ گرین لائن ایکسپریس کوئی نئی ٹرین تو نہیں لیکن خواجہ صاحب نے اسے نیا کر کے ایک بار پھر چلا دیا ہے۔ یہ نئی گرین لائن کیسی ہوگی، اس کا تذکرہ ابھی کرتے ہیں لیکن اپنی بغل میں پائے جانے والے ایک ملک یعنی ازبکستان کی ایک ٹرین کا تذکرہ پہلے ہو جائے تو لطف آ جائے۔

افطار کے وقت میں ابھی کچھ دیر تھی کہ قافلے نے تاشقند میں قدم رکھ دیا۔ سی ون تھرٹی کے پہئیے زمین پر بعد میں ٹکرائے، خیالات کی آندھی اس سے پہلے چلی۔ معاملہ جدید تاریخ کا ہو تو خیال کی تان اس معاہدے پر جا ٹوٹتی ہے جس کے لاحقے میں تاشقند شہر کا تذکرہ اور ایوب بھٹو کشمکش کی ناگوار یاد تازہ ہوتی ہے یعنی وہی معاہدہ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ڈکٹیٹر نے جیتی ہوئی جنگ میز پر ہار دی تھی۔ خیال یہاں سے اڑان بھرتا ہے تو دور دور تک جاتا ہے ، شہر آرزو سمر قند، شہر سبز، بخارا، خیوا اور جانے اور کون کون سے مقامات جو کبھی تاریخ کے اوراق سے نکل کر ہمارے تحت الشعور میں جا بسے تھے۔ اس شہر میں افطار کا مزہ منفرد ہے۔ ہر شام اہل خانہ اور عزیز و اقارب گھر کے دالان، کسی سبز میدان یا ادھر ادھر میز کرسیاں بچھا کر مل بیٹھتے ہیں پھر مغرب کی آزان ہوتی ہے تو کھانے اور باتوں کا سلسلہ چل نکلتا ہے۔ بیچ بیچ میں کوئی اٹھتا ہے تو دو سجدے مغرب کے دے کر واپس آ جاتا ہے۔ دو ایک نوجوان نظر بچا کر اٹھتے ہیں اور دائیں بائیں ہو کر سیگریٹ کے کش لگا کر دل کا بوجھ ہلکا کر لیتے ہیں، کچھ ایسی باتیں جو بزرگوں اور دیگر چھوٹے بڑوں کے بیچ میں نہیں ہو سکتیں کر لیتے ہیں۔ جی کا بوجھ ہلکا کر کے واپس پلٹتے ہیں اور پھر کھانے اور باتوں کاسلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:

کشمیر کو بچا لو

مریم نواز کی واپسی اور سازشی تھیوری

ADVERTISEMENT

پاکستانی ذرائع ابلاغ کا ایک بہت بڑا جرم

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

اس دیس میں یہ منظر میں نے جہاں جہاں دیکھا، دل دے بیٹھا۔ ایک بار تو دل چاہا کہ تھوڑی ہمت کروں اور کرسی کھسکا کر ان خوش ذوق لوگوں میں شامل ہو جاں۔ تاشقند کی پہلی شام ہماری منزل رودکی جادہ سی (اسٹریٹ)کا ایک شان دار ریسٹورنٹ تھا جہاں ہم نے بالکل اسی انداز میں افطار کیا، کولڈ ٹی کے گلاس پر گلاس چڑھائے اور پیٹ بھر کر باتیں کیں۔ محفل طویل ہو گئی، یوں لگا جیسے رات ہی بیت چلی ہو۔ بھرے ہوئے پیٹ اور بے شمار باتوں کی سرشاری کے بعد اٹھے تو امیر انتظار سفر یعنی وزارت خارجہ کے چیف آف پروٹو کول نے انکشاف کیا کہ صبح جلد اٹھنا ہے، وقت سے پہلے ‘ووگ زال’ پہنچنا ہے۔ ‘ووگزال’ پہنچنا ہے اور ‘افراسیاب’ پکڑنی ہے۔ ‘ووگ زال’ کیا ہے اور ‘افراسیاب’ پکڑنی کیوں ہے، پکڑنا کیوں نہیں ؟ اسی شش و پنج میں رات بیت گئی اور صبح صبح ہم ‘ووگ زال’ و ‘افراسیاب’ پکڑنے اٹھ کھڑے ہوئے۔ گاڑی ساٹھ کی اسپیڈ پر مچلتی ہوئی ‘ووگزال’ جا پہنچی۔اترنے سے پہلے ہی منظر نے آنکھیں روشن کر دیں۔ نوید الٰہی تو کھل ہی اٹھے۔

میرا بچپن تھوڑا لیاقت پور میں گزرا ہے اور تھوڑا بہاول پور میں۔ کوئی خوش ذوق بہاول پور جائے اور چڑیا گھر نہ جائے، وہی چڑیا گھر جسے بعد میں شیر باغ کہا گیا اور بدبو ایسی کہ پنجروں کے قریب جانے کے راستے بند ہو جائیں۔ ہمارے بچپن کا یہی چڑیا گھر کیا تھا؟ صحرا میں نخلستان تھا۔ چڑیا گھر اور عجائب گھر کے بیچ اونچے کھمبوں سے لٹکتے جھولے پر چڑھ کر یہاں سے وہاں تک دیکھ لیجئے، سزہ ہی سبزہ۔ پھول ہی پھول۔ یوں، اس شہر کا ریلوے اسٹیشن بھی باغ و بہار تھا لیکن چڑیا گھر کی تو بات ہی الگ تھی۔ گاڑی اس نواح میں داخل ہوئی تو ووگزال گاڑی میں چلا آیا پھر آنکھوں میں سما گیا۔ بالکل بہاول پور کے سبزہ زاروں کی طرح۔ یا خدا کوئی ریلوے اسٹیشن یوں ہرا بھرا اور سبزہ زار جیسا بھی ہو سکتا ہے؟ راول پنڈی سے مین لائین پر چلتے چلتے اٹک یا اٹک خورد کی طرف جا نکلیں، ہمارے ریلوے اسٹیشنوں کا حسن ضرور پکڑ لیتا ہے لیکن ووگزال کی شان ہی نرالی ہے۔اس کا بیرونی منظر جیسے آنکھوں کے راستے دل میں اتر آتا ہے، اسی طرح اس کا اندرون بھی کسی پر آسائش گھر کی طرح یہاں دو گھڑیاں گزارنے والے کی یاداشت کا ہمیشہ کے لیے حصہ بن جاتا ہے۔

ہم لوگ صدر مملکت کے ساتھ اس دیس میں آنے والے خاص مہمان تھے۔ ہمارے ازبک دوست مہمانوں کو سر آنکھوں پر بٹھانے کے لیے دنیا بھر میں معروف ہیں۔ ہمارا خیال تھا کہ اسٹیشن کے اندر جہاں ہمیں بٹھایا گیا ہے، یقینا وی آئی پی لانج ہو گا، اسی سبب سے بیٹھنے کے لیے پر آسائش صوفے ہیں اور تواضح کے لیے جسم و جاں میں تازگی بھر دینے والے خشک میوہ جات۔ یہی سبب تھا کہ سمرقند سے لوٹتے ہوئے میں نے افسر تشریفات(پروٹوکول افسر)سے درخواست کی کہ اچھا ہو کہ اس گلشن سے نکل تے ہوئے ایک پھیرا ہم عمومی مسافر خانے کا بھی لگا لیں۔ کہنے لگا کہ بسرو چشم۔ اس سے پہلے کہ ہم قدم بڑھا کہ باہر اپنے دیکھے بھالے سبزہ زار میں داخل ہو جاتے، ہمارے راہنما نے راستہ بدلا اور ہم عام لوگوں کے مسافر خانے میں داخل ہو گئے۔ وی آئی پی لانج اور اس مسافر خانے میں ظاہر ہے کہ فرق تھا لیکن سچ یہ ہے کہ ہمارے وی آئی پی لانج سے یہ بھی کافی بہتر تھا۔

اس مشاہدے کا تذکرہ دوستوں کی ایک محفل میں ہوا تو ایک صاحب کہنے لگے، اس میں کیا خاص بات ہے، نئی عمارات کی شان شوکت تو ہوتی ہی ایسی ہے۔ ان کی بات اصولی طور پر درست تھی لیکن یہ جان کر ان کے دیدے پھیل گئے کہ اس عمارت کا سال تعمیر 1899 ہے۔تاشقند ریلوے اسٹیشن کے حسن کا بیان طویل ہو سکتا ہے لیکن یہ طوالت اس سفر کی کہانی کی راہ میں مزاحم نہ ہو جائے جس کا تذکرہ مقصود ہے۔بلٹ ٹرینوں کا ذکر ہم پڑھتے اور تصویریں دیکھتے آئے ہیں۔ دیکھنے میں یہ ٹرین بھی کچھ ایسی ہی تھی لیکن دیکھنے کی اصل چیز تو اس کے اندر تھی۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور بھائی سعد رفیق نے جس ٹرین کا افتتاح کیا ہے، اسے دیکھنے کا موقع نہیں ملا ، تصویروں کی حد تک یہ بھی خوب ہے اور فائیو اسٹار ہوٹل کا کھانا پیش کرنے کی خبر بھی ہے لیکن وہ ٹرین جس کا یہاں ذکر ہے، اس کے عوامی درجے کا ڈبہ بھی کسی فائیو اسٹار ہوٹل کے ریستوران کی طرح سجا سجایا تھا اور بے حد آرام دہ۔ مکمل اور ہلکے پھلکے کھانے کی ہر چیز پر مسافر کو با افراط میسر۔ تمیز دار ہوسٹس ایک دل مسکراہٹ کے ساتھ دائیں بائیں دو دو نشستوں کے درمیان لگی میز پر دھرتی اور ایک قدم پیچھے ہٹ قدرے جھک کر سوال کرتیhar qanday boshqa narsaیعنی میںآ پ کی مزید کیا خدمت کر سکتی ہوں؟

ہم لوگوں کی درخواست پر جاتے ہوئے ہمیں عوامی درجے اور واپسی اسی درجے جس میں وہ اپنے خصوصی مہمانوں کو بٹھاتے ہیں، بٹھایا گیا۔ ہر دو درجوں میں آسائش اور خدمت کا معیار تقریبا یکساں ہی پایا۔ ایک بات جو بھولتی نہیں، یہ ہے کہ نوید الہی اور میں آمنے سامنے بیٹھے سمر قند کے ان مناظر کے بارے میں محو گفتگو تھے جن کی دید کا مشتاق ایک زمانہ ہے۔ ان ہی باتوں کے دوران کب ہماری آنکھیں مندیں، کب ہم نیند کی وادی میں گئے، دونوں کو خبر تک نہ ہو سکی۔

ہمارے یہاں ٹرین پر سواری کی کیفیت خاصی دلچسپ ہوتی ہے۔ ایک بغل میں بچہ، ایک ہاتھ سامان گرتے پڑتے، ہانپتے کانپتے سوار ہوئے بدحواسی کے عالم میں اپنی نشست ڈھونڈنے لگے، مل گئی تو خالی کرانے کا مرحلہ شروع ہو گیا۔ یہاں صورت حال مختلف ہے۔ مسافر ہر جگہ کی طرح سامان پلیٹ فارم سے اٹھا کر گاڑی کے دروازے میں رکھتا ہے تو ایک اٹینڈنٹ اٹھا کر اسے الگ سے مخصوص سامان کی جگہ پر رکھ دیتا ہے اور مسافر ہلکا پھلکا ہو کر آگے بڑھ جاتا ہے۔خواجہ سعد رفیق نے اچھا کیا گرین لائن کا درجہ بلند کر دیا۔ مجھے یقین ہے کہ وہ اسی پر مطمئن نہیں ہو جائیں گے۔ پاکستانی ٹرین کو معیاری ٹرین بنانے کا سفر طویل ہو گا اور مجھے یقین ہے کہ خواجہ صاحب ہمت ہار جانے والوں میں سے نہیں۔

Tags: ایوب خانبلٹ ٹرینبھٹوتاشقندخواجہ سعد رفیقسمرقندشہباز شریفگرین لائن
Previous Post

کشمیر کو بچا لو

Next Post

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
پرویز مشرف

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیان
محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیاں

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions